اقوام متحدہ کے اداروں نے کہا ہے کہ بحیرہ روم میں غیر قانونی تارکین وطن کی 2 کشتیوں کے حادثے میں11 افراد ہلاک جب کہ 64 افراد لاپتہ ہو گئے ہیں تاہم اٹلی کے جنوبی ساحل کے قریب کشتی کے حادثے کے متعدد افراد کو بچا لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
منگل کو جرمنی کے امدادی گروپ ریسک شپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا ہے کشتی کے حادثے میں امدادی کارکنوں نے درجنوں مشتبہ تارکین وطن کو بحفاظت سمندر سے باہر نکال لیا ہے تاہم اٹلی کے چھوٹے سے جزیرے لیمپیڈوسا کے قریب لکڑی سے بنی ایک اور کشتی جسے حادثہ پیش آیا، کے ڈیک کے نیچے سے 10 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے زندہ بچ جانے والوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیلابریا سے تقریباً 200 کلومیٹر (125 میل) دور تباہ ہونے والی کشتی 8 روز قبل ترکی سے روانہ ہوئی تھی لیکن اس میں آگ لگ گئی اور وہ الٹ گئی۔
اطالوی کوسٹ گارڈ نے ایک بیان میں کہا کہ فرانسیسی کشتی کی کال پر سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔ کشتی ایک سرحدی علاقے میں سفر کر رہی تھی جہاں یونان اور اٹلی کے ریسکیو حکام تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاں کر رہے تھے۔ اقوام متحدہ کے اداروں کا کہنا ہے کہ زندہ بچ جانے والے افراد اور اب بھی لاپتہ افراد کا تعلق ایران، شام اور عراق سے ہے۔
اطالوی میری ٹائم ریسکیو کوآرڈینیشن سینٹر نے فوری طور پر قریب سے گزرنے والے 2تجارتی جہازوں کو جائے حادثہ کی طرف موڑ دیا۔ یورپی سرحد اور کوسٹ گارڈ ایجنسی فرنٹیکس کے حکام نے بھی مدد کی۔
زندہ بچ جانے والوں کو روکیلا جونیکا کی کالابریان بندرگاہ لایا گیا، جہاں انہیں اتارا گیا اور طبی عملے کے حوالے کر دیا دوسرے حادثے میں جرمنی کے امدادی ادارے ریسک شپ کے عملے کا کہنا ہے کہ لکڑی کی کشتی پر 61 افراد ملے جو پانی سے بھری ہوئی تھی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘ہمارا عملہ 51 افراد کو نکالنے میں کامیاب رہا جن میں سے 2 افراد بے ہوش تھے۔ ہلاک ہونے والے 10 افراد کشتی کے نچلے ڈیک میں سوار تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’روئٹر‘ کے مطابق پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یواین ایچ سی آر اور یونیسف نے مشترکہ بیان میں بتایا کہ یہ کشتی لیبیا سے روانہ ہوئی تھی، جس میں شام، مصر، پاکستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔