ہتک عزت بل کو قانون بننا ہی تھا، گورنر پنجاب کا اظہارِ بے بسی

پیر 10 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گورنر پنجاب سلیم حیدر نے کہا ہے کہ ہتک عزت بل کو قانون بننا ہی تھا۔ ہتک عزت بل آئین کی 18 ویں ترمیم کی وجہ سے پاس ہوا۔ قوانین میں رد و بدل کی گنجائش موجود رہتی ہے۔ وطن واپسی پر ایک بار پھر افہام و تفہیم کی کوشش کروں گا۔

گورنر پنجاب نے دبئی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے گورنر کی حیثیت سے ہتک عزت کے بل کی منظوری کو روکنے کی کوشش کی۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) صوبائی اسمبلی کی جانب سے رواں ماہ کے اوائل میں منظور کیے گئے متنازع ہتکِ عزت قانون کے خلاف ہے۔

سلیم حیدر نے یہ بھی کہا کہ وہ میڈیا اداروں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) سے ملاقات کریں گے تاکہ وطن واپسی کے بعد ان کے خدشات کو دور کیا جاسکے۔ ایک روز قبل میڈیا اداروں کی سینٹرل جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ہتک عزت کے قانون کی منظوری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے اجلاسوں اور آئندہ وفاقی و صوبائی بجٹ سمیت سرکاری تقریبات کی کوریج کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)، آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)، پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (اے ای ایم ای این ڈی) نے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا اور قانون کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔

اجلاس میں پنجاب ہتک عزت بل 2024 کو انسانی اقدار کے منافی قرار دیتے ہوئے کالے قانون کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی قیادت کرنے اور اس کے خلاف مؤثر قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا گیا۔ ذرائع ابلاغ کے اداروں نے سیاسی جماعتوں اور بار کونسلوں کے ساتھ مشاورت کرنے اور متنازع قانون کے خلاف اقوام متحدہ اور دیگر قومی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والا ہتکِ عزت بل قانون بن گیا تھا، قائم مقام گورنر ملک محمد احمد خان نے بل پر دستخط کیے تھے۔ پنجاب اسمبلی نے 20 مئی کو پنجاب ہتک عزت بل 2024 کو حزب اختلاف کے شدید اور شور شرابے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر مقیم صحافیوں اور انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے شدید رد عمل کے درمیان منظور کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp