آئی سی سی مینز ٹی20 ورلڈکپ کے 34 ویں میچ میں دفاعی چیمپئن انگلینڈ نے بارش سے متاثرہ میچ میں نمیبیا کو ڈی ایل ایس میتھڈ کے تحت 41 رنز سے شکست دے کر 2 اہم پوائنٹس حاصل کرلیے۔
نمیبیا نے ٹاس جیت کر انگلینڈ بیٹنگ کی دعوت دی۔ بارش کی وجہ سے میچ کو پہلے 11 اوورز فی اننگز تک محدود کیا گیا تھا لیکن انگلینڈ کی اننگز میں پھر بارش کی وجہ سے میچ رکا تو فی اننگز 10 اوورز تک محدود کردی گئی۔
انگلینڈ نے مقررہ 10 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 122 رنز اسکور کیے تاہم ڈک ورتھ لوئس میتھڈ (ڈی ایل ایس میتھڈ) کے تحت نمیبیا کو 126 رنز کا ہدف دیا گیا۔
انگلینڈ کے ہیری بروک نے ناقابل شکست 47 اور جونی بیئر اسٹو نے 31 رنز کی اننگز کھیلی۔ فل سالٹ 11، کپتان بٹلر صفر، معین علی 16 اور لیونگ اسٹن 13 رنز بناکرآؤٹ ہوئے۔ نمیبیا کی جانب سے روبین ٹرمپلمین نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
انگلینڈ کے 126 رنز کے ہدف کے تعاقب میں نمیبیا کی ٹیم مقررہ 10 اوورز میں 3 وکٹوں پر 84 رنز بنا سکی۔ مائیکل وین 33، نکولس ڈیون 18 اور ڈیوڈ ویزا نے 27 رنز اسکور کیے۔انگلش ٹیم کی جانب سے آرچر اور جارڈن نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ڈک ورتھ لوئس میتھڈ ہے کیا؟
کرکٹ میں اس طریقہ کو ہم ڈک وَرتھ لوئس (Duckworth-Lewis) یا D/L کے نام سے جانتے ہیں۔اس کا استعمال بارش یا خراب موسم سے متاثرہ میچ میں عام طور پر دوسری اننگز میں مقررہ ہدف کا تعاقب کر رہی ٹیم کے لیے ترمیم شدہ ہدف کا حساب لگانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
اس قانون کے موجد برطانیہ کے فرینک ڈک ورتھ(Frank Duckworth) اور ٹونی لوئس (Tony Lewis) ہیں۔ اس قانون کو پہلی مرتبہ 1996-97 میں زمبابوے اور انگلستان کے درمیان کھیلے گئے میچ میں آزمایا گیا جسے زمبابوے نے 7رنز سے جیتا تھا۔آئی سی سی نے اسے باضابطہ طور پر 2001 سے بین الاقوامی ایک روزہ مقابلوں میں نافذ کیا اور اب اسے ٹی 20 مقابلوں میں بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
ڈی/ایل کا بنیادی نظریہ یہ ہے کہ کوئی بھی ٹیم رنز کے حصول کے لیے 2 ذرائع استعمال کرتی ہے۔ پہلا یہ کہ ٹیم کے پاس کھیلنے کے لیے کتنے اوورز بچے ہوئے ہیں اور دوسرا یہ کہ اس کی کتنی وکٹیں محفوظ ہیں۔ ان دونوں ذرائع میں سے کسی ایک میں بھی کمی واقع ہونے کی صورت میں ٹیم کی رنز بنانے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔
اگر وکٹیں محفوظ ہیں اور اوورز کم ہیں تو زیادہ رنز بنانے یا مطلوبہ ہدف تک پہنچنے کے امکانات کم ہو جائیں گے یا اگر وکٹیں کم ہیں اور اوورز موجود ہیں تو ایسی صورت میں بھی اس بات کی امید کم ہو جاتی ہے کہ نئے آنے والے بلے باز کم اوورز میں زیادہ رن اسکور کر پائیں گے یا مطلوبہ ہدف کو عبور کر لیں گے۔
لہٰذا ٹیم کی رن اسکور کرنے کی صلاحیت بنیادی طور پر مذکورہ ذرائع کے مجموعہ پر منحصر ہوتی ہے۔ یہ ذرائع جس تناسب میں موجود ہوں گے مطلوبہ ہدف کو اتنی ہی آسانی سے عبور کیا جا سکے گا۔ ڈک ورتھ اور لوئس نے ان ذرائع کے مجموعہ کے فیصد کو ایک ٹیبل میں پیش کیا ہے۔
یہ ٹیبل وکٹوں کے نقصانات اور اوورز کے کم ہونے کی وجہ سے ذرائع میں واقع ہونے والی کمی کے فیصد کو ظاہر کرتا ہے۔ جب کسی میچ میں اس کی شروعات کے بعد کسی وجہ سے تخفیف کی جاتی ہے تو لامحالہ ایک یا دونوں ٹیموں کے ذرائع کو نقصان ہوتا ہے۔
ایسی صورت میں ترمیم شدہ ہدف کا تعین کرنا پڑتا ہے۔ ڈی/ایل موجود ذرائع یا بچے ہوئے ذرائع کو مد نظر رکھ کر اس ہدف کا حساب لگاتا ہے۔ اگر میچ میں دوسری اننگ کے دوران خلل پیدا ہوا ہے تو ہدف میں تخفیف کی جاتی ہے اور اگر پہلی اننگ کے دوران میچ روکنا پڑا ہے تو ہدف میں اضافہ کیا جاتا ہے۔
آئی سی سی کے ضابطہ کے مطابق ڈی/ایل کا استعمال اسی وقت کیا جاتا ہے جب دونوں ٹیمیں کم از کم 20 اوورز کا کھیل مکمل کر چکی ہوں۔ ٹیبل کی مدد سے حاصل کئے گئے ذرائع کے فیصد کی بنیاد پر نئے ہدف کا تعین کیا جاتا ہے جسے پار اسکور (Par Score) کہتے ہیں۔
یہ عام طور پر اعشاریہ میں ظاہر ہوتا ہے۔ اگر دوسری اننگز میں بلے بازی کرنے والی ٹیم اس ہدف سے آگے نکل چکی ہوتی ہے تو اسے فاتح قرار دیا جاتا ہے۔