جرمنی میں بڑی تعداد میں ملازمین کی ضرورت، کوالیفکیشن کیا ہو؟ تنخواہ کتنی ملے گی؟

بدھ 26 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مفت تعلیم کے حصول کے لیے جرمنی ہمیشہ سر فہرست رہا ہے۔ لیکن ایک طویل عرصے سے جرمنی کو ملازمین کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس سے اس کی صنعتی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جرمنی اپنی امیگریشن پالیسیوں میں تیزی سے تبدیلیاں لا رہا ہے۔ جس کے بعد جرمنی جانے کے خواہشمند افراد کے لیے جرمنی جانا کافی آسان ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ جرمنی کو تقریبا 2 ملین ہنرمند افراد کی قلت کا سامنا ہے جس کے باعث وہاں کی کمپنیاں اور صنعتیں ہنرمند افراد کی تلاش میں ہیں۔ دراصل جرمنی کو مختلف شعبوں میں ماہرین کی ضرورت ہے۔ جن میں انجینئرز، آئی ٹی ماہرین، میڈیکل کئیر، ٹھیکداری اور لاجسٹکس جیسے شعبوں کے لیے ہنرمند افراد کی ضرورت ہے۔ مگر یہ غیر یورپی افراد کے لیے ایک بہترین موقع ہے کہ وہ اپنے ہنر کے ذریعے جرمنی میں بآسانی نوکری حاصل کر سکتے ہیں۔

جرمنی کے شہر ڈریزن کی سیلیکون ویلی مائیکرو الیکٹرونکس کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح سولر ویلی جو قابل تجدید توانائی کا مرکز ہے۔ جبکہ بارڈن ووٹن برگ کار سازی کا گڑھ ہے جہاں دنیا کی قیمتی گاڑیاں بنائی جاتی ہیں۔ اگر آپ باصلاحیت ہیں تو آپ اپنی صلاحیتوں کے باعث نوکری حاصل کر سکتے ہیں۔ اور ورک ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ یقینا بہت سے افراد ایسے بھی ہوں گے جو باصلاحیت تو ہیں مگر ان کے پاس کوئی جاب آفر نہیں ہے۔ تو ایسے افراد کے لیے بھی حل موجود ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ ایسے تمام افراد ملازمت تلاش کرنے کا ویزا لے سکتے ہیں۔

اگر آپ گریجویٹ ہیں تو یورپی یونین کے بلیو کارڈ کے لیے بھی درخواست دے سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ بلیو کارڈ نامی یہ اسکیم زیادہ تعلیم یافتہ اور قابل افراد کے لیے ہے۔ ایسے افراد جو جرمن زبان سیکھے بغیر فوری طور جرمنی آ کر کام کر سکیں گے۔ عمومی طور پر جرمنی میں کام کرنے کے لیے جرمن زبان کا بنیادی کورس کرنا لازمی ہوتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت سالانہ تنخواہ کی حد کو کم کرکے 40 ہزار یورو (43 ہزار 500 ڈالر) کر دیا جائے گا۔ اس طرح کے پیشوں میں اساتذہ اور نرسیں شامل ہیں۔ آئی ٹی کے شعبے میں، یونیورسٹی کی ڈگری کے بغیر ہنر مند کارکن بھی یورپی یونین بلیو کارڈ حاصل کرسکتے ہیں تاہم اس کے لیے انہیں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ان کے پاس کم از کم تین سال کا متعلقہ پیشہ وارانہ تجربہ ہے۔

اگر انجینئرز کی بات کی جائے تو یاد رہے کہ جرمنی میں انجینئر کے لیے جرمن زبان آنا ضروری نہیں۔ جرمنی میں انجینئر کی اوسط تنخواہ 4400 یورو ماہانہ ہے۔ ٹیکس اور دیگر کٹوتیوں کے بعد آپ کو تقریباً 2800 یورو ملیں گے۔

ٹرک ڈرائیورز:

اس کے علاوہ جرمنی کو ٹرک ڈرائیورز اور دیگر بڑی گاڑیاں چلانے والے ڈرائیورز بھی درکار ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جرمنی میں ٹرک ڈرائیورز کو برسوں پر محیط پروفیشنل ٹریننگ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ مگر یورپی یونین کے کسی رکن ملک کا جاری کردہ لائسینس ہونا لازمی ہے۔ اس کے باوجود اگر آپ کے پاس یورپی یونین کے کسی رکن ممالک کا لائسنس نہیں ہے تو بھی آپ جرمنی جا کر ٹرک ڈرائیور کی نوکری تلاش کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ اگر آپ کے پاس کسی یورپی یونین کے رکن ملک کا لائسنس نہیں ہے تو اس صورت میں آپ اپنے ملک کے ڈرائیونگ لائسنس کے ساتھ جرمنی جا سکتے ہیں۔ مگر شرط یہ ہے کہ آپ کو 6 ماہ کے اندر اپنا لائسنس جرمن لائسنس میں تبدیل کرنا ہوگا۔ اور اگر کسی ادارہ میں آپ کی ٹرک ڈرائیور کے طور پر نوکری ہو جاتی ہے تو اس صورتحال میں آپ 15 ماہ میں ٹرک ڈرائیونگ کے لیے درکار شرائط پوری کرنے کے اہل ہو جاتے ہیں۔

اگر تنخواہ کی بات کی جائے تو جرمنی میں ایک ٹرک ڈرائیور اوسطاً 2700 یورو کماتا ہے ٹیکس اور دیگر کٹوتیوں کے بعد اس کے ہاتھ میں 1870 یورو آتے ہیں۔

آئی ٹی ماہرین:

اگر آپ آئی ٹی میں مہارت رکھتے ہیں تو جرمنی میں آپ کے لیے بہترین مواقع موجود ہیں۔ جرمنی میں سافٹ وئیر ڈویلپمنٹ، ایپلکیشن مینجمنٹ، آئی ٹی سیکیورٹی، ڈیٹا سائنس اور سائبر سیکیورٹی کے شعبوں میں قابل افراد درکار ہیں۔ کیونکہ وہاں پروگرامنگ لینگویجز جیسے جاوا، ایس کیو ایل، پائتھون، پی ایچ پی اور سی لینگوئج کی بہت مانگ ہے۔ اگر آپ ان لینگوجز پر مہارت رکھتے ہیں۔ اور آئی ٹی میں پروفیشنل ڈگری کر رکھی ہے تو آپ یہاں نوکری تلاش کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

لیکن وہ افراد جن کے پاس آئی ٹی کی پروفیشنل ڈگری تو نہیں ہے۔ مگر وہ کسی بھی آئی ٹی سے منسلک چیز پر مہارت رکھتے ہیں۔ تب بھی آپ آئی ٹی ماہر کے طور پر خصوصی ویزہ اپلائی کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے آپ کو درکار ہوگا کسی آئی ٹی کمپنی کی جانب سے ملازمت کا آفر لیٹر اور آئی ٹی کے شعبہ میں کم از کم تین سال کا تجربہ اور جرمن زبان کچھ حد تک بولنا اور سمجھنا آتی ہو۔

واضح رہے کہ اگر آپ کے پاس جاب آفر ہے تو آپ کوالیفائیڈ پروفیشنلز کے لیے ورک ویزا اپلائی کریں۔ یہاں آئی ٹی ماہرین کی ماہانہ تنخواہ 6000 یورو تک ہوتی ہے۔ یعنی ٹیکس اور دیگر کٹوتیوں کے بعد کوئی بھی فرد قریبا 3600 یورو تک کما سکتا ہے۔

نرسنگ پروفیشنلز:

نرسنگ پروفیشنلز کی جرمنی میں بہت مانگ ہے۔ یہ نوکری حاصل کرنے کے لیے آپ کو اپنی پروفیشنل کوالیفکیشن کو جرمنی میں تسلیم کروانا ہوگا۔ اس کے لیے کسی بھی فرد کی نرسنگ تربیت جرمنی میں نرسنگ کے لیے تین برس کے تربیتی پروگرام جتنی ہونی چاہیے۔ اور اس ساری صورتحال میں یہ بالکل اہم نہیں ہے کہ آپ کا تعلق کس ملک سے ہے۔ لیکن یہ بات نہایت اہم ہے کہ آپ نے نرسنگ تربیت حاصل کہاں سے کی ہے۔

اس کے علاوہ کچھ شعبوں جیسے کارپنٹر وغیرہ کے لیے تو آپ کو اپنی پروفیشنل کوالیفکیشن کی تصدیق کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن اس کے لیے صرف ویزہ درکار ہوگا۔

جرمنی کو اس وقت مکینکیل ورکرز، پلمبرز، کنکریٹ اور سٹیل کے تعمیراتی مزدوروں، الیکٹریکل انجینئرز اور بلڈنگ کلینرز کی اشد ضرورت ہے۔

جرمنی کا چانس کارڈ کیا ہے؟ اور اس کا کیا فائدہ ہے؟

جرمنی نے حال ہی میں اپنی امیگریشن پالیسی میں بھی تبدیلی کی ہے اور ’چانس کارڈ ‘ متعارف کروایا گیا ہے جو بالکل امریکا کے گرین کارڈ کی طرح ہے۔ یہ یورپی یونین کے علاوہ تمام ممالک کے افراد کے لیے اپرچونٹی کارڈ ہے۔ دراصل اس کارڈ کا فائدہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے وہ تمام افراد جن کے پاس کسی ملازمت کی پیشگی افر نہیں بھی ہے تو بآسانی جرمنی جا سکتے ہیں۔ اس چانس کارڈ کے ساتھ جرمنی میں کسی بھی فرد کے پاس ملازمت تلاش کرنے کے لیے 1 سال کا وقت ہوگا۔ اور ملازمت ڈھونڈنے کی مدت مزید 2 برس تک بڑھائی بھی جا سکتی ہے۔

اس کارڈ کے لیے کون سی چیزیں درکار ہیں؟

اس کارڈ کے لیے ضروری ہے کہ آپ کے پاس کم از کم 2 سال کی پیشہ ورانہ تربیت یا تعلیمی ڈگری ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ جرمن زبان کا اے ون اور انگریزی زبان کا بی ٹو لیول کا سرٹیفکیٹ بھی درکار ہوگا۔ اور اگر جرمنی میں آپ کا کوئی رشتہ دار رہتا ہے تو اس کا بھی فائدہ ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس ویزے کا مقصد غیر ملکی ورکرز کو جرمنی کی طرف راغب کرنا ہے کیونکہ جرمنی میں ورکرز کی کمی کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp