پاکستان میں اس وقت شدید گرمی پڑ رہی ہے جس کے انسانی جسم پر شدید مہلک اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں اب تک سینکڑوں افراد ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے جان سے ہاتھ چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
موسمیاتی تبدیلیاں بھی گزشتہ چند برسوں سے اپنا رنگ دکھا رہی ہیں اور موسموں کی شدت میں حیرت انگیز اور ریکارڈ اضافوں کا باعث بھی بن رہی ہیں۔ راولپنڈی کے 29 سالہ فیضان عبدالفاروق کی موت کا سبب بھی یہی شدید گرمی تھی جس نے گزشتہ برس ان کی جان لے لی۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے فیضان کی عمر رسیدہ والدہ نے کہا کہ ’جب ڈاکٹر نے یہ بتایا کہ میرے بیٹے کو برین ہیمرج ہوا ہے تو اس وقت میں اس لفظ سے بھی واقف نہیں تھی گو وہ 6 مہینے موت سے لڑا اور پھر کافی بہتر بھی ہوا لیکن کچھ عرصے بعد ایک دن اچانک بیہوش ہوگیا، میرا شیر جیسا بیٹا برین ہیمرج کا دوسرا حملہ برداشت نہیں کرپایا‘۔
انہوں نے بتایا کہ مئی 2022 میں ان کے بیٹے کو پہلی بار برین ہیمرج ہوا تھا جس کے باعث وہ 48 گھنٹےکومہ میں رہا کیونکہ ساتھ ہی اس کے جسم کے دائیں حصے پر فالج بھی گرگیا تھا۔
گرمی کا سلسلہ پورے ملک میں ہنوز جاری ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ درجہ حرارت تربت میں 49 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ ہوا میں نمی کے باعث درجہ حرارت اس سے بھی زیادہ محسوس ہوتا ہے۔
اول تو گرمی سے شدید متاثر ہونے والوں کے بچنے کے امکانات کچھ زیادہ نہیں ہوتے تاہم اگر وہ بچ بھی جائیں تو جو اثر جسم پر پڑا ہوتا ہے وہ دوبارہ بھی پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔ فیضان کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا۔
فیضان کی والدہ کہتی ہے کہ ان دنوں ایک سیکنڈ بھی ایک گھنٹے کے برابر لگتا تھا، ان کا بیٹا وینٹیلیٹر پر اتنا پر سکون لیٹا ہوا تھا جیسے گہری نیند سو رہا ہو لیکن تکلیف تو یہی تھی کہ وہ جاگ نہیں رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پھر ان کا بیٹا ٹھیک ہونے لگا اور ڈاکٹروں کے مطابق وہ بہت جلدی ریکور کر رہا تھا ورنہ بہت کم لوگ اتنی خطرناک حد تک پہنچنے کے بعد بچ پاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 6 مہینے میں آہستہ آہستہ فیضان کی صحت بہتر ہو رہی تھی اور پھر وہ خود چلنے پھرنے کے قابل بھی ہو گیا تھا مگر سنہ 2023 میں 15 جون کو وہ اچانک روڈ پر بے ہوش ہوگیا اور ڈاکٹروں نے بتایا کہ اسے دوسری مرتبہ برین ہیمرج ہوا ہے اور پھر 3 دن وینٹلیٹر پر رہنے کے بعد میرا جوان لال اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔
فیضان نے اپنے پیچھے والدہ، بیوی اور 4 برس کے بیٹے کو سوگور چھوڑا ہے۔
یورپی جامعات کی مشترکہ تحقیق
واضح رہے کہ برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی اور جوہانس گٹنبرگ کی مشترکہ تحقیق کے مطابق سنہ 2023 کے موسم گرما کا درجہ حرارت 2 ہزار برسوں میں سب سے زیادہ گرم ترین رہا تھا۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ فیضان کو فالج کا اٹیک ہوا اور ساتھ ہی برین ہیمرج بھی لیکن جب وہ سڑک پر بیہوش ہونے کے بعد اسپتال لایا گیا تو اس کے کپڑے بھیگے ہوئے اور جسم یخ تھا۔
یورپی ماہرین کی جانب سے جرمنی کے اسپتال میں ایک تحقیق کی گئی جس کے مطابق ہیٹ ویو یا انتہائی سخت گرم موسم میں فالج لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ تحقیق کے دوران محققین نے 15 سال کے دوران اسپتال میں زیر علاج مریضوں کے ریکارڈ کا جائزہ لیا اور سال 2006 سے سال 2020 تک کے مریضوں کی شرح نکالنے کے بعد بیماریوں کا موسم سے موازنہ کیا۔
محققین کے سامنے یہ بات آئی کہ فالج کے زیادہ تر کیسز مئی سے اکتوبر یعنی گرمی کے موسم میں ریکارڈ کیے گئے جو دیگر مہینوں کے مقابلے میں 85 فیصد زائد ہیں اور شدید گرمی خاص طور پر بڑی عمر کے افراد سمیت خواتین اور بچوں پر بھی فالج کا حملہ ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ جن مریضوں کا معائنہ کیا گیا ان کی اوسط عمر 70سال کے لگ بھگ تھی۔
ہیٹ اسٹروک کے انسانی جسم پر اثرات
گرمی کی شدت کے باعث ہیٹ ویو کے انسانی جسم پر خطرناک اثرات اور خاص طور پر فالج ہونے کے کتنے امکانات ہوسکتے ہیں۔ اس حوالے سے معروف اسپتال کے ایمرجینسی کے انچارج ڈاکٹر اور جنرل فزیشن ڈاکٹر بلال حسن نے بتایا کہ ہیٹ اسٹروک پٹھوں کی تھکاوٹ (مسلز فٹیگ) کا باعث بنتا ہے جس کی وجہ سے ڈی ہائیڈریشن (پانی کی کمی) ہونا شروع ہو جاتی ہے اور پھر لیکٹک ایسڈ بڑھنے لگتا ہے جو جسم میں آکسیجن کی کمی کا باعث بن جاتا ہے۔
ڈاکٹر بلال حسن نے کہا کہ متاثرہ افراد کا بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے حرکت کرنے میں بھی دشواری آتی ہے اور جسم کا کوئی حصہ زیادہ متاثر ہوکر فالج کا شکار بھی ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہیٹ اسٹروک سے دل کی بیماریاں، گردے اور پھیپھڑے بھی متاثر ہو سکتے ہیں اور جب انسان ڈی ہائیڈریٹڈ ہوگا کوئی تو دل کو خون کو پمپ کرنے میں مشکل ہوتی ہے اور جب دل اپنی پوری رفتار سے بار بار پمپ کرے گا تو ہارٹ فیلیئر بھی ہو سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح جب پانی کی کمی ہوگی تو گردوں میں کریٹینائن لیول بڑھنے لگتا ہے اور یوں گردے شدید متاثر ہوسکتے ہیں، الغرض ہیٹ اسٹروک بہت خطرناک اور جان لیوا ہوتا ہے۔
برین ہیمرج کے متعلق ڈاکٹر بلال کا کہنا تھا کہ جب انسان شدید گرمی میں باہر ہو تو ڈی ہائیڈریٹڈ ہوتا ہے تو اسے معمول سے زیادہ پسینہ آ سکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے خون گاڑھا ہونا شروع ہو جائے جس سے دل کو پمپ کرنے میں دشواری ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے بلڈ پریشر لیول بڑھ سکتا ہے اور خون دماغ تک نہیں پہنچ پاتا تو برین ہیمرج بھی ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’برداشت سے باہر گرمی کی شدت کسی بھی صورت میں انسانی جسم کو متاثر کر سکتی ہے اور جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے‘۔
ہیٹ اسٹروک کیا ہے اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
ہیٹ اسٹروک دراصل سخت گرمی کے موسم میں شدید گرم ہواؤں کے چلنے اور سورج کی تپش کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب کسی بھی شخص کا جسم بہت زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور گرمائش سے اسے پسینہ آنا بند ہو جاتا ہے۔ وہ افراد جو خاص طور پر مسلسل سورج کی تپش میں کام کرتے ہیں موسم گرما میں ان کے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور اس صورت میں ہیٹ اسٹروک کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
تاہم بعض ہائی بلڈ پریشر کے وہ مریض ہیں جن کا بلڈ پریشر مسلسل 100/140 رہتا ہو اور جو دل، دماغ، گردوں اور معدے سمیت اسی طرح کی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوں ان کے ہیٹ اسٹروک سے متاثر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
ہیٹ اسٹروک کی علامات کیا ہیں؟
ہیٹ اسٹروک کی علامات میں شدید سر درد، سر چکرانا، بے ہوش ہونا اور جسم میں پانی کی کمی وغیرہ یہ تمام علامات شامل ہیں۔
ہیٹ اسٹروک سے کیسے محفوظ رہا جا سکتا ہے؟
پانی کا زیادہ استعمال: درجہ حرارت برداشت کرنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔
ٹھنڈی جگہ پر رہیں: گرمی سے بچنے کے لیے ٹھنڈی ہوا والی جگہ پر رہیں۔
ٹھنڈے پانی کا استعمال: سرد ہوا یا پانی کا استعمال کریں تاکہ جسم کی حرارت کم ہو۔
غذائیں: ہلکی پھلکی غذاووں کا استعمال کیا جائے اور زیادہ توانائی بخشنے والی غذاوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔
سفر کے دوران ٹھنڈا کپڑا رکھیں: کوشش کریں کہ گھر سے باہر نکلیں تو سر پر ٹھنڈا کپڑا رکھیں تاکہ لو سے بچ سکیں۔