وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے پالیسی پر بات چیت ہوئی ہے، ایپکس کمیٹی کی میٹنگ میں ایک پالیسی بتائی گئی، پالیسی تھی کہ امن وامان، دہشتگردی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ ایپکس کمیٹی میں ایک نام آیا عزم پاکستان، اس کے ساتھ آپریشن کا ذکر نہیں تھا، آپریشن کرنے سے پہلے صوبوں کو اعتماد میں لینا ضروری ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی حکومت گرانے کے لیے ایک پلاننگ کی گئی، دہشتگردی رجیم چینج کے بعد صوبے میں واپس لائی گئی، بلاول نے پوری دنیا کے دورے کیے لیکن افغانستان کا نہیں کیا جس کا نقصان دہشتگردی میں اضافے کی صورت میں اٹھانا پڑا۔
’آپریشن سے متعلق ابھی تک کوئی وضاحت نہیں کی گئی، ابھی تک کوئی طریقہ کار واضح نہیں ہوا، صوبوں، پارلیمان، اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا ضروری ہے‘۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ایک پارٹی کو ختم کرنے کے لیے یہ سب کچھ کیا گیا، لیکن ہم ملک میں امن کے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں، ہم نے صوبے میں سی ٹی ڈی کو بہتر کیا، بانی پی ٹی آئی عمران خان وزیراعظم بنے ملک میں دہشتگردی میں کمی آئی۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے کسی کے ساتھ میری کوئی آفیشل میٹنگ نہیں ہوئی، آرمی چیف یا ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات ہوئی تو سب کے سامنے ہوگی۔ ان سے ملنا چاہتا ہوں ان کو بھی ہم سے ملنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام کے بغیر دہشتگردی کا مقابلہ نہیں کرسکتے، ہم نے معاشی اور جانی طور پر بہت بڑا نقصان اٹھایا ہے، آج بھی افغانستان سے بات نہ کرکے مزید نقصان ہو رہا ہے، انہیں پاکستانی عوام کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایپکس میٹنگ میں آفر کی افغانستان سے بات چیت پر ہم کردارادا کرسکتے ہیں، مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن پہلی شرط مینڈیٹ چوری کے خلاف کارروائی کی جائے۔
لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علی امین نے کہا کہ لائن لاسز کی وجہ ہم نہیں ہیں، سسٹم ہے۔ جھوٹ بولا جا رہا تھا 12گھنٹے کا بول کے 16 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی گئی۔ وفاق جو کمٹمنٹ کرے گیا اگر اس کو پورا نہیں کرتا تو ہم اپنے حقوق لینا جانتے ہیں۔ عوام کی تکلیف مجھے دیکھنی پڑتی ہے، ہم جو بات کرتے ہیں پوری کرتے ہیں۔