وفاقی وزیر برائے ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ اتنا بڑا معاشی بحران ریلوے میں کبھی نہیں دیکھا، تنخواہیں اور پینشن دینا مسئلہ بنا ہوا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان ریلوے نے 100 دن کے لیے پلان بنایا ہے۔ گرین لائن کی طرح 2 اور ٹرینوں کا آغاز کر رہے ہیں۔2 ٹرینوں کے اضافے سے گرین لائن پر بوجھ کم ہو گا۔
ان کا کہناتھا کہ پشاور سے کراچی نئی کارگو ٹرین سروس کا آغاز کرنے کا ارادہ ہے۔ ریلوے کی اراضی کو کمرشل سرگرمیوں کے لیے استعمال کریں گے۔ اداروں کو بچانے کے لیے ان کے ذرائع آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا۔ پاکستان ریلوے نے مال بردار گاڑیوں کے کرایوں میں کمی کا فیصلہ کیا ہے ۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ اس بار بھی عید پر سپیشل ٹرینیں چلیں گی۔ اس بار پاکستان ریلویز کے پاس وسائل بالکل نہیں ہیں۔ گرین لائن پر مسافروں کا کافی دباؤ ہے۔ ریلوے سٹیشنز اور دفاتر کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
پی آئی اے سے متعلق گفتگو میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کراچی لاہور اور اسلام آباد کے ائیر پورٹس فروخت نہیں کر رہے صرف مقررہ وقت کے لیے آپریشنل کا انتظام نجی کمپنیوں کو دیں گے۔ پی آئی اے کو بچانے کی آخری کوشش ہے اگر کامیاب نہ ہوئے تو معاملہ کسی اور طرف چلا جائے گا۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ چلتے ہوئے ملک کو خراب کر دیا گیا۔ چور ڈکلیئر کر دیا پھر چوری ثابت بھی نہ کر سکے۔ یہ نیب کے اندر ریٹائرڈ سیشن جج لگا رہے تھے۔ صوبائی اسمبلی کوئی کھلونا نہیں ایک آدمی نے حکم دیا 2 وزرائے اعلیٰ زمین پر لیٹ گئے۔ آپ فاشسٹ ہیں، آپ کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں۔
وزیر ریلوے نے کہا نوازشریف کو انصاف کس نے دینا ہے؟ وہی انصاف دیں جنہوں نے ناانصافی کی ہے۔ اس بار ہمارا پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ عمران خان لوگوں کو گمراہ کرنے والا آدمی ہے۔ اب یہ جلسہ کرے یا جلسی، راستہ نہیں ملنا۔