ارتھ آور : زمین کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچانا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے، شہباز شریف

ہفتہ 25 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث زمین کو کئی خطرات لاحق ہیں، انسانی صحت کو خطرات، وبائی امراض کے پھیلاؤ میں اضافہ، خشک سالی، گلیشئرز کا پگھلاؤ، سطح سمندر میں اضافہ، تیز بارشیں، سیلاب اور طوفان وغیرہ شامل ہیں۔

ان مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ہر سال دنیا بھر میں مارچ کے آخری ہفتے کی شب 8:30 تا 9:30 بجے تک ارتھ آور منایا جاتا ہے۔ ارتھ آور منانے کا ایک مقصد لوگوں کو آگاہی فراہم کرنا بھی ہے کہ توانائی کو ضائع ہونے سے بچایا جائے باالخصوص بجلی جس کا بحران روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے ارتھ آور پر اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ’پاکستان آج عالمی برادری کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات سے متعلق اپنے ذمہ داریوں کے عزم کا مظاہرہ کرنے کے لیے ارتھ آور مہم کا حصہ بنے گا۔ زمین کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے بُرے اثرات سے بچانا ہم سے کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری میں ہر شخص اہمیت کا حامل ہے۔

ہم مل کر بہتر دنیا بنا سکتے ہیں، سنجرانی

سینیٹ کے چیئرمین محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ ہم مل کر کرہ ارض پر مثبت اثر ڈال سکتے ہیں اور ایک بہتر دنیا بنا سکتے ہیں، شہری اس مثبت سرگرمی کا حصہ بنیں اور ارتھ آور 2023 میں حصہ لیں، جو آج رات 8:30 بجے منایا جائے گا۔

صادق سنجرانی نے ہر شہری پر زور دیا کہ وہ اس گھڑی کو ماحولیات کے تحفظ اور بہتر مستقبل کے لیے اپنی وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بروئے کار لائیں۔ ارتھ آور مخصوص دن پر ایک گھنٹے کے لیے غیر ضروری لائٹس بند کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ آئیے ماحولیاتی مسائل کے بارے میں بیداری اور پائیدار طریقوں کو فروغ دینے کے لیے ایک گھنٹے کے لیے اپنی روشنیاں بند کریں۔

انتونیو گوٹیریس کی لوگوں سے اپیل

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے لوگوں سے آج رات ساڑھے 8 بجے ایک گھنٹے کے لیے لائٹس بند کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ارتھ آور بڑے پیمانے پر کلائیمٹ ایکشن کو بڑھانے کی کال ہے، ہم سب اس میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

انتونیو گوٹیریس نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ آپ جہاں بھی ہیں اپنے مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے 8 بجے ایک گھنٹے کے لیے لائٹیں بند کریں۔

ارتھ آور کیا ہے؟

قدرتی ماحول کی حفاظت کے لیے کام کرنے والی تنظیم ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی جانب سے شروع کی جانے والی مشق سالانہ عالمی دن بن چکی ہے۔ اس پر عمل کرتے ہوئے دنیا بھر میں لوگ ایک گھنٹے کے لیے لائٹس بند کر دیتے ہیں۔

پہلا ارتھ آور 2007 میں سڈنی میں منایا گیا تھا، جس میں 22 لاکھ سے زائد افراد نے حصہ لیا تھا اسکا مقصد افراد، کمیونٹیز اور کاروباری اداروں کو ایک گھنٹے کے لیے غیر ضروری لائٹس بند کرنے کی ترغیب دینا تھا کیونکہ یہ کرۂ ارض سے ان کی وابستگی کی علامت ہے۔

اس دن کو منانے کا دائرہ عالمی سطح پر انتہائی تیزی سے پھیلا جسے ڈبلیو ڈبلیو ایف کی طرف سے ’دنیا کی عوامی سطح کی سب سے بڑی تحریک‘ قرار دیا جاتا ہے۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق گزشتہ برس 190 ممالک کے کروڑوں افراد نے ’ارتھ آور‘ میں حصہ لیا۔

ارتھ آور کے موقع پر دنیا بھر میں 1200 مشہور عمارات کی لائٹس بند کی جاتی ہیں۔ ان میں تاج محل، پیرس کا آئفل ٹاور، سان فرانسیسکو کا گولڈن گیٹ برج اور ایتھنز کا آرکو پولس بھی شامل ہیں۔ زمینی ماحول کے تحفظ کے لیے آج سالانہ ارتھ آور’ہمارے مستقبل کی تشکیل‘ کے عنوان سے منایا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp