عدلیہ آئین کی حفاظت کرے قوم ساتھ کھڑی ہوگی،عمران خان

ہفتہ 25 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے کیوں کہ ملک تیزی کے ساتھ نیچے جارہاہے اس لیے ملک میں شفاف انتخابات کرائے جائیں تاکہ ایک نئے  مینڈیٹ والی حکومت  آکر ملک میں استحکام لائے اور ہم آگے بڑھ سکیں۔

مینار پاکستان گرا ؤنڈ لاہور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج عدلیہ کو پیغام ہے کہ وہ آئین کی حفاظت کرے قوم ساتھ کھڑی ہوگی۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ نوے روز میں انتخابات ہوں گے  تو الیکشن کمیشن کیسے کہہ سکتا ہے کہ اکتوبر میں الیکشن ہوں گے،ہمیں بتائیں کہ آج اگر پیسے  نہیں ہیں تو اکتوبر میں کہاں سے آئیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ میں وکلا کمیونٹی سے اپیل کرتا ہوں کہ اگر آج آپ قانون کے ساتھ نہ کھڑے ہوئے تو پھر طاقتور جو چاہے گا وہی ہوگااس لیے ہم نے سپریم کورٹ اور آئین  کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔

پاکستان کو دلدل سے نکالنے کے لیے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جدھر پاکستان آج پہنچ گیا ہے اسے یہاں سے نکالنے کے لیے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے اور اس کے لیے عوامی مینڈیٹ والی حکومت چاہیے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں اپنی اسٹیبلشمنٹ سے سوال پوچھتا ہوں کہ آپ  لوگوں نے  یہ فیصلہ کیا ہے کہ عمران خان کو اقتدار میں نہیں آنے دینا تو یہ بتائیں کہ کیا آپ کے پاس کوئی منصوبہ ہے کہ مشکلات کے شکار اس ملک کو کیسے اس دلدل سے نکالنا ہے،اگر ایسا کوئی منصوبہ ہے تو بتائیں میں خود ہی پیچھے ہٹ جاتاہوں۔

عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے کہا کہ میں نے عمران خان کو اس لیے نکالا کہ وہ ملک کے لیے خطرناک ہوگیا تھا تو میں پوچھتا ہوں کہ ہمارے دور کا موازنہ آج کے دورسے کیا جائے تو اعداد وشمار سامنے ہیں کہ مہنگائی تین گنا بڑھ گئی ہے اور عالمی مارکیٹ سے جو تیل 110 ڈالر فی بیرل لے کر ہم 150 روپے لیٹر دے رہے تھے وہ آج 70 ڈالر فی بیرل لے کر 300 کے قریب فروخت کیا جارہاہے۔

انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے سینیٹ کے اندر کہا کہ آئی ایم ایف نے ہمارے نیو کلیئر پروگرام پر بات کی ہے اور جب یہی بات 10 ماہ پہلے میں نے کی تھی تو مجھ پر غداری کا فتویٰ لگادیاگیا تھا۔

لیول پلیئنگ فیلڈ یہ نہیں کہ عمران خان کے ہاتھ باندھ دو

عمران خان کا کہنا تھا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ یہ نہیں کہ عمران خان کے ہاتھ باندھ کر اس کے مخالفین کو کھلی چھٹی دے دی جائے لیکن اب قوم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ حقیقی آزادی لے کر رہے گی۔

عمران خان نے کہا کہ قوم حقیقی آزادی کے لیے خوف کے بت کو توڑ دے،اب جتنا مرضی ظلم کرلیں کوئی نہیں ڈرے گا۔

عمران خان نے کہا کہ جب ہم ورلڈ کپ جیتے تو ساری ٹیم دل ہارچکی تھی کہ ہم نہیں جیت سکتے لیکن میں نے کہا نہیں ہم جیتیں گے اور اب بھی میں اپنے ملک کے لیے آخری گیند تک لڑوں گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ  کلمہ پڑھنے کا مطلب انسان اللہ کے سامنے گواہی دے رہا ہوتا ہے کہ میں دنیا سے چلا جا ؤں گا مگر کسی کے سامنے جھکوں گا نہیں اور  جب کوئی انسان کسی کے سامنے جھکتا ہے تو وہ جانوروں سے بھی نیچے چلا جاتا ہے اور میری نظر میں سب سے بڑا بت خوف کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان کے ایک عظیم لیڈر تھے ،پاکستان بننے سےتین ہفتے پہلے قائداعظم محمد علی جناح نے کراچی میں کہا کہ میں نہیں سمجھتا تھا کہ میری زندگی میں پاکستان بن سکے گا مگر قوم نے اس قدر قربانیاں دیں کہ وطن عزیز کا قیام عمل میں آگیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ انگریز تو یہاں سے چلا گیا لیکن جو لوگ ہم پر مسلط ہوگئے انہوں نے آج تک ہمیں حقیقی طور پر آزاد نہیں ہونے دیا اور اسی وجہ سے قانون کی حکمرانی نہیں ہے ۔

قانون کی حکمرانی تک کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ طاقتور اور کمزورکو جب برابر انصاف ملے تو وہ معاشرہ ترقی کرتا ہے اور اس معاشرے کے لوگ ملک کو اوپر اٹھا لیتے ہیں،جو آزادی ہمیں قانون کی حکمرانی سے ملنی چاہیے تھی وہ نہیں مل سکی۔

انہوں نے کہا کہ حقیقی آزادی نہ ملنے کی وجہ یہ ہے کہ قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد ہی پاکستان میں مارشل لا لگ گیا اور  بدقسمتی سے ہمارے ہاں جو جمہوری حکومتیں بنیں انہوں نے بھی کبھی قانون کی حکمرانی  پرتوجہ نہیں دی جس کے باعث مسائل میں اضافہ ہوتا رہا۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں جنگل کا قانون ہے کہ جو طاقتور ہے اس کو تحفظ ملتا ہے مگر کمزور کو یہاں کا قانون تحفظ فراہم نہیں کرتا۔

عمران خان نے آصف زرداری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں لوگوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے اور ان کو بنیادی حقوق میسر نہیں ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ  مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چلنے کے لیے عدل وانصاف پر چلنا ہوگا کیوں کہ اس سے لوگوں کے دلوں سے خوف ختم ہوجاتاہے۔

عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم کے لوگوں نے میرے دور میں 3 مارچ کیے مگر میں نے کوئی مقدمہ قائم نہیں کیا بلکہ یہ بھی کہا کہ آپ کے لیے کھانے کا بندوبست کروں گا۔

امپورٹڈ حکومت ملک میں انتخابات سے فرارچاہتی ہے

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 8 مارچ کو ہم نے اجازت لے کر لاہور میں الیکشن ریلی نکالنے کا فیصلہ کیا تو صبح کے وقت مجھے پتا چلا کہ پولیس نے راستے بند کردیے ہیں اور آنسو گیس کے شیل پھینکے جارہے ہیں لیکن مجھے سمجھ نہ آئی کہ یہ ہو کیا رہاہے اور بعد میں معلوم ہوا کہ امپورٹڈ حکومت خون خرابہ چاہتی ہے تاکہ انتخابات ملتوی ہوجائیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے کارکن ظل شاہ کو تشدد کرکے قتل کیا گیا اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اس کے جسم پر 26 جگہوں پر تشدد کے نشانات تھے اور پھر قتل کا کیس میرے پر ڈال دیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ دل چاہتا ہے ظل شاہ کو قتل کرنے والوں کا ایسا ہی بندو بست کروں مگر نہیں ان کو قانون کے نیچے لا کر سزا دلاؤں گا۔

عمران خان نے اپنے گھر پر مارے گئے چھاپے کے حوالے سے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ایشورٹی بانڈ دیا کہ 18 مارچ کو عدالت میں پیش ہوں گا مگر پولیس  نے وہ نہیں لیا حالانکہ یہ قانون کے خلاف ہے اور مجھے اس روز معلوم ہوا کہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیرمیں لوگوں کے ساتھ کیا کِیا جاتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں جب اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے لیے گیا تو پیچھے سے پولیس نے میرے گھر پر دھاوا بولا اور اس وقت گھر پر صرف بشریٰ بیگم موجود تھیں۔

عمران خان نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں پیشی  کے موقع پر  ٹول پلازہ سے وہاں پہنچتے ہوئے مجھے 5 گھنٹے لگ گئے اوروہاں پہنچنے پر دیکھا کہ پولیس لوگوں کو اشتعال دے رہی تھی اور وہاں سے بہت ٹھیک ٹائم پر ہم واپس نکل آئے ورنہ وہاں مجھے قتل کرنے کا پلان بنایا گیا تھا ۔

نئی حکومت بننے سے کاروباری طبقے کو اعتماد ملے گا

عمران خان نے کہا کہ جب سیاسی حکومت پانچ سال کے لیے اقتدار میں آئے گی تو بزنس کمیونٹی کو اعتماد ملے گا کہ اب سیاسی استحکام آگیا ہے اور وہ سرمایہ کاری کریں گے ۔

عمران خان نے کہا کہ ہم ٹیکس کا جو پیسہ اکٹھا کررہے ہیں وہ کافی نہیں،اس کے علاوہ ہمارے پاس ڈالرز کی کمی ہے کیوں کہ ہم نے کبھی اپنی ایکسپورٹس بڑھانے پر توجہ ہی نہیں دی۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہوگی اور گورننس سسٹم بہتر کرناہوگا، بیرون ممالک  میں مقیم پاکستانی ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں ،ہم ان کے پاس پڑے ہوئے ڈالرز پاکستان لاسکتے ہیں مگر اس کے لیے ماحول بناناہوگا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اپنے ملک میں سرمایہ کاری شروع کردی تو وطن تیزی سے اوپر جائے گا۔

ہم اقتدار میں آکر ایکسپورٹس بڑھانے پر توجہ دیں گے

عمران خان نے کہا کہ ہم اقتدار میں آکر ایکسپورٹس بڑھانے کے لیے مڈٹرم اور لانگ ٹرم پالیسیاں بنائیں گے کیوں کہ اس کے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سیاحت اورمعدنیات پر توجہ دے کر بھی ہم زرمبادلہ کمانے کے لیے اقدامات کریں گے اور اس کے علاوہ اسمال انڈسٹریز کو بھی فروغ دیا جائے گا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ  پی آئی اے اور ریلوے سمیت دیگر اداروں پر بھی توجہ دی جائے گی تاکہ ان کو خسارے سے نکالا جاسکا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت 22 کروڑ پاکستانیوں میں سے صرف 25 لاکھ پاکستانی ٹیکس دینے والے ہیں اور ہم نے اپنے دور میں 4 لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا تھا جو ٹیکس دینے کے لیے اہل تھے مگر ملک کو کچھ نہیں دیتے ۔

عمران خان نے کہا کہ ہماری ایلیٹ اپنا سارا پیسہ ملک سے باہر بھیج دیتی ہے اور یہ سارا پیسہ چوری کا ہوتا ہے،ہم اس کو بھی روکیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم اقتدار میں آکر ہیلتھ کارڈ دوبارہ شروع کریں گے کیوں کہ یہ ایک ایسا پروگرام ہے جس سے ہر آدمی مستفید ہوتاہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم مستحقین کو راشن فراہم کریں گے اور اپنے نوجوانوں کو کاروبار کے لیے قرضے دیں گے اور اس کے علاوہ گھر بنانے کے لیے  قرض اسکیم بھی دوبارہ بحال کی جائے گی۔

فرانس میں لوگ احتجاج کررہے ہیں کسی نے تشدد نہیں کیا

عمران خان نے کہا کہ فرانس میں لوگ پنشن کے معاملے پر احتجاج کررہے ہیں مگر کسی نے نہیں دیکھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان پر تشدد کیا ہو اور یہ اس لیے ہوا ہے کہ وہ آزاد لوگ ہیں اور قانون ان کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا آئین اجازت نہیں دیتا کہ جیل میں ننگا کر کے کسی  پر تشدد کیا جائے اور مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ ان کو ننگا کرنے کا کیا شوق ہے اور ایسے ذہنی مریضوں کو ڈاکٹر سے رجوع کرناچاہیے کیوں کہ اعظم سواتی،شہباز گل کے ساتھ جو کیا گیاوہ سب کے سامنے ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جو لوگ ا س ملک کا پیسہ لوٹ کر باہر لے کر گئے وہ آج فیصلے کررہے ہیں اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے ہندوستان کو فوج کی شکایتیں لگائیں اور ایک میں ہوں کہ جس کا سب کچھ پاکستان میں ہے مجھے غدار بنا دیا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ جو میڈیا ہا ؤس مجھے کوریج دے اس کو بند کردیا جاتا ہے اور انہوں نے ارشد شریف کے ساتھ جو کیا وہ سب کے سامنے ہے۔

عمران خان نے کہا کہ  یہ قوم جس طرف نکل گئی ہے کوئی بھی اس کوغلام نہیں بنا سکتا کیوں کہ انہوں نے خوف کا بت توڑدیا ہے،پاکستان کو عظیم صرف آزاد پاکستانی ہی بناسکتے ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اپنے خطاب میں تاریخ کے مختلف حوالے دیتے رہے،اس کے علاوہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے اپنے کارکنوں پر تشدد کی ویڈیوز بھی دکھائیں اور وزیراعظم شہبازشریف پر بھی تنقید کی۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp