داعش کے ابوبکر البغدادی امریکی قید میں صعوبتیں سہنے کے بعد متشدد ہوئے، بیوہ کا دعویٰ

پیر 10 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دولت اسلامیہ کے سابق سربراہ ابراہیم عواد ابراہیم علی البدری المعروف ابوبکر البغدادی کی بیوہ ام حذیفہ نے تنظیم کی متشدد کاررائیوں میں ملوث نہ ہونے کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے کئی مرتبہ اپنے شوہر کے پاس سے فرار ہونے کی بھی کوشش کی تاہم کامیاب نہ ہوسکیں۔

عراقی جیل میں قید ام حذیفہ ابوبکر کی پہلی بیوی ہیں اور وہ اس وقت بھی ان کے نکاح میں تھیں جب شام اور عراق کے بڑے حصے پر اس گروہ کا قبضہ تھا۔ ان پر دہشتگردی میں ملوث ہونے جیسے الزامات ہیں جن کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

بی بی سی کو جیل میں دیے گئے 2 گھنٹے طویل انٹرویو میں ام حذیفہ نے اپنے شوہر کے ساتھ گزرے ایام کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ وہ دولت اسلامیہ (داعش) کا گڑھ سمجھے جانے والے شامی شہر رقہ میں اپنے شوہر ابوبکر الغدادی کے ساتھ رہائش پذیر تھیں۔

ام حذیفہ نے بتایا کہ چونکہ ابوبکر البغدادی عراق کے ایک انتہا پسند گروہ سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب سربراہ تھے اس لیے انہیں خود کو بچانے کے لیے متعدد مقامات پر رہنا پڑتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ جب وہ ایسے ہی کسی نامعلوم مقام پر تھے انہوں نے اپنے ایک محافظ کو گھر بھیجا تاکہ وہ ان کے 2 بیٹوں کو ان کے پاس لا سکے۔  انہوں نے کہا کہ انہیں بیٹوں کو لے جاتے وقت یہ بتایا گیا تھا کہ وہ سیر پر جا رہے ہیں جہاں بچوں کو تیراکی سکھائی جائے گی۔

ام حذیفہ کے گھر پر ایک ٹی وی بھی تھا جو وہ چھپ کر اس وقت دیکھا کرتی تھیں جب ابوبکر گھر پر نہیں ہوتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر نے انہیں حقیقی دنیا سے بالکل کاٹ کر رکھ دیا تھا اور انہیں قطعی اجازت نہیں تھی کہ وہ ٹی وی دیکھیں یا موبائل فون سمیت کسی بھی قسم کی ٹیکنالوجی استعمال کریں۔

ام حذیفہ نے بتایا کہ محافظ کے بچوں کو لے جانے کے کچھ دنوں بعد جب انہوں نے اپنا ٹی وی کھولا تو ان کی حیرت کی انتہا نہ رہی کیوں کہ انہوں نے ٹی وی پر اپنے شوہر کو عراقی شہر موصل کی نوری مسجد میں بطور اسلامی خلافت کے سربراہ خطاب کرتے ہوئے دیکھا۔

کچھ دن پہلے ہے ان کے گروہ سے منسلک جنگجوؤں نے موصل پر قبضہ کیا تھا۔ برسوں بعد دنیا نے ابوبکر البغدادی کی پہلی جھلک اسی ویڈیو میں دیکھی تھی۔ ان کے چہرے پر لمبی داڑھی تھی، جسم پر سیاہ جبہ پہنا ہوا تھا اور وہ مسلمانوں سے اطاعت کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ یہ وہ وقت تھا جب دولت اسلامیہ عراق اور شام کے بڑے حصے پرقبضہ کر چکی تھی۔

ام حذیفہ نے بتایا کہ اس دن ٹی وی دیکھتے وقت وہ یہ جان کر حیران رہ گئیں کہ ان کے بیٹے دریائے فرات میں تیراکی سیکھنے کے بجائے موصل میں موجود ہیں۔

انٹرویو کے دوران ام حذیفہ نے خود کو بطور ایک متاثرہ خاتون پیش کیا اور یہ بھی بتایا کہ انہوں نے کئی مرتبہ اپنے شوہر سے فرار ہونے کی کوشش بھی کی۔

ام حذیفہ سنہ 1976 میں عراق میں پیدا ہوئیں تھیں اور سنہ 1999 میں انہوں نے ابوبکر البغدادی سے شادی کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ان کے شوہر نے بغداد یونیورسٹی سے شریعت یعنی اسلامی قوانین کی تعلیم حاصل کی تھی۔ ان کے مطابق اس وقت ان کے شوہر مذہبی ضرور تھے لیکن انتہا پسند نہیں تھے۔

سنہ 2004 میں عراق پر امریکا کی قیادت میں ہونے والے حملے کے بعد امریکی فوج نے ابوبکر البغدادی کو گرفتار کر لیا تھا اور وہ تقریباً ایک برس تک امریکی فوج کے زیر انتظام حراستی مرکز کیمپ ’بوکا‘ میں قید رہے بجہاں مزید ایسی شخصیات بھی موجود تھیں جو بعد میں دولت اسلامیہ اور دیگر جہادی گروہوں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوئیں۔

ام حذیفہ نے بتایا کہ حراستی مرکز سے رہائی کے بعد ان کے شوہر میں تبدیلی آئی اور وہ غصے کے تیز ہو گئے تھے۔ گو دیگر لوگوں کا کہنا ہے کہ کیمپ بوکا میں قید ہونے سے قبل بھی ابوبکر البغدادی القاعدہ کا حصہ تھے لیکن ان کی بیوہ کا دعویٰ ہے کہ کیمپ بوکا ان کے شوہر کی زندگی کا وہ موڑ تھا جب وہ شدید انتہا پسند ہو گئے تھے۔

انہوں نے اپنے شوہر کے بارے بتایا کہ انہیں نفسیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا اور جب اس حوالے سے وہ اپنے شوہر سے پوچھتیں تو وہ کہتے کہ وہ کچھ ایسی چیزوں کا سامنا کرکے آئے ہیں جو انہیں (ام حذیفہ کو) نہیں سمجھائی جاسکتیں۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2019 میں شام میں امریکی فوج کے ایک آپریشن کے دوران ابوبکر نے خود کو بم سے اڑا لیا تھا اور اس دھماکے میں ان کے ساتھ ان کے 3 بیٹے بھی مارے گئے تھے۔

ام حذیفہ کا کہنا ہے کہ ابوبکر البغدادی نے کبھی صاف صاف تو نہیں کہا لیکن ان کا خیالہے کہ حراست کے دوران ان پر جنسی تشدد کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ اس زمانے میں امریکا کے زیر انتظام ایک اور حراستی مرکز ابو غریب کی تصاویر منظرِ عام پر آئی تھی جن میں قیدیوں کو جنسی حرکات کرنے پر مجبور ہوتے ہوئے اور ہتک آمیز حالت میں دیکھا جا سکتا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp