آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں بلدیہ کی جانب سے قائم کی گئی مویشی منڈی میں گذشتہ سالوں کی نسبت امسال جانوروں کی تعداد خاصی کم ہے جبکہ جانوروں کے خریدار بھی منڈی کا رخ کم ہی کررہے ہیں یا منڈی میں آتے ہیں تو جانور نہیں خریدتے۔
مزید پڑھیں
بلدیہ کے اہلکار نوید اعوان نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال منڈی میں جانوروں کی تعدا بہت کم ہے، انہوں نے کہا کہ ابتدا میں جب بیوپاری مویشی لے کر یہاں آنا شروع ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ یہاں خریداری کا رجحان کم ہے، تو انہوں نے اس صورتحال کے بارے میں دوسروں کو بھی آگاہ کیا، یہی وجہ ہے کہ اس بار مویشیوں کی تعداد کم ہے ۔
گزشتہ روز منڈی میں جانوروں کی تعداد لگ بھگ 250 تھی، اس بار خریدار بھی کم آرہے ہیں جس کی بڑی وجہ مہنگائی ہے، اس بار بڑے جانور پر ایک ہزار روپے اور چھوٹے جانور (بکرا ، دنبہ ، وغیرہ ) پر منڈی ٹیکس 500 روپے مقرر کیا گیا ہے۔
نوید اعوان نے کہا کہ مظفرآباد کی منڈی میں پنجاب کے مختلف علاقوں سے بیوپاری اپنے جانور لے کر آئے ہیں اور مظفرآباد کے گردونواح کے علاوہ وادی نیلم سے بھی لوگ اپنے جانوروں کو منڈی میں لاتے ہیں۔
’پنجاب سے لائے گئے جانوروں کی قیمتیں مقامی جانوروں سے کئی گنا زیادہ ہیں، جس کی سب سے بڑی وجہ کرائے میں بے تحاشہ اضافہ ہے۔‘
منڈی میں جانور لانے پر ٹیکس
انہوں نے کہا کہ نیلم اور پنجاب سے لائے گئے جانوروں کو ضلعے میں داخل ہوتے ہی بیوپاریوں کو چھوٹے جانوروں پر 500 اور بڑے جانوروں پر ایک ہزار روپے ٹول ٹیکس بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیہ کی جانب سے بیوپاریوں کو کرسیاں، شامیانے، جانوروں اور انسانوں کے لیے پانی اور جانوروں کے لیے ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ پنجاب کے جانوروں کے مقابلے میں پہاڑوں پر پلنے والے جانوروں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں کیونکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ قدرتی ماحول میں پلنے والے جانور کی بڑھوتری دیر سے ہوتی ہے اور وہ صحت مند بھی ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب سے لائے گئے جانور بظاہر تو قدآور اور صحت مند دِکھائی دیتے ہیں لیکن ان میں سے خالص گوشت بھی بہت کم نکلتا ہے اور وہ اتنا ذائقہ دار بھی نہیں ہوتا۔
مویشی منڈیوں میں بینکنگ سسٹم نصب
گزشتہ سال پاکستان کے مختلف علاقوں میں منڈیوں کے قریب ڈکیتی کی وارداتیں ہوئیں، ان میں کئی بیوپاریوں اور شہریوں سے پیسے چھیننے کی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، اس سے نمٹنے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے منڈیوں میں موبائل بینکنگ کا سسٹم نصب کیا گیا ہے تاکہ شہری آن لائن رقم منتقل کرکے اپنی رقم محفوظ رکھ سکیں۔
مظفرآباد کی منڈی میں بھی مختلف بینکوں کی جانب سے بینکنگ سسٹم نصب کیے گئے ہیں جہاں سے لوگ بیوپاریوں کو آن لائن رقم ٹرانسفر کررہے ہیں۔
دوسری جانب منڈیوں کے ٹیکس سے بچنے کے لیے مختلف بیوپاری مظفرآباد کی سڑکوں کے کنارے جانور فروخت کررہے ہیں حالانکہ حکومت کی جانب سے دفعہ 144 کا نفاذ کرکے اس پر پابندی لگائی گئی ہے، لیکن اس پابندی کی خلاف ورزی پر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔