اٹھائیس مئی یو م تکبیر کے دن نواز شریف دوبارہ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر بن گئے۔ پارٹی صدارت سنبھالنے کے بعد نواز شریف نے بطور صدر پارٹی کو منظم کرنے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔ پارٹی کے سینئیر رہنماؤں کے ساتھ اس حوالے میٹنگز کی جا رہی ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف اس وقت سب سے پہلے پارٹی کی ایک پاور فل باڈی بنانے کا سوچ رہے ہیں۔ اس پاور فل باڈی میں وہ لوگ ہوں گے جو واقعی پارٹی کے ورکر ہوں۔ اس تناظر میں سب سے پہلے پارٹی کے سیکرٹری جنرل کا معاملہ ہے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال اپنی مصروفیات کی وجہ سے اس عہدے پر مزید کام کرنے سے انکار کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
پارٹی کا نیا سیکرٹری جنرل کون ہوگا؟ کیا پارٹی کا سیکرٹری جنرل اپر پنجاب کا ہو یا جنوبی پنجاب سے یا پھر کسی اور صوبے سے، اس حوالے سے غور و فکر ہو رہا ہے۔
پارٹی ذرائع نے بتایا خواجہ سعد رفیق اور خواجہ آصف بھی سیکرٹری جنرل کے امیدوار ہوسکتے ہیں۔ دونوں پارٹی کے دیرینہ ورکرز ہیں۔ دونوں کی پارٹی کے لیے بہت سی خدمات ہیں۔ گوجرانولہ سے خرم دستگیر کا نام بھی سیکرٹری جنرل کی لسٹ میں شامل ہے۔ جنوبی پنجاب سے سیکرٹری جنرل کے لیے کوئی نام ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔
نواز شریف عید کے بعد پارٹی کے مختلف عہدوں کے لیے انٹرویوز کا سلسلہ شروع کرنے جارہے ہیں۔ پارٹی میں سیکرٹری جنرل بننے کے لیے ایک ہی معیار ہے اور وہ ہے وفا داری۔ اسی کو مد نظر رکھ کر پارٹی کا سیکرٹری جنرل لگایا جائے گا۔ اس طرح پارٹی کے اندر جو گیارہ کے قریب نائب صدور ہیں، میاں نواز شریف ان کو بھی بدلنے کا سوچ رہے ہیں۔ پارٹی کے سینئیر نائب صدور دو تھے۔ ایک مریم نواز اور دوسرے شاہد خاقان عباسی۔
شاہد خاقان عباسی نے پارٹی کے بطور سینئیر نائب صدر کے عہدے سے 2023 میں استعفیٰ دے دیا تھا۔ سینئیر نائب صدر کا ایک عہدہ ابھی خالی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ حمزہ شہباز کو سینئیر نائب صدر یا پنجاب کی صدارت دی جاسکتی ہے۔ فی الحال وہ پارٹی میں بطور نائب صدر کام کر رہے ہیں۔ صوبائی صدور کو بدلنے کا حتمی فیصلہ پارٹی صدر نواز شریف ہی کریں گے۔
عید کے بعد نواز شریف پاکستان بھر کے دورے بھی کریں گے ؟
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ پہلے نواز شریف پارٹی کی باڈی کو مکمل کریں گے۔ اس کے بعد اگلا لائحہ عمل بنایا جائے گا۔ امید ہے کہ عید کے بعد یہ کام مکمل ہو جائے گا۔ اس کے بعد نواز شریف پارٹی عہدیداروں کو کچھ ٹاسک سونپیں گے۔ نواز شریف چاہتے ہیں کہ یوتھ کو ساتھ ملایا جائے۔ نواز شریف نے یہ ٹاسک وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو سونپا ہے کہ وہ پاکستان کی یوتھ کو موبلائز کریں۔ خصوصاً پنجاب کے نوجوان پر کام کریں۔ یوتھ کو موبلائز کرنے کے لیے نئے پروگرامز لانچ کیے جائیں۔ اس طرح پارٹی کنونشنز ،عوامی رابطہ مہم، جلسے، جلوس کرنے کے لیے پارٹی عہدیداروں کو ٹاسک دئیے جائیں گے۔ سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے نواز شریف پورے پاکستان کے دورے بھی کریں گے۔ جلسے بھی منعقد کیے جائیں گے۔ پارٹی صدر نواز شریف اگست یا ستمبر کے آخر میں جلسے کر سکتے ہیں۔ موسم کی صورتحال دیکھ کر یہ فیصلہ کیا جائے گا۔
بیانیہ بھی بدلے گا؟
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کا اس دفعہ کا بیانیہ عدلیہ مخالف ہوگا۔ عدلیہ نے انہیں کیسے وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹایا، کیسے انہیں عدالتوں نے الیکشن لڑنے کےلیے نااہل کیا، یہ تفصیلات وہ عوام کو بتائیں گے۔ میاں نواز شریف چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے بیانیہ کا بھر پور مقابلہ کیا جائے۔