مریم نواز کا عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا مطالبہ

اتوار 26 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مسلم لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز  کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے دونوں صوبائی اسمبلیاں توڑیں اور ملکی قوانین اور آئین کو روندنے کے بعد پی ٹی آئی نے جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ ڈھونڈلی ہے۔

لاہور میں وکلا کے وفد سے گفتگو کے دوران مریم نواز کا کہنا تھا کہ سیاسی استحکام کے ساتھ الیکشن ہی مسائل کا حل ہے۔ ’ہم الیکشن سے ڈرتے نہیں کیونکہ ہم منتخب ہوکر آتے ہیں ہم الیکشن لڑیں گے اور جیتیں گے بھی۔‘

عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا الیکشن کی تاخیر پر آپ کو آئین یاد آگیا اس وقت آپ کو آئین یاد نہیں آیا جب آپ کے خلاف سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے بعد قومی اسمبلی توڑنے پر پانچ صفر سے فیصلہ دیا۔

’ سپریم کورٹ نے مکمل اکثریت کے ساتھ انہیں آئین شکن قرار دیا تو اس پر انہیں گھر جانے دیا گیا۔ آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سزا کیوں نہیں دی گئی؟ ‘

انہوں نے سپریم کورٹ کے پانامہ کیس میں فیصلے کو قانون اور آئین پر ایک داغ سے تشبیہہ دیتے ہوئے کہا کہ اسی طرح صوبائی انتخابات سے متعلق از خود کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے بینچ میں اختلاف کے باوجود فیصلہ دیا گیا۔

مریم نواز نے فواد چوہدری اور یاسمین راشد کی لیکڈ آڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب عدالتی سہولت کاروں کے سامنے آنے کے بعد کس ثبوت کی ضرورت رہ جاتی ہے۔

عدلیہ کی عزت اسکے فیصلوں سے ہوتی ہے اور یہاں ٹرک بولتے ہیں

’عدلیہ کی عزت اس کے فیصلوں سے ہوتی ہے۔ ان کے فیصلے بولتے ہیں یہاں ٹرک بولتے ہیں ان کی بیگمات بولتی ہیں، بچے بولتے ہیں۔ دامادوں تک کے کہنے پر فیصلے ہورہے ہیں۔‘

مریم نواز نے پنجاب میں انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے تحریک انصاف کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئین توڑنے والوں کےمنہ سے آئین کی بات زیب نہیں دیتی۔

’آج پنجاب کے نگران وزیر اعلٰی کے خلاف اپنے قتل کی سازش کا الزام عائد کرنے والا اسی وزیر اعلٰی کی موجودگی میں انتخابات کے نتائج تسلیم کرے گا؟ اس کی گارنٹی کون دے گا؟‘

سابق وزیر اعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مریم نواز کا موقف تھا کہ عمران خان  کے آنے کے بعد سے ملک نے سکون کا سانس نہیں لیا۔ ان کا موقف تھا کہ ریاست کو چیلنج کرنے والے کو طاقت سے روکنا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp