وفاقی کابینہ نے مالی سال 25-2024 کی بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی

بدھ 12 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مالی سال 25-2024 کی بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی۔

آئی ایم ایف سے نئے معاہدے کے حصول کی کوشش میں حکومت آئندہ مالی سال برائے 2024-25 کا بجٹ آج پیش کرے گی، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف گزشتہ مالی سال کے 9.252 ٹریلین روپے کے نظرثانی شدہ تخمینے کے مقابلے پر  12.97 ٹریلین روپے رکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ایف بی آر نے 2023-24 کے آخری بجٹ کے موقع پر پارلیمنٹ سے منظور شدہ 9.415 ٹریلین روپے کے ابتدائی ہدف کے مقابلے میں 9.2 ٹریلین روپے کے ٹیکس وصولی کے ہدف پر نظر ثانی کی تھی، حکومت اگلے بجٹ میں مجموعی مالیاتی خسارے کو 7.6 فیصد سے کم کرکے جی ڈی پی کے 6.5 فیصد تک لانا چاہتا ہے۔

وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ پر کابینہ اراکین کو بریفنگ دی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ان لینڈ ریونیو کے محاذ پر سب سے زیادہ ٹیکس ریونیو کو متحرک کرنے کی کوششیں کی جائیں گی تاکہ برائے نام شرح نمو، موثر نفاذ اور بڑے پیمانے پر ٹیکس کے اقدامات کے ذریعے انکم ٹیکس اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں بالترتیب 1.7 ٹریلین اور 1.3 ٹریلین روپے کی آمدنی ممکن بنائی جاسکے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے 12.97 ٹریلین روپے سالانہ ٹیکس وصولی کے ہدف میں سے، ایف بی آر نے براہ راست ٹیکسوں کے ذریعے 5.512 ٹریلین روپے ٹیکس وصولی کا تعین کیا ہے، جس میں انکم ٹیکس کی مد میں 5.45 ٹریلین روپے، 4.919 ٹریلین روپے سیلز ٹیکس، جبکہ 0.948 ٹریلین اور 1.591 ٹریلین روپے بالترتیب فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں وصول کیے جائیں گے۔

ٹیکس کی محدود بنیاد کو بڑھانے کے ضمن میں آئی ایم ایف نے ٹیکس دہندگان کے تفصیلی ڈیٹا بشمول ان کی سماجی و اقتصادی خصوصیات اور ان پر واجب الادا ٹیکس تک رسائی کی تجویز دی ہے، ایف بی آر انتظامیہ سے ٹیکس دہندگان کی سطح کے ڈیٹا تک رسائی اس ضمن میں اہم ہے۔

اضافی ڈیٹا جس کی ٹیکس پالیسی یونٹس کو ضرورت ہو سکتی ہے اس میں قومی شماریاتی ایجنسیوں سے گھریلو بجٹ کے سروے، قومی شماریاتی ایجنسیوں اور مرکزی بینکوں کے کاروباری سروے، سماجی تحفظ کے اعداد و شمار، ریکارڈ سے جائیداد کے بارے میں معلومات اور تجزیہ کی قسم پر منحصر دیگر ڈیٹا جو یونٹ کے فرائض کی انجام دہی کے لیے درکار ہوتا ہے۔

ٹیکس پالیسی یونٹ اور ڈیٹا کے حامل سرکاری اداروں کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ کے انتظامات قائم کرنے میں رازداری سے متعلق خدشات کو مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے جس کے لیے ایف بی آر کو بڑے ڈیٹا کے ساتھ کام کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہو گا جس کا تبادلہ، ذخیرہ، انتظام اور تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت پینشن اصلاحات کے محاذ، سبسڈیز اور ریاستی ملکیتی کاروباری اداروں کے اخراجات میں کٹوتی بھی کرے گی، متوقع بجٹ کے لیے 18.5 ٹریلین روپے سے زائد کے مجموعی اخراجات کے ساتھ، حکومت کو ٹیکس اور غیر ٹیکس محصولات کے ساتھ ساتھ اخراجات کی جانب بھی توجہ کرنا ہوگی۔

امکان ہے کہ مجوزہ بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد تک اضافہ تجویز کیا جائیگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp