وفاقی وزیر خزانہ محصولات سینیٹر محمد اورنگ زیب نے وفاقی بجٹ برائے مالی سال 25-2024 پارلیمنٹ میں پیش کر دیا ہے جس کے مطابق حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں20 سے 25 فیصد اضافے کی منظوری دیدی ہے۔ جب کہ کم سے کم تنخواہ 37 ہزار روپے مقرر کی ہے۔
مزید پڑھیں
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات سینیٹرمحمد اورنگ زیب نے بدھ کو بجٹ تقریر میں کہا کہ حکومت نے گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ گریڈ 17 سے 20 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1 سے 16 گریڈ کے سرکاری ملازمین کی قوت خرید بہتر بنانے کے لیے ان کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے۔ مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت 32 ہزار روپے سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کردی گئی ہے۔
پینشن میں اضافہ
بجٹ دستاویزات کے مطابق وفاقی کابینہ نے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی منظوری دی ہے۔ اس سے قبل وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال 2024-25 کے لیے بجٹ تجاویز کی منظوری دی تھی۔
ہائبرڈ گاڑیاں اور لگژری گاڑیاں
بجٹ میں ہائبرڈ گاڑیوں اور لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمدی ڈیوٹی پر خصوصی رعایت ختم، نئی گاڑیوں کی خریداری پر ایڈوانس ٹیکس انجن کیپیسٹی کے بجائے گاڑی کی قیمت کے تناسب سے وصول کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق نئی ٹیکنالوجی کی بدولت ہائی برڈ اور عام گاڑیوں کے درمیان قیمتوں میں بہت زیادہ فرق کی وجہ سے ہائیبرڈ گاڑیوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میں 2013 میں رعایت دی گئی تھی تاہم اس وقت دونوں قسم کی گاڑیوں کی قیمتوں کے درمیان فرق کم ہوچکا ہے اور مقامی طور پر ہائیبرڈ گاڑیوں کی تیاری شروع ہوچکی ہے اس لیے مقامی صنعت کو فروغ دینے کے لیے یہ رعایت اب واپس لی جارہی ہے۔
موبائل فونز پر ٹیکس
بجٹ دستاویز کے مطابق حکومت نے موبائل فونز کی مختلف اقسام پر 18 فیصد کی سیلز ٹیکس کی یکساں شرح عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق حکومت نے پیٹرول پر ڈویلپمنٹ لیوی 60 روپے سے بڑھا کر 80 روپے کرنے کی تجویزدی ہے جبکہ مٹی کے تیل پر پی ڈی ایل 50 روپے فی لیٹر برقرار رکھنے کی تجویزہے۔
شیشے کی مصنوعات
حکومت نے مقامی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کے لیے شیشے کی مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی میں دی جانے والی رعایت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات
بجٹ میں یہ بھی تجویز ہے کہ ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 15 فیصد سے بڑھاکر 18 فیصد کردیا جائے۔
سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی
بجٹ تجاویز کے مطابق سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی جو فی الوقت 2 روپے فی کلو عائد ہے اسے بڑھاکر 3 روپے فی کلو کردیا جائے گا۔
سولر پینل انڈسٹری کو فروغ
حکومت نے سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کے لیے سولر پینلز، انورٹرز اور بیٹریوں کے خام مال اور پرزہ جات کی درآمد پر رعایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام
وفاقی حکومت نے بجٹ 25-2024 میں شعبہ تعلیم میں بہتری کے لیے مختلف اقدامات تجویز کیے ہیں، جن میں بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ذریعے طلبا کے لیے وظائف میں اضافے کا بھی اعلان کیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے بتایا کہ بے نظیر انکم اسپورٹ پرورگرام کے تحت تعلیمی وظائف پروگرام میں مزید 10 لاکھ بچوں کا اندراج کیا جائے گا، جس سے ان وظائف کی کل تعداد 10.4 ملین ہو جائے گی۔
شعبہ تعلیم
بجٹ تقریر میں شعبہ تعلیم میں اٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہیومن ڈیویلپمنٹ میں سرمایہ کاری حکومت کی سب سے بہترین سرمایہ کاری ہے۔
سرکاری اسکولوں کا انفراسٹرکچر
بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ نے اسلام آباد کے 167 سرکاری اسکولوں میں انفراسٹرکچر اور تعلیمی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے رقم مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔
اس کے علاوہ طلبہ کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لیے اسکول میں دوپہر کے کھانے کی اسکیم بھی متعارف کروانے کی پیشکش کی ہے جس کے تحت اسلام آباد کے 200 پرائمری اسکولوں میں طلبہ کو متوازن اور غذائیت سے بھر پور کھانا فراہم کیا جائے گا۔
آئی ٹی سیکٹر کے لیے 79 ارب روپے مختص
انہوں نے کہاکہ آئی ٹی سیکٹر کے لیے 79 ارب روپے مختص کرنے تجویز ہے، کراچی میں آئی ٹی پارک کے لیے 8 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ جبکہ آبی وسائل کے لیے 206 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ پی ایس ڈی پی کے جاری منصوبوں کو ترجیں دی گئی ہے۔
وزیر خزانہ کا بجٹ تقریر میں تاجر دوست اسکیم کا حوالہ
وزیر خزانہ نے تاجر دوست اسکیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس اسکیم کے تحت ہول سیلرز، ڈیلرز اور ریٹیلرز کو رجسٹرڈ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہا اس اسکیم کے تحت اب تک 30 ہزار 400 لوگوں کی رجسٹریشن کی جاچکی ہے۔ جبکہ آنے والے دنوں میں اس میں مزید بہتری آئے گی۔
مزید لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے گا
وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات ہماری معاشی کامیابیوں کے لیے انتہائی اہم ہیں، وزیراعظم کی واضح ہدایت ہے کہ پہلے سے ٹیکس دینے والے لوگوں پر مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے مزید لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے۔
دفاعی اخراجات کے لیے 2 ہزار 122 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
وزیر خزانہ نے کہاکہ آئندہ مالی سال میں دفاعی اخراجات کے لیے 2 ہزار 122 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ جبکہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 75 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پی آئی اے کی نجکاری کا عمل اگست میں مکمل ہوجائے گا
پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے اپنی تقریر میں انہوں نے بتایا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے 12 کمپنیوں نے دلچسپی کا اظہار کیا تھا، اور 3 جون کو 6 کمپنیوں کو نجکاری کمیشن کے بورڈ نے پری کوالیفائی کیا، اب اگست کے پہلے ہفتے میں بولیاں منگوا لی جائیں گی جس کے بعد یہ سلسلہ مکمل ہو جائے گا۔
سبسڈی کی مد میں ایک ہزار 363 ارب روپے مختص
وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ سبسڈی کی مد میں ایک ہزار 363 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے 313 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
انہوں نے کہاکہ سود کی ادائیگیوں کے لیے 9 ہزار 775 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، جبکہ وفاقی ترقیاتی بجٹ کے لیے 1400ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
پراپرٹی پر کیپیٹک گین ٹیکس عائد
بجٹ کے پیش ہوتے ہی ہر خاص و عام کی نظر ہوتی ہے کہ اس مرتبہ کون سے نئے ٹیکس عائد ہوں گے، یا کون سے ٹیکسز میں اضافہ کیا گیا ہے، بہت سے لوگوں کی اس میں بھی دلچسپی ہوتی ہے کہ پراپرٹی پر عائد ٹیکس میں کتنا اضافہ ہوگا۔
پہلے سے عائد ٹیکسز میں ایک کیپیٹل گین ٹیکس ہے، جوکہ پراپرٹی فروخت کرتے وقت فروخت کنندہ ادا کرتا ہے، بجٹ میں پراپرٹی پر کیپیٹل گین پر ٹیکس میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس میں فائلرز پر 15 فیصد جبکہ نان فائلرز پر 45 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق اب کسی بھی پراپرٹی کی خریدوفروخت پر فائلر پر 15 فیصد ٹیکس جبکہ نان فائلرز کے جائیداد خریدنے اور بیچنے پر 45 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔