حکومت کا خسارے میں جانے والی وزارتوں کے خاتمے کا فیصلہ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

جمعرات 13 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پوسٹ بجٹ کانفرنس شروع ہونے سے قبل صحافیوں نے تنخواہوں پر ٹیکس کے خلاف احتجاج کیا، وزیر خزانہ نے احتجاج کے باوجود تنخواہوں پر عائد ٹیکس میں کمی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگائے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔

اسلام آباد میں معاشی ٹیم کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ نان فائلرز کے لیے ٹیکس سلیب میں اضافہ کیا گیا ہے، نان فائلر کے لیے بزنس ٹرانزیکشن پر ٹیکس میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے۔

’زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس کا نفاذ ہوگا، کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے‘۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ معیشت کی ڈیجیٹائزیشن ترجیح ہے، ڈیجیٹائزشن سے کرپشن میں کمی اور شفافیت میں اضافہ ہوگا۔ مختلف اداروں کے نظام کو بہتر کرنا ہے، نان فائلر کی اختراع صرف پاکستان میں ہے، نان فائلرز کی اختراع کو ختم کرنے کی طرف یہ ایک قدم ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13فیصد پر لے کرجانا ہے، ریٹیلرز پر تمام ٹیکسوں کا اطلاق جولائی سے ہوگا۔ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا ضروری ہے تاکہ بوجھ بانٹا جائے۔ فکسڈ ٹیکس کو مرحلہ وار دیکھ رہے ہیں۔

’مفتاح اسماعیل نے 2022 میں فکسڈ ٹیکس پر بات کی تھی‘۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ پیٹرولیم لیوی کو بتدریج لاگو کیا جائے گا، لیوی کی مد میں اضافہ عالمی مارکیٹ کے تناسب سے دیکھ کر ہوگا۔ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی 60 سے 80 روپے تک کرنے کی تجویز ہے۔ ٹیکس کی شرح 45 فیصد تک لے گئے ہیں، گزشتہ اعلان کے بعد سے 31ہزر ریٹیلرز ٹیکس نیٹ میں آچکے ہیں۔

’کیش ٹرانزیکشن ختم کرکے ڈاکیومنٹ کی طرف جارہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کو سب سے بڑی اور ریکارڈ ایلوکیشن دی ہے، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات ہوں گے، نوجوانوں کے لیے تیسری بڑی فری لانسر مارکیٹ ہے، ایس ایم ایز کے لیے جس طرح کی فنانسنگ ہونی چاہیے وہ نہیں ہوئی۔ ایس پارٹ کو فنانسنگ کے لیے بینکوں کو محنت کرنے کی ضرورت ہے، گورنر اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر تین چار میٹنگز کی ہیں۔

’80فیصد فنانسنگ صرف اہم ترین جاری منصوبوں کو ملے گی، 19فیصد فنانسنگ نئے منصوبوں کے لیے ہوگی‘۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ خسارے والی وزارتوں کو بند کردینا چاہیے، جس جس چیز سے حکومت نکل جائے اتنا بہتر ہے۔ ای او بی آئی پنشنرز کی پنشن نہیں بڑھی، وہ ایک خود مختار ادارہ ہے۔ سوشل سیفٹی کے حوالے سے صوبوں سے بات کررہے ہیں، صوبوں کو جانے والی وزارتوں کو بند کردینا چاہیے تھا جو نہیں کیا گیا، اس حوالے سے وزیراعظم ہی فیصلہ کریں گے۔

وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ شہباز شریف غریبوں کو ریلیف دینا چاہتے تھے لیکن نہیں دے سکے، پاکستان کی معیشت کے حالات ایسے نہیں کہ ریلیف دے سکیں، معاشی حقیقتوں کو سامنے رکھیں تا کہ بہتر راستہ اختیار کرسکیں، جس طرح یہ نظام چلتا رہا ہے ویسے اب نہیں چل سکتا۔ پاور سیکٹر میں پروٹیکٹڈ کیٹیگری کے لیے بڑی سبسڈی رکھی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر کو سب سے زیادہ سبسڈی دی جا رہی ہے، اس چیز کو تسلیم کرتے ہیں کہ بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، ڈی اے پی پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp