اسدالدین اویسی کا حلف وجہ اختلاف کیوں بنا؟

بدھ 26 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی لوک سبھا میں مسلمان رکن اسدالدین اویسی کا اردو زبان میں حلف اٹھانا اور فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنا بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان کو ایک آنکھ نہ بھایا، ارکان نے اسدالدین اویسی کے الفاظ حذف کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

گزشتہ روز بھارتی لوک سبھا میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھارت کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھایا، اسدالدین اویسی نے یہ حلف اردو زبان میں اٹھایا، حلف اٹھاتے وقت دوران انہوں نے نہ صرف اپنی ریاست بلکہ فلسطینیوں سے بھی اظہارِ یکجہتی کیا۔

اسد الدین اویسی کے حلف پر حکومتی ارکان نے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا اور ایوان کی کارروائی چلانے والے قائم مقام اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ اویسی کے الفاظ کو حذف کیا جائے۔

حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے قائم مقام اسپیکر نے ارکان کو یقین دلایا کہ حلف اٹھانے کے روایتی بیان سے ہٹ کر استعمال ہونے والے الفاظ کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق یونین منسٹر شوبھا کرندلاجے نے وزارتِ داخلہ کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے اسدالدین اویسی کی تقریر پر اعتراض اٹھاتے ہوئے ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

بعد ازاں لوک سبھا کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اسدالدین اویسی نے اپنے الفاظ کا دفاع کیا اور کہا کہ دیگر اراکین بھی مختلف باتیں کرتے ہیں، میں نے کہا تھا کہ جے بھیم، جے میم، جے تلنگنا، جے فلسطین، مجھے آئین کی کوئی شق بتائیں کہ اس میں غلط کیا ہے۔

یاد رہے کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی حیدر آباد سے 5 بار لوک سبھا کے رکن منتخب ہوچکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp