بانی وکی لیکس جولین اسانج برطانوی جیل سے رہا ہوکر آسٹریلیا پہنچ گئے

بدھ 26 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانیہ میں قید وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو ایک معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا جس کے بعد وہ اپنے وطن آسٹریلیا واپس پہنچ گئے۔

52 سالہ جولین اسانج 2010 اور 2011 میں ہزاروں خفیہ دستاویزات کو شائع کرنے کے الزام میں امریکا کو مطلوب تھے۔ وہ 5 سال سے برطانیہ کی ایک جیل میں قید تھے اور امریکا حوالگی کے خلاف قانونی جنگ لڑ رہے تھے۔

بی بی سی کے مطابق جولین اسانج اپنے آبائی وطن آسٹریلیا میں واپس پہنچے تو کینبرا ہوائی اڈے پر ان کی آمد پر جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ وکی لیکس کے بانی نے اپنی اہلیہ کو بوسہ دیا اور اپنے والد کو گلے لگایا۔ ان کے وکلا بھی اس موقعے پر موجود تھے۔

ان کی اہلیہ اسٹیلا اسانج نے اپنے شوہر کے آنے کے فوراً بعد ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ جولین کو صحت یاب ہونے اور آزادی کا عادیہونے کے لیے وقت درکار ہے۔ جولین اس پریس کانفرنس میں شریک نہیں ہوئے۔

پچھلے 14 سالوں سے اسانج امریکی حکام کے ساتھ قانونی جنگ لڑ رہے ہیں جنہوں نے ان پر خفیہ دستاویزات کو لیک کرنے کا الزام لگایا اور جو مدعی کے بقول جانوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف تھا۔

جولین اور اسٹیلا نے سنہ 2022 میں لندن کی بیلمارش جیل میں شادی کی تھی اور ان کے 2 بچے ہیں۔

وکی لیکس کے بانی نے ہزاروں خفیہ دستاویزات بھی شائع کیں جن سے پتا چلتا ہے کہ امریکی فوج نے افغانستان میں جنگ کے دوران غیر رپورٹ شدہ واقعات میں سینکڑوں شہریوں کو ہلاک کیا۔

اسٹیلا کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران جولین کے وکیل نے جولین اور آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیس کے درمیان فون کال کی تفصیلات بھی بتائیں۔ وزیراعظم نے ان کی رہائی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

جولین کے بقول آسٹریلوی وزیر اعظم نے ان کی جان بچائی ہے اور اس بات کی تصدیق ان کی اہلیہ نے بھی کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp