درخت کاٹنے کے بجائے گوبر سے گیس کیوں نہ بنائیں؟

بدھ 26 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

انسانی دریافتوں میں سب سے بڑی دریافت آگ ہے۔ اس آگ کو حاصل کرنے کے لیے انسان ہمیشہ سے درخت کاٹ کر لکڑی کو ایندھن کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔ زمین سے قدرتی گیس کے اخراج کے بعد لوگوں نے گیس کا استعمال شروع کیا۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ قدرتی گیس اب ختم ہوتی جارہی ہے۔ ایسے میں سائنس دانوں نے بائیو گیس دریافت کرلی ہے۔

بلوچستان کے دور دراز علاقے لورالائی کے رہائشی 60 سالہ سید خان نے بھی درختوں کو کاٹ کر ایندھن استعمال کرنے کے بجائے بائیو گیس کو استعمال کرنا بہتر سمجھا۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سید احمد نے بتایا کہ لورالائی میں گیس کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے لوگ درخت کاٹ کر ان لکڑیوں کو ایندھن کے طور پر استعمال کرتے تھے جس سے ماحول کو بے پناہ نقصان پہنچتا ہے۔ ایسے میں سائنس دانوں کے آزمودہ طریقے جس میں جانوروں کے فضلے کو ٹریٹ کرکے گیس میں تبدیل کیا جاتا ہے، ماحول کے بچاؤ میں ممد و معاون ثابت ہو رہے ہیں۔

سید احمد نے بتایا کہ پہلے جانور کے گوبر کو اکٹھا کیا جاتا ہے پھر اس میں آدھی مقدار میں پانی کو حل کیا جاتا ہے بعدازاں اس محلول کو بائیو گیس کنٹینر تک بذریعہ نالی بھیجا جاتا ہے جہاں سے کئی دن بعد بائیو گیس نکلنا شروع ہوجاتی ہے۔

سید احمد دن میں دو بار اپنے جانوروں کے فضلے سے بائیو گیس بناتے ہیں اور اس سے بچنے والا مواد ایک بہتر کھاد بن جاتی ہے جو کھیتوں میں استعمال ہوتی ہے اور انھیں زرخیز بناتی ہے۔

اس حوالے سے مزید جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp