وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پاکستان میں درآمد شدہ پرانی گاڑیوں کی فروخت پر تین سال تک پابندی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے حال ہی میں ایک اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو پرسنل بیگج اسکیموں، رہائش کی منتقلی اور پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر گفٹ اسکیموں کے بڑے پیمانے پر غلط استعمال کو کنٹرول کرنے کی ہدایت کی۔
رپورٹ کے مطابق پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پرسنل بیگج اسکیم، رہائش کی منتقلی اور گفٹ سکیم کا مبینہ طور پر غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
امپورٹ پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے
وزیراعظم نے ممبر کسٹمز پالیسی ایف بی آر کو ہدایت کی کہ پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر امپورٹ پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔
توقع ہے کہ پاکستان میں درآمد شدہ پرانی گاڑیوں کی مقامی فروخت پر 3 سال کے لیے پابندی لگا کر پالیسی میں بڑی تبدیلی کی جائے گی۔
ایف بی آر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے قانونی تبدیلیاں بھی تجویز کرے گا کہ تجارتی درآمد کنندگان سمندر پار پاکستانیوں کے پاسپورٹ کا غلط استعمال نہ کر سکیں۔ گاڑیاں بیگج اسکیم کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے نام پر درآمد کی جاتی ہیں اور فوری طور پر کمرشل مارکیٹوں میں فروخت کی جاتی ہیں۔
کون گاڑی امپورٹ کرسکتا ہے؟
قانون کے تحت، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پرسنل بیگج اسکیم، رہائش کی منتقلی اور گفٹ اسکیم کے تحت گاڑیاں درآمد کرنے کا حق حاصل ہے جنہوں نے امپورٹ پالیسی آرڈر (آئی پی او) 2022 کے تحت گزشتہ 2 سالوں کے دوران گاڑی درآمد نہیں کی، تحفے میں نہیں دی یا حاصل نہیں کی۔
رپورٹ کے مطابق فنانس بل 2024 میں پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پالیسی کے غلط استعمال کو روکنے کی توقع ہے۔