بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ڈیفنس فار چلڈرن انٹرنیشنل فلسطین نے کہا ہے کہ غزہ میں 9 ماہ سے جاری جنگ کے دوران لاپتا، گرفتار، ملبے تک دبے اور مار ے گئے بچوں کی تعداد 21000 سے زائد ہوچکی ہے۔
مزید پڑھیں
الجزیرہ کے مطابق تنظٰیم کے ڈائریکٹر جنرل خالد قزمر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج منظم انداز میں اور تسلسل کے ساتھ غزہ میں بچوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں بچوں کو بھی جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
خالد قزمر کا کہنا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی کی سب سے بڑی قیمت بچوں کو ادا کرنی پڑ رہی ہے اور یہاں بچوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کی مثال نہیں ملتی۔
’غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں تباہ کاریوں نے دوسری عالمی جنگ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا‘
انہوں نے کہا کہ ہم اس شعبے میں 30 سال سے زیادہ عرصے سے کام کر رہے ہیں لیکن جو کچھ ہم اس وقت غزہ میں دیکھ رہے ہیں وہ دوسری عالمی جنگ کے دوران بھی نہیں دیکھا گیا۔
سیو دی چلدڑن کا بچے لاپتا ہونے کی تحقیقات کا مطالبہ
دنیا بھر میں بچوں کے حقوق اوران کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیم سیو دی چلڈرن نے بھی غزہ میں بچوں کے بڑی تعداد میں لاپتا ہونے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
سیو دی چلڈرن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اندازاً 17 ہزار بچے اپنے والدین سے بچھڑنے یا پھر تن تنہا رہ جانے کے بعد لا پتا ہو گئے ہیں۔ تقریباً 4 ہزار بچے تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دب گئے، اجتماعی قبروں میں یا پھر بے نام قبروں میں دفن کر دیے گئے ہیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے زیرِ حراست بچوں کی تعداد کے بارے میں بھی کچھ معلوم نہیں ہے بہت ممکن ہے کہ ان بچوں کو بیرونی ممالک میں بھیج دیا گیا ہو۔ اسرائیلی حملوں میں ملبے تلے دبے بچوں یا پھر خیموں میں جل کر شہید ہونے والے بچوں کی لاشیں مسخ ہو چکی ہیں جس وجہ سے ان کی شناخت دشوار ہو گئی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اجتماعی قبروں میں دفن کیے گئے بچوں کے جسموں پر تشدد کے نشانات ملے ہیں۔ 9 جون سے دریائے اردن کے مغربی کنارے میں 250 کے لگ بھگ بچے اسرائیل کی حراست میں لا پتا ہو چکے ہیں۔
اکتوبر میں قیدیوں کے ساتھ ملاقات پر پابندی لگنےکے بعد سے ان بچوں کے والدین کو نہ تو یہ پتا ہے کہ ان کے بچے کہاں ہیں اور نہ ہی ان کی صحت و سلامتی کی کوئی خبر ہے۔
اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ ایمرجنسی ہیلتھ چیف شہید
انکلیو کی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ سٹی کے ایک کلینک پر اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ کی ایمبولینس اور ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ہانی الجعفراوی سمیت 2 افراد جاں بحق ہو گئے۔
غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک کم از کم 500 طبی عملہ جان سے ہاتھ چکا ہے۔
اسرائیلی حملوں میں غزہ میں اب تک ساڑھے 37 ہزار سے زائد فلسطینی شہید
دریں اثںا غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 37,626 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
وزارت نے مزید کہا کہ اب تک مسلسل اسرائیلی حملوں میں 86,098 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔