نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت ایک غیر معمولی سانحہ ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
ہفتہ کو استنبول میں ڈی ایٹ کونسل برائے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کی حکومت اور عوام کی طرف سے میں جمہوریہ ترکیہ اور وزیر خارجہ ہاکان فیدان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، جمہوریہ ترکیہ اور وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے اس معاملے پر ڈی ایٹ وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس کے انعقاد کا یہ قدم اٹھایا ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ غزہ میں آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک غیر معمولی سانحہ ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں 40 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور 81 ہزار زخمی ہوئے ہیں، ان فلسطینیوں میں سے کئی جان لیوا زخموں کا شکار ہیں یا طویل عرصے تک معذوری کا سامنا کررہے ہیں۔
نائب وزیر اعظم نے کہاکہ دنیا خواتین اور بچوں کی غیر متناسب تعداد کے ساتھ شہریوں کے اندھا دھند قتل کا مشاہدہ کررہی ہے، اسرائیلی فورسز فلسطینیوں کے وجود کو نشانہ بنانے کے لیے منظم طریقے سے اسپتالوں اور اہم انفراسٹرکچر پر بمباری کررہی ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کے 36 اسپتالوں میں سے صرف 12 کام کررہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ صحت کی تمام سہولیات میں سے 84 فیصد تباہ ہوچکی ہیں، اور اسرائیل کی مسلسل اور وحشیانہ جارحیت فلسطینی آبادی کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی کھلی کوشش ہے۔
انہوں نے کہاکہ تاریخ ان لوگوں کا فیصلہ نہیں کرے گی جنہوں نے اس طرح کے مظالم کے سامنے خاموش رہنے کا انتخاب کیا۔
’اسرائیل بھوک اور افلاس کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے‘
نائب وزیراعظم نے کہاکہ اسرائیل بھوک اور افلاس کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے، امدادی قافلوں پر اسرائیلی آباد کاروں کے حالیہ حملوں کے ساتھ ساتھ مصر کے ساتھ رفح بارڈر کراسنگ پر قبضہ کرنا شہری آبادی کو بھوکا مارنے کے واضح ارادے کے ساتھ انسانی امداد کو دانستہ طور پر روکنے کے مترادف ہے، یہ بین الاقوامی انسانی حقوق اور جنگی قوانین کے تحت جنگی جرائم کی تاریخ کا ایک بالکل نیا اور ہولناک باب ہے۔
اسحاق ڈار نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کو فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے اس اجتماعی عذاب کو روکنے کے لیے ایکشن لینا چاہیے، ہم جنگ کے ہتھیار کے طور پر فاقہ کشی کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں، ہم غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا روک ٹوک بہاؤ کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے حکم غزہ کی پٹی، جنوبی افریقہ بمقابلہ اسرائیل میں نسل کشی کے جرم کی روک تھام اور سزا کے کنونشن کے تحت روکنے کی ہدایت کی گئی ہے، بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کو رفح میں اپنی فوجی کارروائی کو فوری طور پر روکنے کی ہدایت کی گئی ہے، اس پر بلا تاخیر عمل کیا جانا چاہیے۔
نائب وزیراعظم نے کہاکہ رواں سال یہ تیسرا موقع ہے جب 15 ججوں کے پینل نے ایسا حکم جاری کیا ہے، بین الاقوامی برادری کو قتل کو اور انسانیت سوز مصائب کو روکنے کے لیے کارروائی کرنی چاہیے۔
’ضروری ہے کہ ہم اسرائیل کو مذموم عزائم میں کامیاب نہ ہونے دیں‘
انہوں نے کہاکہ ڈی ایٹ کو فلسطینی عوام کے مصائب کو ختم کرنے کے لیے تمام متعلقہ بین الاقوامی فورمز پر اپنے سیاسی اور اقتصادی فائدہ کا استعمال کرنا چاہیے۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ ڈی ایٹ پلیٹ فارم کے ذریعے جارحیت کے خاتمے کے بعد تعمیر نو کی کوششوں میں بھی اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں، یہ ضروری ہے اگر ہم چاہتے ہیں کہ فلسطینی اپنی زندگی اور معاش کی تعمیر نو کریں، ہم اسرائیل کو اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہ ہونے دیں۔
انہوں نے کہاکہ 8 اہم مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کے اس بروقت اجتماع سے فلسطینی عوام کی حمایت کا مضبوط پیغام ضرور جانا چاہیے، اسے کال کی قیادت بھی کرنی چاہیے، اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے اور غزہ کے محصور لوگوں کے لیے انسانی امداد کے تمام راستے کھولنے کے لیے ٹھوس اور فوری بین الاقوامی کارروائی کے لیے مہم چلانی چاہیے۔