فروری کے عام انتخابات میں صوبے میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ازاد امیدواروں کی کامیابی کے بعد تحریک انصاف کے امیدوار علی امین گنڈاپور دو مارچ 2024 کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بن گئے۔ اس کے ساتھ ہی صوبے میں تحریک انصاف کی تیسری بار حکومت بن گئی۔
وزیراعلیٰ نامزد ہونے کے بعد علی امین گنڈاپور نے معطل مفت علاج کی سہولت ’صحت کارڈ‘ کو دوبارہ بحال کرنے کا اعلان کیا۔ اور حلف اٹھاتے ہی اپنے اعلان کے مطابق مفت علاج کی سہولت کو بحال کر دیا۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پارٹی منشور کے مطابق صوبے کو ریاست مدینہ کی طرز پر بنانے اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنے اور صوبے کو امن کا گہوارہ بنانے کا بھی اعلان کیا تھا۔
علی امین کے 100 دن مکمل، کون سے نئے منصوبے شروع کیے؟
علی امین گنڈاپور کو وزیراعلیٰ بنے سو دن مکمل ہو گئے۔ اس دوران انہوں نے جو پہلا کام کیا، وہ وفاق سے پہلے بجٹ پیش کرنا تھا۔ علی امین گنڈاپور کابینہ نے حلف اٹھانے کے بعد بجٹ پر کام شروع کیا اور وفاق کا انتظار کیے بغیر ہی پہلے صوبائی بجٹ پیش کر دیا اور اسمبلی سے منظور بھی کرا لیا۔ ایسا تاریخ میں پہلی بار ہوا۔ تجزیہ کاروں اور سیاست دانوں کے مطابق ہر صوبہ فنڈز کے لیے وفاق پر انحصار کرتا ہے اور وفاقی بجٹ کو دیکھ ہی صوبائی بجٹ تیار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے وفاق سے پہلے بجٹ کو علی امین گنڈاپور کی بہتر کارکردگی نہیں بلکہ سیاسی پوائنٹس اسکورنگ قرار دیا۔ جس سے کچھ حاصل نہیں ہو گا بلکہ وفاق سے اختلافات بڑھنے اور نقصان کا خدشہ ہے۔
نقد رمضان پیکچ
حکومت بنانے کے بعد علی امین گنڈاپور کے لیے سب سے بڑا چیلنچ رمضان پیکچ تھا۔ رمضان المبارک میں ہر سال حکومت کم آمدنی والے اور غریب طبقے میں راشن تقسیم کرتی تھی۔ جبکہ نئی حکومت کے قیام کے بعد اور خزانہ خالی ہونے کے باوجود رمضان پیکچ دینا آسان نہیں تھا۔ علی امین گنڈاپور نے رمضان پیکچ کے تحت راشن دینے کے بجائے نقد دینے کا فیصلہ کیا۔ احساس پروگرام کے تحت رجسٹرڈ خاندانوں کو چیک کے ذریعے دس ہزار روپے نقد تقسیم کیے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق رمضان پیکچ سے دس لاکھ کے قریب خاندان مستفید ہوئے۔
مفت علاج کی سہولت، کیا علی امین کا اپنا منصوبہ ہے؟
علی امین گنڈاپور نے حلف اٹھاتے ہی صوبے کے باسیوں کے لیے حکومت کی جانب سے مفت علاج کی سہولت صحت کارڈ کو دوبارہ بحال کر دیا جو فنڈز کی کمی کے باعث نگران دور سے معطل تھی۔ نومنتخب وزیراعلیٰ کے اس اقدام کو کافی سہراہا گیا۔
حکومتی کارکردگی پر نظر رکھنے والے صحافیوں کے مطابق صحت کارڈ منصوبہ گزشتہ ادوار میں شروع کیا گیا تھا جس سے سابق وزیر خزانہ تیمور جھگڑا نے پورے صوبے کے رہائشیوں تک وسعت دے تھی۔ اور صوبے کے تمام سرکاری اور اکثر پرائیویٹ اسپتالوں میں یہ سہولت دستیاب تھی۔ یہ علی امین گنڈاپور کا اپنا منصوبہ نہیں ہے۔ صحافی سجاد حیدر مرزا کے مطابق صحت کارڈ اہم سہولت ہے جس سے غریب طبقے کو بہت فائدہ ہو رہا ہے۔ یہ پی ٹی آئی کا فلیگ شپ منصوبہ ہے مگر علی امین کا نہیں۔
پناہ گاہ اور لنگر خانوں کی بحالی
حکومت بننے کے سو دن کے اندر ہی علی امین نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور میں مسافروں اور بے گھر افراد کے لیے شروع کیے گئے پناہ گاہوں اور لنگر خانوں کو دوبارہ فعال کرنے کا اعلان کیا اور اس پر باقاعدہ کام شروع کیا۔ محکمہ سماجی بہبود کے مطابق صوبے میں غیر فعال تمام لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کو دوبارہ فعال کیا گیا جبکہ پہلے سے فعال میں سہولتوں کا اضافہ کیا گیا۔ تاہم ناقدین کے مطابق لنگر خانے بھی عمران خان دور کے ہیں علی امین کا اپنا منصوبہ نہیں ہے۔
مقامی کسانوں سے گندم کی خریداری
صوبے میں پہلی بار سرکاری سطح پر گندم کی خریداری کے دوران مقامی کسانوں کو ترجیح دی گئی اور ان سے گندم خریدی گئی۔ علی امین نے مقامی کسانوں سے خریداری کو اہم قدم قرار دیا۔ ان کے مطابق اس سے صوبے کے کسانوں کو فائدہ ہو گا اور حکومت کو کرایے کی مد میں بچت ہو گی۔
وفاق سے قربت
علی امین گنڈاپور وزیرا علیٰ بننے کے بعد مخالف سیاسی جماعتوں پر دھاندلی کا الزام لگا کر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم کے حلف برداری میں بھی شرکت کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ علی امین وفاق اور مقتدر حلقوں سے تعلقات استوار کرنے لگے۔ وہ شدید اختلافات کے باوجود وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے لیے اسلام آباد گئے۔ انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ سے بھی ملاقات کی۔ پھر پوری کابینہ کو لے کر کور کمانڈر ہاؤس بھی گئے، وہاں سے بریفنگ بھی لی۔ اس پر وہ کافی تنقید کی زد میں بھی آئے۔
علی امین گنڈاپور کے منصوبے اور اعلانات
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور حلف لینے کے بعد کئی اہم منصوبے شروع کرنے کا اعلان کر چکے ہیں تاہم وہ ابھی تک صرف اعلانات تک ہی محدود ہیں۔ کئی منصوبے بجٹ میں بھی شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے احساس پروگرام کے تحت خواتین کو ہنر مند بنانے کا منصوبہ بجٹ میں شامل کیا جبکہ نوجوانوں کے لیے کاروبار کرنے کے لیے آسان قرضہ اسکیم کا بھی اعلان کیا ہے. تاہم عملی طور پر ان پر کام شروع نہیں ہوا ہے۔ محکمہ خزانہ کے ایک افسر نے بتایا کہ وفاقی بجٹ کے بعد ہی صوبے کو فنڈز ملیں گے جس کے بعد ہی نئے منصوبوں پر کام کا آغاز ہوگا۔