بیت اللہ کے متولی ڈاکٹر صالح بن زین العابدین الشیبی گزشتہ رات جمعہ کو وفات پا گئے تھے جن کی نماز جنازہ آج ہفتہ کو مسجد حرام میں ادا کردی گئی۔
جب سے فتح مکہ ہوا، تب سے الشیبی 77 ویں متولی تھے، جبکہ قصی بن کلاب کے عہد سے گنا جائے تو ان کا نمبر 109 بنتا ہے، وہ شیبہ بن عثمان بن ابی طلحہ کے پوتوں میں شمار ہوتے ہیں، جنہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا (اے بنی طلحہ، یہ چابی لے لو، یہ ہمیشہ کے لیے تمہارے پاس رہے گی، اسے تم سے کوئی ظالم ہی چھینے گا)۔
مزید پڑھیں
ولادت اور زندگی
ڈاکٹر صالح بن زین العابدین الشیبی 1366ھ میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے اور ایک معزز خاندان میں پلے بڑھے جو کہ صدیوں سے کعبہ شریف کی خدمت سے وابستہ تھا۔
انہوں نے جامعہ ام القری سے اسلامیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور کئی سالوں تک پروفیسر رہے۔ 1980 میں انہوں نے اپنے چچا شیخ عبد القادر الشیبی کی وفات کے بعد بیت اللہ کے بڑے متولی کا منصب سنبھالا اور اپنی وفات تک اسی عہدے پر فائز رہے۔
خدمات اور کارنامے
اپنے عہدے کے دوران الشیبی نے کعبہ شریف کی حرمت کی حفاظت اور دیکھ بھال کے لیے مختلف امور میں دلچسپی لی، انہوں نے 100 مرتبہ سے زیادہ خود کعبہ کو صاف اور غسل دیا۔ اسلامیات کے میدان میں متعدد کتابیں اور مقالات بھی لکھے اور کئی کانفرنسوں اور علمی سیمینارز میں شریک ہوئے۔
کعبہ کے متولی ہونے کا پیشہ
کعبہ کے متولی ہونے کا پیشہ جسے عربی زبان میں سادن کہتے ہیں مکہ مکرمہ میں سب سے مشہور، قدیم اور معزز پیشہ ہے۔ سادن ہی وہ واحد شخص ہوتا ہے جو کعبہ شریف کی چابی رکھتا ہے اور اس کے تمام امور کی دیکھ بھال کرتا ہے جیسے کہ اس کا غلاف تبدیل کرنا، غسل دینا، خوشبو لگانا، اور اسے کھولنا اور بند کرنا وغیرہ شامل ہے۔
یہ منفرد پیشہ فتح مکہ کے بعد ابتدائی اسلامی دور سے ہی خاندان الشیبی کے پاس ہے، جب رسول محمد ﷺ نے صحابی شیبہ بن عثمان بن ابی طلحة کو کعبہ کی خدمت سپرد کی۔