اسکردو کے ٹریکٹر ڈرائیور نے 2 لاکھ سے زیادہ پودے لگا کر دریا کا رخ موڑ دیا

اتوار 23 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو کے نواحی علاقے رنگا کے رہاشی نے اپنی زمینوں کو کٹاؤ سے بچانے کے لیے 3 سال کے دوران 2 لاکھ سے زیادہ درخت لگا کر دریا کو اپنا رخ موڑنے پر مجبور کردیا ہے۔

اسکردو کے سرد موسم کے باعث یہاں کے مکین گھروں کو گرم رکھنے کے لیے لکڑیاں جلاتے ہیں کیونکہ یہاں ایندھن کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے۔ لکڑی کے اس بے تحاشا استعمال کے باعث جنگلات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

اسکردو شہر کے بازار میں لکڑی کی کئی منڈیاں موجود ہیں جہاں سے علاقے کے مکین شدید سردیوں کے 4 مہینوں (دسمبر تا مارچ) کے دوران روزانہ تقریباً 60 ٹرک لکڑی بطور ایندھن خریدتے ہیں، اور ہر ٹرک میں کم و بیش 600 من لکڑی بھری جاتی ہے۔ ’اتنے بڑے پیمانے پر لکڑی کے استعمال سے یہاں درختوں کی کٹائی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے‘۔

یہ اعداد و شمار صرف اسکردو شہر کے ہیں، جبکہ گلگت بلتستان کے 10 اضلاع شدید سردی کی لپیٹ میں رہتے ہیں اور کم و بیش تمام علاقوں میں لکڑی اسی تناسب سے استعمال ہوتی ہے۔ درختوں اور جنگلات کی تباہی کے پسِ منظر میں ایک شخص کا اپنی مدد آپ کے تحت 2 لاکھ سے زیادہ درخت لگانا پوری قوم پر احسان کرنے کے مترادف ہے۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے فدا نے کہاکہ وہ گزشتہ 3 سالوں سے پودے لگا رہے ہیں۔ ان کی تقریباً 2 ہزار کنال زمین بنجر تھی جسے انہوں نے درخت لگا کر آباد کردیا ہے۔ درخت نہ ہونے کے باعث گرمی بہت زیادہ ہوتی تھی اس لیے یہاں رہائش رکھنا بھی ممکن نہیں تھا۔

فدا کا پورا گاؤں دریائے سندھ کے کنارے آباد ہے، جس کی وجہ سے یہاں شدید دریائی کٹاؤ بھی ہوتا تھا۔ ان کے پاس والے 2 گاؤں کتپانہ اور سندوس کی کئی ہزار کنال زمین اور بے شمار درخت دریا برد ہوچکے ہیں۔ لیکن جب سے فدا نے درخت لگانا شروع کیے تب سے ان کے گاؤں میں دریائی کٹاؤ نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ دریا نے زمین سخت ہونے کی وجہ سے اپنا رخ تبدیل کرلیا ہے۔

فدا کا کہنا ہے کہ اب انہیں درختوں کے درمیان ہمیشہ رہنے کا دل کرتا ہے۔ انہیں شجرکاری کا شروع سے ہی شوق تھا۔ پہلے وہ اپنے طور پر ہر سال 100 کے قریب پودے لگایا کرتے تھے۔ لیکن جب سے محکمہ جنگلات نے ان کی مدد شروع کی تو لاکھوں درخت لگانے کے قابل ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp