وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم کے پروگرام میں جانے کے سوا ہمارے پاس کوئی پلان بی نہیں۔ اگر عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدہ نہ ہوتا تو آج ہم شدید مشکلات کا شکار ہوتے۔
مالی سال 25-2024 کے اقتصادی سروے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ مالی سال 23-2022 میں شرح نمو 0.2 فیصد کم ہوئی تھی، جبکہ اسی سال پاکستانی روپے کی قدر بھی 29 فیصد کم ہوئی اور غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی کمی آئی۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں رواں سال ترقی کی شرح 2.38 فیصد رہی، زراعت کے شعبے میں گزشتہ 19 سال کے دوران سب سے زیادہ ترقی ہوئی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ حکومتی اقدامات سے اقتصادی بحالی ہورہی ہے، گزشتہ حکومت کے دور میں آئی ایم ایف کے ساتھ جو اسٹینڈ بائی معاہدہ ہوا تھا، اگر وہ نہ ہوتا آج ہم اہداف کی بات نہ کررہے ہوتے بلکہ بہت سی مشکلات ہوتیں۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ نئے مالی سال کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 20 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہاکہ ریونیو میں 30 فیصد کی نمو دیکھی گئی ہے جس کی کوئی اور مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے کہاکہ شرح سود 22 فیصد تک لے جانے کے باوجود مہنگائی میں کمی کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا۔ تاہم اب سٹیٹ بینک کی طرف سے شرح سود میں کمی درست سمت کی طرف پیشقدمی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہاکہ حوالہ ہنڈی کو روکنے، اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن سمیت دیگر انتظامی اقدامات کے باعث گزشتہ چند ماہ کے دوران روپے کی قدر میں استحکام دیکھا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 14 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، جبکہ حکومت مہنگائی کی شرح میں مزید کمی کے لیے اقدامات کررہی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہاکہ جی ڈی پی کے حجم میں 26.4 فیصد اضافہ ہوا، خیرات سے فلاحی ادارے تو چل سکتے ہیں لیکن ملک چلانے کے لیے ٹیکس ضروری ہے۔
زراعت ہماری ترقی کا سب سے اہم ستون ہے اور رہے گا
انہوں نے کہاکہ زراعت ہماری ترقی کا سب سے اہم ستون ہے اور رہے گا، زراعت اور آئی ٹی کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ ہم نے سب سے پہلے ایف بی آر میں لیکجز کو ختم کرنا ہے، جبکہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی اسی تسلسل کے ساتھ جاری رہے گی۔
انہوں نے کہاکہ افراط زر کی شرح 48 فیصد کی بلند ترین شرح سے 11.8 فیصد پر آئی ہے، اس کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں محمد اورنگزیب نے کہاکہ چین کا دورہ سی پیک فیز ٹو کے حوالے سے تھا، اور چینی حکام نے اقتصادی زونز کی تعمیر کے حوالے سے مثبت ردعمل دیا۔
معاشی صورتحال میں بہتری کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا
وزیر خزانہ نے کہاکہ معاشی صورتحال میں بہتری کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، ہمیں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو بڑھانا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس اچھے ماحول میں ہوا، وفاق کو صوبوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف نے 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے دوران مالیاتی ڈسپلن کو تسلیم کیا ہے، اور اب نئے پروگرام کے لیے مثبت بات چیت جاری ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پی آئی اے کی نجکاری اگست یا ستمبر تک مکمل ہونے کی توقع ہے، جبکہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کا عمل بھی جاری ہے جبکہ لاہور اور کراچی ایئرپورٹس کی بھی آؤٹ سورسنگ ہوگی۔
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی جاسکتی ہے، علی پرویز ملک
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں مثبت پیشرفت ہورہی ہے، جبکہ ملکی معیشت کو دستاویزی شکل دینے کی طرف جامع اقدامات کیے جارہے ہیں۔
علی پرویز ملک نے کہاکہ سب کو اپنی آمدن اور حیثیت کے مطابق ملکی ترقی میں حصہ ڈالنا ہوگا، وزیراعظم کے ویژن کے مطابق مستحق طبقے کا تحفظ یقینی بنایا جارہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں علی پرویز ملک نے کہاکہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی جاسکتی ہے۔