روس اور اس کا اتحادی بیلاروس ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار تعینات کرنے کی مشقیں کر رہے ہیں۔ یہ ہتھیار کیا ہیں اور ان کا استعمال کیسے ہو سکتا ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جو یقیناً بہت سے ذہنوں میں موجود ہوں گے۔
ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار کیا ہیں؟
دشمن کا صفایا کرنے کے لیے وسیع فاصلے سے فائر کیے جانے والے اسٹریٹجک ہتھیاروں کے برخلاف، ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار میدان جنگ میں استعمال کے لیے بنائے گئے ہیں، لیکن ان کا بنیادی فارمولا وہی ہے یعنی بھاری مقدار میں توانائی پیدا کرنے کے لیےجوہری فیوژن یعنی ایٹم کا پھٹنا اور فیوژن ری ایکشنز یعنی اس کا شدید ردِ عمل۔
ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تباہ کن طاقت ہر چند اسٹریٹجک ہتھیاروں سے کم ہوتی ہے، پھر بھی اس کا موازنہ دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگا ساکی کو تباہ کرنے کے لیے امریکا کی طرف سے استعمال کیے گئے ایٹم بموں سے کیا جا سکتا ہے۔
روس اور امریکا کے پاس یہ ہتھیار کتنے ہیں؟
امریکا کے پاس قریباً 2 سو بم ہیں جن میں سے نصف یورپ میں اڈوں پر نصب ہیں۔ جبکہ روس کے پاس ان کی تعداد قریباً 15 سو 58 ہے۔ ان کو مختلف طریقوں سے دشمن کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے جس میں بموں کے طور پر گرایا جانا یا مختلف قسم کے ایسےمزائلوں میں نصب کیا جانا شامل ہےجو جوہری یا روایتی بم لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
روس مشقیں کیوں کر رہا ہے؟
روس کے مطابق مشقیں معمول ہیں لیکن اس کے بقول امریکا اور اس کے یورپی اتحادیوں کی جانب سے معاندانہ کارروائیوں نے انہیں ضروری بنادیا ہے۔ ماسکو نے کہا تھا اسے امید ہے کہ یہ مشقیں مغربی دارالحکومتوں میں گرم دماغوں کو ٹھنڈا کر دیں گی، یہ بات فرانسیسی صدر کی جانب سے یوکرین کے لیے یورپی فوجی بھیجنے کا امکان اٹھائے جانے کے بعد کہی تھی۔
مغربی ایٹمی ماہرین کا کہنا ہے روس ایک پیغام بھیج رہا ہے جس کا مقصد نیٹو کو یوکرین کی جنگ میں زیادہ گہرائی سےملوث ہونے سے باز رکھنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مقصد علاقے پر قبضہ کرنا نہیں ہوگا، کیونکہ اس طرح کے ہتھیار کے استعمال سے وہاں کی زمین پر زہر آلود تابکاری پیدا ہو جاتی ہے۔ کچھ کا خیال ہے روس ان ہتھیاروں کو ایسی صورت حال میں استعمال کر سکتا ہے جب اس کی فوجیں پیچھے ہٹ رہی ہوں اور اسے بڑی شکست کا سامنا ہو۔
ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار استعمال کیے جانے کا کیسے پتا چلے گا؟
ایسے ہتھیار کو لانچ کرنے کی تیاری شاید مغربی ملٹری انٹیلی جنس سیٹلائٹس کو دکھائی دے جائےگی، کیونکہ اس میں مشقوں کے دوران دیکھے جانے والے اقدامات شامل ہوں گے، جن میں مرکزی اسٹوریج کی تنصیب سے بموں کو منتقل کرنا بھی شامل ہے۔ یہ کام کئی گھنٹوں کا ہوگا اور روسی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز کو ہائی الرٹ پر رکھا جائے گا۔ ٹیکٹیکل جوہری بموں سے لیس مزائل روایتی وار ہیڈز لے کر آنے والے مزائلوں کی اقسام سے الگ نظر نہیں آسکیں گے۔