کیا آپ بھی اپنی لینڈ روور کو الیکٹرک وہیکل میں تبدیل کروانا چاہتے ہیں؟

منگل 25 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایک کمپنی لینڈ روورز اور پورش گاڑیوں کو الیکٹرک وہیکل میں تبدیل کر رہی ہے تاکہ ان کلاسک گاڑیوں کو افادیت مزید بڑھا دی جائے۔

شہر کے مرکز میں کم اخراج والے علاقوں میں پرانی کاریں نہیں چل سکتی ہیں لیکن اپر ہیفورڈ، آکسفورڈ شائر میں واقع کمپنی ایورراٹی نصف صدی پہلے کے بنائے گئے پیٹرول انجن اور مکینیکل ڈرائیو ٹرینوں کو ہٹا رہی ہے اور ان کی جگہ بیٹریاں لگا رہی ہے۔

ایورراٹی کے چیف ایگزیکٹو اور بانی جسٹن لونی نے بتایا کہ ایک بالکل نئی کار بنانے میں 20 ٹن CO2 تک کا استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 60 سال پہلے بنائی گئی کاریں بہت زیادہ پائیدار ہوتی ہے۔ 6 میں سے ایک نئی کار اب بیٹریوں سے چلتی ہے۔

Everrati  کا تازہ ترین پروٹو ٹائپ سنہ 1964 کی مرسڈیز پگوڈا ہے یہ ایک مشہور 2 سیٹوں والی اسپورٹس کار ہے جو کبھی جان لینن، جان ٹراولٹا اور حال ہی میں ہیری اسٹائلز کی ملکیت ہے۔

اس کار کو امریکی فضائیہ کے سابق اڈے کی ایک ورکشاپ میں تیار کیا گیا ہے۔

ہر کار آرڈر کے لیے بنائی گئی ہے اور سستی نہیں آتی۔ کلاسک کاروں کی نیلامی میں ایک اچھی پگوڈا تقریباً 2 لاکھ پاؤنڈ میں فروخت ہوتی ہے۔ گاڑی کے انجن کو بیٹری سے تبدیل کرنے اور گاڑی کے ہر حصے کو نئی حالت میں بحال کرنے کے لیے ایک صارف ایورراٹی کو تقریباً 3 لاکھ 30 ہزار پاؤنڈ ادا کرتا ہے۔

ایورراٹی نے اپنی پہلی کار 3 سال قبل بنائی تھی۔ اس کی بنائی گئی 20 گاڑیاں سڑک پر چل رہی ہیں اور مزید 12 آکسفورڈ شائر اور کیلیفورنیا میں تیاری کے مرحلے میں ہیں۔

لونی نے کہا کہ یہ سب کے لیے نہیں ہے کیوں کہ یہ ایک مہنگا کام ہے لیکن ہم ایک ایسی چیز بنا رہے ہیں جو امید ہے کہ زندگی بھر چلے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایسے لوگ ہیں جو ایسی گاڑیاں بنوارہے ہیں تاکہ وہ ان کے بچوں کے بھی بخوبی کام آسکیں۔

وہ ان دنوں دبئی میں ایک کلائنٹ کے لیے 6 لینڈ روورز بنا رہے ہیں جبکہ ایک گاڑی نیویارک کے باہر ہیمپٹن میں تیارکی جا رہی ہے۔

لونی نے کہا کہ خریدار عام طور پر امیر لوگ ہوتے ہیں جو کسی ایسی چیز کے خیال کو پسند کرتے ہیں جو اب مکمل طور پر پائیدار اور دوبارہ قابل استعمال ہے۔

چیف انجینئر ٹونی فونگ نے بتایا کہ گیئر اسٹک میں ترمیم کی گئی ہے اور اسے ڈرائیو کے لیے اپنی طرف کھینچنا اور ریورس کرنے کے لیے دھکیلنا پڑتا ہے۔ فیول ٹینک کا گیج اب بیٹری کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے جب یہ بنائی گئی تھی تو اس میں ’ہزرڈ لائٹ‘ نہیں تھی لیکن وہ بھی اس میں لگائی جا رہی ہے۔

پہلے کی گاڑیوں میں چلتے وقت کافی شور ہوتا تھا لیکن اب دور جدید کی یہ الیکٹرک کارز بے آواز ہوتی ہیں۔ چونکہ ایورراٹی کی تیار کردہ گاڑیاں بیٹری سے چلنے والی ہوتی ہیں اس لیے انہی کاروں کی کارکردگی ماضی کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اس کی رینج ایک جدید بڑے پیمانے پر تیار کی جانے والی کار سے کم ہے  اور یہ زیادہ آہستہ چارج بھی ہوتی ہے۔

گا ان گاڑیوں میں ایئر بیگ یا کرشن کنٹرول نہیں ہے لیکن جدید ایئر کنڈیشنگ سسٹم وغیرہ کے لحاظ سے بھی یہ 60 سال پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ آرام دہ ہوگی۔

کار کوئی موٹر وے میل منچر نہیں ہے۔ ٹورنگ چھٹیوں کے مقابلے میں انسٹاگرام میں فیشن ایبل ریستوراں یا سمر پارٹیوں کے باہر پوز کرتے ہوئے دیکھنے کا زیادہ امکان ہے۔

مجموعی طور پر اس کی قیمت 5 لاکھ پاؤنڈ ہے اور یہ زیادہ تر شمالی امریکا اور مشرق وسطیٰ میں فروخت کی جائیں گی۔

لونی کا خیال ہے کہ وہ اپنے 20 افراد پر مشتمل عملے کے ساتھ ایک سال میں 100 کاریں بنا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی خواہش یہ ہے کہ وہ اپنی یہ ٹیکنالوجی دوسرے کار سازوں کو بھی فروخت کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp