ٹی20 ورلڈ کپ کے سپر8 مرحلے میں فتحیاب بھارت، افغانستان، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیمیں بالآخرسیمی فائنل میں پہنچ چکی ہیں، امریکا میں کھیلے جانیوالا یہ ٹی20 ورلڈ کپ ایک نایاب اور محفوظ رکھنے کے لائق ایڈیشن ہے، جس میں اب تک یقنیاً بلے پر گیند حاوی رہی ہے۔
مزید پڑھیں
اب تک ہم اس ورلڈ کپ میں شاندار مقابلے دیکھتے رہے ہیں اور جمعرات کو ہونے والے 2 سیمی فائنلزمیں مزید اعصاب شکن مقابلے متوقع ہیں۔
پہلا سیمی فائنل
27 جون یعنی جمعرات کو گیانا کے شہر پروویڈنس میں کھیلے جانیوالے اس سیمی فائنل میچ میں بارش کے امکانات 88 فیصد ہیں، دونوں ملکوں کی ٹیموں کے مابین اب تک ٹی20 میچوں میں انڈیا کو نسبتاً سبقت حاصل ہے کیونکہ اس نے مجموعی طور پر 23 میچوں میں 12 جیتے ہیں جو فتح کے اعتبار سے 52 فیصد بنتی ہے۔
ٹی20 ورلڈ کپ میں دونوں ٹیموں نے چار میں سے دو 2 میچ جیتے ہیں، 2022 کے آخری ٹکراؤ میں انگلینڈ نے انڈیا کو بآسانی 10 وکٹوں سے دھول چٹادی تھی۔
ورلڈ نمبر 1 انڈیا
فارم کے ضمن میں اس ٹی20 ورلڈ کپ یقیناً انڈین کرکٹ ٹیم ریڈ ہاٹ اور ناقابل شکست رہی ہے، کینیڈا کے خلاف خراب موسم کے باعث ختم کیے جانیوالے میچ کو چھوڑ کر انڈین ٹیم نے گروپ میں ہر ٹیم کیخلاف میچ جیتا، اور سپر 8 میں افغانستان، بنگلا دیش اور آسٹریلیا کو پیچھے چھوڑ دیا۔
مثبت حقائق
مثبت حقائق کی بات کی جائے تو تیزرفتار گیند باز جسپریت بمراہ جنہیں کھیلنا ناممکن ہوجاتا ہے اور وکٹ لینے کے فن سے وقاف ‘چائنا مین’ کلدیپ یادیو سمیت کامیاب بلے باز کپتان روہت شرما کا تذکرہ لازمی ہوگا، جو آج کل چھکے مارنے والی فارم میں۔
دوسری جانب ہاردک پانڈیا کی رنز اسکورنگ موڈ میں ٹیم میں سب سے زیادہ یعنی 58 کی اوسط سے واپسی سمیت 8 وکٹوں کے حصول نے انڈین یونٹ میں گہرائی اور قدر میں اضافہ کیا ہے، انڈین کرکٹ ٹیم سیمی فائنل میں یقیناً شائقین کرکٹ کی حمایت سے بھی لطف اندوز ہوگی۔
خدشات
دوسری جانب اگر خدشات کی بات کی جائے تو ویرات کوہلی کی جانب سے رنز کی کمی، آل راؤنڈر رویندرا جدیجا کا فارم میں مکمل طور پر نہ ہونا اور شیوم دوبے کی رفتار کو بڑھانے میں ناکامی اہم نکات ہیں، ایسے میں ارشدیپ سنگھ وکٹیں تو لے رہے ہیں لیکن دباؤ میں کھیلتے ہوئے گیند پر کنٹرول میں مار کھاتے ہوئے نظر آتے ہیں، سب سے بڑھ کر مڈل آرڈر کی جانب سے وکٹوں کے درمیان آرام دہ دوڑ کا مظاہرہ جو مہنگا ثابت ہوسکتا ہے۔
اہم سوال یہ ہے کہ کیا موجودہ انڈین ٹیم ناک آؤٹ گیم میں دباؤ کو خوشی سے تبدیل کرسکتی ہے؟ کیا یہ 2022 میں میلبورن میں ہونے والی اپنی شکست کا بدلہ لے سکتی ہے؟
ہاٹ اسٹار
انڈین ٹیم میں یقیناً یہ اعزاز جسپریت بمراہ کو جاتا ہے، جو مکمل تیز گیند باز ہیں اور اب تک اس ٹی20 ورلڈ کپ کے مقابلوں میں 8.5 کی اوسط سے 11 وکٹیں اپنے نام کرچکے ہیں۔
ورلڈ نمبر 3 اور دفاعی چیمپئن انگلینڈ
فارم کی بات کی جائے تو ٹورنامنٹ میں انگلینڈ کی ٹیم پل میں تولہ پل میں ماشہ کی مانند رہی، کپتان جوس بٹلر کی قیادت میں انگلش ٹیم یوں تو بیشتر ٹیموں کے خلاف بے رحم رہی لیکن آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ سے ہار چکی ہے۔
مثبت اشاریے
انگلش ٹیم کی مثبت بات ان کی جارحانہ حکمت عملی پر غیر متزلزل یقین ہے، جو جوس بٹلر اور فل سالٹ کی میچ جیتنے والی خوفناک اوپننگ جوڑی کی مرہون منت ہے، جو جم کر گہری بلے بازی کرنے کا فن خوب جانتے ہیں، بولنگ میں تنوع اور گہرائی ان کی ٹیم کا دوسرا اہم وصف ہے، جیسے اسپیڈ گن جوفرا آرچر اور لیگ اسپنر عادل رشید جو انگلش ٹیم کا ٹرمپ کارڈ بھی کہے جاتے ہیں۔
خدشات
بات ہو اگر خدشات کی تو یہ واضح ہے کہ آسٹریلیا نے انگلینڈ کیخلاف ثابت کیا ہے کہ انگلینڈ کی بولنگ کو روکا جا سکتا ہے اور یہی جنوبی افریقہ نے بھی ثابت کیا ہے کہ انگلش بلے بازوں کو ’چیک میٹ‘ کیا جا سکتا ہے، اسی پس منظر میں ٹی ٹوئنٹی کے ماہر فاسٹ بولر ریس ٹوپلی کی وکٹ حاصل کرنے میں ناکامی بھی سلیکٹرز کا دردِ سر بن گئی ہے۔
اہم سوال یہ ہے کہ کیا ان کے پاس بمراہ اور کلدیپ کے متضاد جادو کا جواب ہے؟
ہاٹ اسٹار
انگلش مڈل آرڈر میں فائر پاور شامل کرنیوالے ہیری بروک ممکنہ ہیرو ہیں جنہیں ابھی تک صرف ایک بار آؤٹ کیا جاسکا ہے، ہیری بروک کی اوسط 120 اور اسٹرائیک ریٹ 164 رہا ہے۔
دوسرا سیمی فائنل
ٹی20 ورلڈ کپ کا دوسرا سیمی فائنل 27 جون یعنی جمعرات کو ہی عالمی نمبر 5 جنوبی افریقہ بمقابلہ عالمی نمبر 10 افغانستان کے مابین ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے شہر تروبا میں کھیلا جائے گا، جہاں بارش کے امکانات 37 فیصد ہیں اور پہلے سیمی فائنل کے برخلاف ایک اضافی دن کی گنجائش بھی موجود ہے، دونوں ٹیمیں اس قبل ورلڈ کپ میں ہی دو مرتبہ مدمقابل آئی ہیں جس میں جنوبی افریقہ نے اپنی مکمل برتری ثابت کی ہے۔
ورلڈ نمبر 10 افغانستان
افغانستان کرکٹ کی دنیا میں نسبتاً نووارد ٹیم تصور کی جاتی ہے مگر ان کی فارم کی بات کی جائے تو مستقل مزاجی اور جدوجہد ان کا خاصہ رہی ہے، اس ورلڈ کپ میں افغانستان نے نیوزی لینڈ کو گروپ میچ اور اور آسٹریلیا کو سپر 8 مرحلہ میں حیرت انگیز شکست سے دوچار کیا تھا۔
کلیدی کھلاڑی
افغانستان کی جانب سے وکٹ کیپر بلے باز رحمان اللہ گرباز سمیت کپتان راشد خان اپنی نپی تلی بولنگ کے ساتھ اور خاص طور پر تیز گیند باز فضل الحق فاروقی اور نوین الحق کے ہمراہ افغانستان کے بولنگ اٹیک کا سب سے زیادہ موثر ہتھیار ہیں۔
ورلڈ نمبر 5 جنوبی افریقہ
انڈیا کے علاوہ اب تک کی واحد ناقابل شکست ٹیم جنوبی افریقہ ہی رہی ہے، جس نے کئی سخت مقابلے جیت کر اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ اس ٹیم نے ‘چوکرز’ کے ٹیگ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
کلیدی کھلاڑی
جنوبی افریقہ کے لیے اوپنر کوئنٹن ڈی کاک، وکٹ کیپر بلے باز ہینرک کلاسن اور تیز گیند باز کاگیسو ربادا اور نورٹجے سمیت اسپنر تبریز شمسی میچ جتانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔