متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ حکومت نے موجودہ صورتحال میں بھی روایتی بجٹ پیش کیا، چیلنجز کا مقابلہ روایتی بجٹ سے نہیں کیا جا سکتا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم نے بجٹ میں مسائل پر حکومت کو نشاندہی کرائی ہے، ٹیکس میں اضافے سے کاروبار کو نقصان ہوگا۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ایک طبقہ ٹیکس دیتا ہے اور ایک نہیں دیتا، حکومت نے ٹیکس دینے والوں پر ہی مزید بوجھ بڑھا دیا۔
مصطفیٰ کمال نے کہاکہ لوگ اس وقت ٹیکس دیں گے جب ان کو سہولیات فراہم کی جائیں گی، حکومت سمجھتی ہے کہ قرض ٹیکس لگا کر اتارا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ 77 ہزار ارب ہم پر قرض ہے جس پر سود بھی دینا پڑتا ہے، پاکستان پر صرف 18 فیصد بیرونی قرضہ ہے جبکہ حکومت پاکستان نے 82 فیصد لوکل بینکوں سے قرض لیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسٹیشنری اور دودھ پر ٹیکس لگانے پر حکومت کو نظرثانی کا کہا ہے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں بجٹ کی شق وار منظوری کا عمل جاری ہے۔
بجٹ پر جہاں حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے تحفظات کا اظہار کیا ہے وہیں پیپلزپارٹی نے بھی اپنے تحفظات سامنے لائے تھے تاہم حکومت نے ان کے گلے شکوے دور کردیے ہیں۔
مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال تسلی بخش نہیں، رواں سال ڈکیتی مزاحمت پر 62 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔