الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے جواب سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرا دیا ہے۔
مزید پڑھیں
سپریم کورٹ آف پاکستان میں ہفتہ کے روز جمع کرائے گئے جواب میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کے الیکشن کمیشن اور پشاورہائیکورٹ کے فیصلے میں کوئی سقم موجود نہیں، ای سی پی اپنے مؤقف پر قائم ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے منتخب نمائندے سنی اتحاد کونسل میں الیکشن کے بعد شامل ہوئے جب کہ دوسری جانب مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے کی آخری تاریخ بھی 24 جنوری تھی۔
سپریم کورٹ میں داخل کرائے گئے ای سی پی کے جواب میں یہ بھی مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں انتخابات کے بعد شامل ہوئے جب کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینےکا الیکشن کمیشن کا فیصلہ 1-4 کے مینڈیٹ سے سنایا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے جواب میں کہا کہ آئین اور قانون یہی کہتا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں، کیوں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کا ای سی پی اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے یہ بھی مؤقف اختیار کیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کے آئین کے مطابق کوئی بھی غیرمسلم جماعت کا ممبر نہیں بن سکتا۔
الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں یہ بھی مؤقف اختیار کیا کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے کوئی بھی فہرست الیکشن کمیشن کے پاس جمع نہیں کرائی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق آزاد امیدواروں سے پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کا انتخابی نشان دینے کا سرٹیفکیٹ بھی مانگا،جس پرامیدوار تحریک انصاف نظریاتی کے انتخابی نشان سے خود ہی دستبردار ہو گئے تھے، اس کے بعد ہی ان امیدواروں کو آزاد قرار دیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جواب میں یہ بھی کہا کہ سنی اتحاد کونسل کا آئین کسی بھی غیرمسلم کی جماعت میں شمولیت کے خلاف ہے اور اس حوالے سے کڑی شرط ہے کہ کوئی بھی غیر مسلم جماعت کا ممبر نہیں بن سکتا، ایسے میں سنی اتحاد کونسل کو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں کیسے آلاٹ کی جا سکتی ہیں؟۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے کہا ہے کہ درج بالا عذارت کے پیش نظر آئینی اور قانونی طور پر سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں آلاٹ نہیں کی جا سکتیں۔
واضح رہے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ 24 جون کو مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کرے گا۔