جنوبی افریقہ کے دارالحکومت کیپ ٹاؤن کی بندرگاہ پر 18 فروری بروز اتوار ایک بحری جہاز لنگرانداز ہوا۔ اس جہاز کے لنگرانداز ہوتے ہی شہر کی فضا میں بدبو پھیلنے لگی جو آہستہ آہستہ ناقابل برداشت ہونے لگی۔
مزید پڑھیں
کیپ ٹاؤن کے رہائشیوں کو لگا کہ غالباً یہ بدبو سیوریج کے کام یا گھروں میں پلمبنگ کے مسائل کی وجہ سے پھیلی رہی ہے لیکن اگلے روز معلوم ہوا کہ شہر کی فضا کو بدبودار کرنے کا ذمہ دار وہ بحری جہاز ہے جو ایک روز قبل یہاں لنگرانداز ہوا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، پیر کو کیپ ٹاؤن کے ایک سٹی کونسلر نے تصدیق کی کہ یہ بدبو لنگرانداز ہونے والے جہاز ’الکویت‘ سے اٹھ رہی ہے جو ہزاروں مویشیوں کو برزایل سے عراق لے جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بحری جہاز مویشیوں کا چارہ لینے اور ان کے طبی معائنے کے لیے کیپ ٹاؤن کی بندرگاہ پر لنگرانداز ہوا تھا۔
18 فروری کی رات جب جانوروں پر ظلم کی روک تھام سے متعلق سوسائیٹیز کی قومی کونسل (این ایس پی سی اے) کے انسپکٹرز نے اس جہاز کا معائنہ کیا تو ہزاروں مویشییوں کو اپنے ہی فضلے سے لتھڑے ہوئے پایا جبکہ پورا جہاز غلاظت اور امونیا کی بدبو سے آلودہ تھا۔
مذکورہ کونسل کی ایک سینیئر انسپکٹر گریس لے گرینج نے بتایا کہ بحری جہاز میں سوار مویشیوں کے بعض باڑے ایسے تھے جن میں مویشی فضلے کے ڈھیروں پر کھڑے تھے اور کھروں سے اوپر تک اپنے ہی فضلے میں ڈوبے ہوئے تھے۔
کیپ ٹاؤن کی بندرگاہ کے آپریٹر ٹرانس نیٹ نے ایک بیان میں کہا کہ جہاز کے ایجنٹ اور ٹرمینل آپریٹر کے مطابق اس جہاز کو 20 فروری کو وہاں سے روانہ ہونا تھا۔
جنوبی افریقہ میں زندہ جانوروں کو ٹرانسپورٹ کرنے کے خلاف مہم چلانے والے ادارے این ایس پی سی اے نے اس بحری جہاز کو ’کویت ڈیتھ شپ‘ کا نام دیا۔ این ایس پی سی اے نے اس بدبو کو اڑھائی ہفتے سے جہاز میں سوار مویشیوں کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا جو کہ ان کے جمع ہونے والے فضلے سے پیدا ہورہی تھی ۔
انسپکٹر گریس کا کہنا تھا کہ جہاز میں سوار مویشیوں جسمانی اعتبار سے صحت مند معلوم ہورہے تھے لیکن تشویشناک بات یہ تھی کہ جب وہ دوبارہ بحری سفر کا آغاز کریں گے تو کیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس جہاز میں سوار کئی جانور زخمی تھے جنہیں مجبوراً مارنا پڑا۔