شنکیاری: سرکاری اسکول کی دگرگوں حالت، کلاس روم میں 80 بچیاں چٹائی پر بیٹھنے پر مجبور

جمعرات 27 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنیادی سہولیات سے عاری گورنمنٹ گرلز ہائر سیکنڈری اسکول شنکیاری میں گرمی کی شدت سے نڈھال ہوکر متعدد طالبات کا بیہوش ہوجانا ایک معمول کی بات ہے۔ اسکول انتظامیہ کے مطابق چھٹی سے 12ویں تک 6 جماعتوں کے کل 22 سیکشنز ہیں جبکہ اسکول میں 1800 سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں۔

تعلیمی معیار کے مطابق 1800 طلبا کے لیے 45 کمرے ہونے چاہییں مگر یہاں صرف 22 کمرے ہیں۔ یعنی اسکول میں مزید 27 کمروں کی ضرورت ہے۔

اسکول ٹیچر نازیہ خلیل کے مطابق ہر جماعت کے 3 یا 4 سیکشنز ہیں اور ہر سیکشن میں طالبات کی تعداد 70 سے 80 تک ہے۔ کلاس میں زائد تعداد کی وجہ سے آئیڈیل کلاس روم کا ماحول نہیں بن پاتا جو کہ معیاری تعلیم کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

ان کے مطابق اسکول میں تمام طالبات کو فرنیچر بھی میسر نہیں، طالبات زمین پر ٹاٹ، چٹائی یا دری بچھا کر بیٹھتی ہیں جس سے نہ صرف یونیفارم میلا ہوتا ہے بلکہ صحت کے مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔

اسکول ٹیچر کے مطابق شدید گرمی اور حبس کہ وجہ سے کئی طالبات بیہوش ہو جاتی ہیں جس کے بعد انہیں اپنی مدد آپ کے تحت اسپتال لے جانا پڑتا ہے۔

والدین اپنی بچیوں کی بیہوشی کا ذمہ دار ٹیچرز کو ٹھہراتے ہیں اور آئے روز اسکول میں گلہ کرنے آتے ہیں۔ جبکہ اسکول میں سہولیات کی فراہمی ٹیچرز کا نہیں بلکہ حکومت کا کام ہے۔

نازیہ خلیل کے مطابق اسکول میں اکثر اوقات بجلی بھی نہیں ہوتی اور اگر ہوتی بھی ہے تو وولٹیج پورا نہیں ہوتا جس کی وجہ سے پانی کی موٹر بھی نہیں چلتی، ان تمام مشکلات کی وجہ سے والدین اکثر اپنے بچیوں کو اسکول سے چھٹی کراتے ہیں جس سے ان کی پڑھائی کا حرج ہوتا ہے۔

گورنمنٹ گرلز ہائر سیکنڈری اسکول شنکیاری میں تعداد زیادہ ہونے کی بڑی وجہ آس پاس تقریباً 25 کلومیٹر تک لڑکیوں کے لیے کوئی ہائی اور ہائر سیکنڈری اسکول کا نہ ہونا بھی ہے جس کی وجہ سے سارا بوجھ اسی اسکول پر ہے۔ اگر قرب و جوار کے گورنمنٹ اسکولوں کو اپ گریڈ کیا جائے تو زیادہ تعداد کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

چھٹی کلاس کی طالبہ صاعقہ کہتی ہیں کہ ان کے اسکول کے واش روم میں پانی نہیں ہوتا اور نہ ہی انہیں پینے کا پانی میسر ہے۔

8ویں جماعت کی طالبہ صدیقہ جلد کے مرض میں مبتلا ہیں اوران کے سیکشن میں 80 لڑکیاں پڑھتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ تعداد زیادہ ہونے اور شدید گرمی و حبس کی وجہ سے ان کی تکلیف میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

علاقہ مکین بشیر احمد کی بیٹی بھی اسی اسکول میں زیر تعلیم ہے جو کہ 15 کلو میٹر دور سے گاڑی کا سفر طے کر کے آتی ہے۔ ان کے مطابق اسکول دور ہونے کی وجہ سے گاڑی کا کرایہ بہت زیادہ ہے اور آنے جانے میں وقت بھی بہت صرف ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں مہنگائی کے اس دور میں ہر شخص اتنا کرایہ ادا کرنے کی استطاعت بھی نہیں رکھتا۔

بشیر احمد کہتے ہیں کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ 10 سالوں سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے اور یہ وہی پارٹی ہے جس نے تعلیم اور تبدیلی کے نام پر ووٹ لیے تھے مگر اب تک باقی شعبوں کی طرح محکمہ تعلیم میں بھی کوئی خاطر خواہ ترقی دیکھنے میں نہیں آئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp