جنوبی افریقا کے ایک قانون ساز کو ان کی جماعت ڈیموکریٹک الائنس (ڈی اے) نے سیاہ فام لوگوں کے خلاف نسل پرستانہ پرُ تشدد زبان استعمال کرنے پر معطل کر دیا ہے، رکن پارلیمنٹ کو اس وقت معطل کیا گیا کہ جب سوشل میڈیا پر ان کی نسل پرستانہ زبان استعمال کرنے کی پرانی ویڈیوز دوبارہ وائرل ہو گئیں۔
رینلڈو گووس نے ابتدائی طور پر ایک ویڈیو کو جعلی قرار دیا تھا اور اس کی تردید کی تھی لیکن جمعرات کو ڈی اے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ ’ اصلی ہے اور جعلی نہیں ہے‘۔
گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ میں حلف اٹھانے والے رینلڈو گووس اس ویڈیو میں سیاہ فام افریقیوں کے لیے مخصوص مقامی الفاظ میں بار بار ’ این‘ لفظ استعمال کرتے ہیں اور سیاہ فام افراد کو ہلاک کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ صدر سیرل رامفوسا کے لیے یہ اس سے بدتر وقت نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ ڈی اے کے ساتھ مل کر ایک نئی مخلوط حکومت تشکیل دے رہے ہیں۔
بدھ کو صدر کی حیثیت سے دوسری مدت کے لیے حلف اٹھانے کے بعد اب انہیں اپنی افریقی نیشنل کانگریس (اے این سی) اور ڈی اے کے ساتھ ساتھ 3 چھوٹی جماعتوں کے درمیان وزارتی عہدوں کی تقسیم پر اتفاق کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ اے این سی 1994 میں نسل پرستانہ نظام کے خاتمے کے بعد پہلی بار گزشتہ ماہ ہونے والے انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
ملک کی دوسری سب سے بڑی دائیں بازو کی جماعت ڈی اے کو ناقدین کی جانب سے نسل پرستی کے الزامات کا سامنا ہے جن کا کہنا ہے کہ پارٹی سفید فام اقلیتی آبادی کے مفادات کا تحفظ کرنا چاہتی ہے۔ ڈی اے نے کہا ہے کہ مسٹر گوس کو ’ سنگین نسل پرستانہ الزامات‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس ہفتے کے اوائل میں ایک اور پرانا ویڈیو کلپ دوبارہ منظر عام پر آیا تھا، جس میں مسٹر گوس نے نسل پرستانہ اور پر تشدد زبان استعمال کی تھی۔
40,000 سے زیادہ لوگوں نے ایک آن لائن پٹیشن پر دستخط کیے ہیں جس میں ان کو رکن پارلیمنٹ کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پیر کو پہلی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد 41 سالہ سیاستدان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ نسل پرست نہیں ہیں اور انہوں نے ایکس پر معافی مانگتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ’مضحکہ خیز‘ اور ’معاندانہ ‘ انداز میں بات کی تھی۔
انہوں نے روایتی طور پر کہا ک میں نسل پرستی یا نسل پرست ہونے کے کسی بھی دعوے کی تردید کرتا ہوں۔ تاہم میں دیکھ رہا ہوں کہ کس طرح میرے پیغام کو توڑ موڑ کر پیش کیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ جس طرح میں نے بیان دیا تھا تو اس کی پوری ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔
اس سے قبل ڈی اے کے رہنما جان سٹین ہوسن نے گووس کا دفاع کیا تھا لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا انہوں نے تازہ ترین ویڈیو دیکھی ہے جس میں گووس سیاہ فام لوگوں کو ہلاک کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ڈی اے کی سینیئر عہدیدار اور پارٹی کی سابق رہنما ہیلن زیلے نے میڈیا کو بتایا تھا کہ اس طرح کی زبان غیر منصفانہ اور ناقابل قبول ہے۔ گوس نیلسن منڈیلا کے وارڈ ٹو کے سابق کونسلر اور سوشل میڈیا پر مقبول شخصیت ہیں، جو تنازعات کو ہوا دینے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔
ساؤتھ افریقن ہیومن رائٹس کمیشن (ایس اے ایچ آر سی) نے کہا ہے کہ وہ آن لائن میڈیا پوسٹس سے متعلق مبینہ نسلی بیانات پر گووس کے خلاف قانونی کارروائی کرے گا۔
ایکس پر شیئر کیے گئے ایک بیان میں ایس اے ایچ آر سی نے نتیجہ اخذ کیا کہ معطل رکن پارلیمنٹ کے تبصرے ’نفرت انگیز تقریر یا ہراسانی کے زمرے میں آتے ہیں‘۔