الیکشن کمیشن آف آزاد جموں وکشمیر نے 11 سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن سے انکار کردیا۔
الیکشن کمیشن نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان سیاسی جماعتوں نے مطلوبہ شرائط پوری نہیں کیں۔
مزید پڑھیں
جن سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن نہیں کی گئی ان میں پاک سرزمین پارٹی آزاد جموں و کشمیر، آل جموں و کشمیر جمعیت علما اسلام، جموں و کشمیر عوامی تحریک اور عوامی مسلم لیگ آزاد جموں و کشمیر شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پاک کشمیر پارٹی آزاد جموں و کشمیر، مشن کشمیر ٹاسک فورس، جموں و کشمیر یونائیٹڈ موومنٹ، تحریک تحفظ انسانی حقوق پارٹی آزاد جموں و کشمیر، عام آدمی پارٹی پاکستان آزاد جموں و کشمیر، اللہ تو کل پارٹی آزاد جموں و کشمیر اور جموں و کشمیر عوامی اتحاد کی بھی رجسٹریشن نہیں کی گئی۔
چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا
ان جماعتوں کی رجسٹریشن نہ کرنے کا فیصلہ آزاد کشمیر کے چیف الیکشن کمشنر کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس کی بعد الیکشن کمیشن کے طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ممبر میونسپل کارپویشن راولاکوٹ وغیرہ بنام الیکشن کمیشن آف آزاد جموں وکشمیر وغیرہ کے مقدمے میں ہائیکورٹ کی طرف سے 5 اکتوبر 2023 کو دیے گئے حکم کی روشنی میں تمام سیاسی جماعتوں کو مطلوبہ دستاویزات فراہم کرنے لیے نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ جن جماعتوں کی رجسٹریشن نہیں کی گئی انہوں نے نوٹسز کے باوجود اپنی اپنی پارٹی کی رجسٹریشن کے سلسلے میں کمیشن سے رابطہ نہیں کیا۔
بیان کے مطابق ان جماعتوں کو متعدد نوٹسز دیے گئے اور بذریعہ فون بھی آگاہ کیا گیا لیکن ان سیاسی جماعتوں نے 8 ماہ سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود اپنی جماعت کی رجسٹریشن کے لیے کوئی کارروائی نہیں کی۔
الیکشن کمیشن کے بیان میں کہا گیا کہ اس سے یہ بات اخذ کی جاسکتی ہے کہ یہ سیاسی جماعتیں رجسٹریشن کے لیے خامیوں کو دور کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی تھیں جس کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے ان سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کی کارروائی داخل دفتر کیے جانے کی منظوری دی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت کسی بھی مرحلے پر دوبارہ تحت قانون اپنی جماعت کی رجسٹریشن کے لیے درخواست دے سکتی ہے۔
آزاد جموں و کشمیر الیکشن ایکٹ 2020 کے مطابق سیاسی جماعت کی رجسٹریشن کے لیے دی جانے والی درخواست کے ساتھ سیاسی جماعت کے آئین کی کاپی اور اس کے اکاؤنٹس کی اسٹیٹمنٹ کی کاپی لف ہو نی چاہیے۔
اس کے ساتھ ساتھ اس قانون کے تحت کم از کم ایک ہزار ممبران کی فہرست ان کے دستخطوں یا انگوٹھے کے نشانات کے علاوہ قومی شناختی کارڈ کی کاپیاں بھی فراہم کرنا ہوں گی۔ الیکشن ایکٹ کے تحت کمیشن کے حق میں 2 لاکھ روپے رجسٹریشن فیس کے طور پر جمع کرانے کا ثبوت بھی فراہم کرنا ہوگا۔
الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست ہے، ماجد اعوان ایڈووکیٹ
آزاد کشمیر کے معروف قانون دان ماجد اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست ہے۔ قوانین اسی لیے بنائے جاتے ہیں کہ نظام کو صاف اور شفاف بنایا جائے۔
انہوں نے کہاکہ اگر کوئی سیاسی جماعت قانون کے مطابق شرائط پوری نہیں کرتی تو پھر الیکشن کمیشن کے پاس یہی راستہ ہے کہ وہ اس جماعت کو رجسٹرڈ ہی نہ کرے۔