بلوچستان میں گندم خریداری میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ  

جمعرات 13 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان ہائیکورٹ نے گندم خریداری میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے گندم کی نقل و حمل پر دفعہ 144 ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

بلوچستان ہائیکورٹ میں گندم خریداری میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس شوکت رخشانی پر مشتمل بینچ نے کی۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ صوبائی چیف سیکریٹری مصروفیت کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکے، صوبائی محکمہ خوراک کی جانب سے ملازمین کی تعداد اور محکمے کے اخراجات سے متعلق اعدادوشمار پیش کییے گئے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے عدالت کو بتایا کہ 4 کروڑ 20لاکھ روپے کی لاگت سے ایک لاکھ 50 ہزار بوری بار دانہ کسانوں کو فراہم کرچکے ہیں، حکومت کو 1 لاکھ 50 ہزار بوری گندم کی خریداری کی اجازت دی جائے، گندم کی خریداری کے لیے مختص باقی ماندہ رقم دیگر فلاحی کاموں میں خرچ کریں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو بار دانہ دے چکے انھیں چھوڑ دیں زیادہ نقصان نہیں ہے اور اس مد میں مختص باقی رقم بچا لیں، محکمہ خوراک کی جانب سے خریدی گئی گندم افغانستان اسمگل ہوجاتی ہے یا گوداموں میں سڑ جاتی ہے اور محکمہ خوراک والے اتنے ظالم ہیں کہ ایک بوری وزیر اعلٰیٰ کو بھی نہیں دیتے۔

وزیر اعلٰیٰ بلوچستان نے بتایا کہ جعفر آباد اور نصیر آباد میں گندم کی باقی ماندہ رقم سے فلاحی کام کریں گے، رقم سے نصیر آباد اور جعفر آباد میں پبلک پرائیویٹ شراکت داری میں ٹیکنیکل کالج کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ نصیر آباد اور جعفر آباد میں پینے کے صاف پانی کے منصوبے اور نصیر آباد میں گمبٹ کی طرز پر جدید اسپتال کا قیام عمل میں لائیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ کی تجاویز قابل تعریف ہیں، سرکاری گاڑی کی الاٹمنٹ گریڈ پر کی جائے اور ٹرانسفر پوسٹنگ تک وہ ہی گاڑی افسروں کے زیرِ استعمال رہے، کیونکہ سرکاری گاڑیوں کا غیر ضروری استعمال مشاہدے میں آیا ہے۔

دوران سماعت، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ گندم کی نقل و حمل پر دفعہ 144 ختم کی جائے، انہوں نے ریمارکس دیے کہ نصیر آباد ڈویڑن میں سالانہ 1 کروڑ 20 لاکھ گندم کی پیداوار ہوتی ہے، حکومت دفعہ 144 نافذ کرکے صرف 5 لاکھ بوری کی گندم خریداری کرتی ہے جبکہ 95 لاکھ بوری لوگوں کے گھروں میں پڑی خراب ہو جاتی ہیں۔

چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ چیف سیکریٹری بلوچستان سے متعلق بہت سی شکایات ہیں، چیف سیکریٹری بلوچستان کی جو کارکردگی خیبر پختونخوا میں تھی وہ یہاں نہیں رہی، وزیر اعلیٰ نے اچھی تجاویز پیش کی ہیں لیکن فیصلے میں عدالت بھی اپنی تجاویز دے گی۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد گندم خریداری میں بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp