پہلی بار ورلڈ کپ فائنل تک رسائی، جنوبی افریقہ کے لیے یہ سفر کتنا مشکل رہا؟

جمعرات 27 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جنوبی افریقہ نے افغانستان کا ٹی20 ورلڈ کپ کا فائنل کھیلنے کا خواب چکنا چور کرتے ہوئے پہلی مرتبہ ٹی20 ورلڈ کپ کے فائنل تک رسائی حاصل کر لی۔

جنوبی افریقہ نے سیمی فائنل میں افغانستان کی ٹیم کو آؤٹ کلاس کرتے ہوئے 56 رنز پر ڈھیر کر دیا جو کہ ٹی20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میچ میں کسی بھی ٹیم کا سب سے کم اسکور ہے۔

جنوبی افریقہ کی کرکٹ تاریخ میں سیمی فائنل سے آگے بڑھنے کی تاریخ انتہائی مایوس کن رہی ہے، ٹیم کی تاریخ بتاتی ہے کہ ماضی میں جنوبی افریقہ نے کرکٹ کے کسی بھی بڑے ایونٹ میں سیمی فائنل تک رسائی تو حاصل کی لیکن وہ سیمی فائنل سے آگے فائنل تک کبھی بھی نہیں پہنچ پائی۔

سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کے ہارنے کی سب سے تلخ یاد

ایسا ہی ایک تاریخی لمحہ 1999 کاعالمی کرکٹ کپ تھا جو آج بھی جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم اور ان کے شائقین کے دلوں پر تلخ یاد بن کر دھڑکتا ہے۔ یہ وہ لمحہ تھا جب جنوبی افریقہ کی ٹیم ہی نہیں گراؤنڈ سے باہر بیٹھے ان کے شائقین کے دلوں کی دھڑکنیں بھی رک گئی تھیں۔

جنوبی افریقہ کی کرکٹ تاریخ کا یہ وہ لمحہ تھا جب کھیل کا پلڑا جنوبی افریقہ کی جانب بھاری تھا، کھیل جنوبی افریقہ کی گرفت میں ہونے اور چھکے لگانے میں مشہور اسٹار آل راؤنڈر لانس کلوزنر کے اسٹرائیک پر ہونے کے باوجود جنوبی افریقہ آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں ہار گئی، میچ برابر ہو گیا، چونکہ اس وقت سپر اوورز نہیں تھا اور یوں آسٹریلیا نے سپر سکس پر ٹاپ پوزیشن پر براجمان ہونے کی وجہ سے یہ میچ جیت لیا اور فائنل تک رسائی حاصل کر لی۔ ورلڈ کپ ٹرافی حاصل کرنے کی جدوجہد میں مگن اس ورلڈ کپ کی بہترین ٹیم کہلانے والے پروٹیز کا اختتام پچھتاوے کے ساتھ ہوا۔

جنوبی افریقہ کے لیے 1992 کے ورلڈ کا بدقسمت لمحہ 

1992 کا عالمی کپ بھی جنوبی افریقہ کے لیے بدقسمت ترین رہا، جہاں جنوبی افریقہ کو پہلی بار یہ احساس ہوا کہ اسکور بورڈ پر گنتی کتنی اہمیت رکھتی ہے وہ بھی اس وقت جب بارش ہو رہی ہو۔ جنوبی افریقہ کے لیے یہ وہ لمحہ تھا جب نا ممکن بھی ممکن ہو گیا۔ بارش کی وجہ سے رن ریٹ کم ہونے کے باعث پروٹیز اس ایونٹ میں بھی بہترین ٹیم ہونے کے باوجود ٹورنارمنٹ سے باہر ہو گئی اور فائنل تک رسائی حاصل نہ کر سکی۔

2007 کے عالمی کپ کی سب سے بہترین ٹیم سیمی فائنل ہار گئی

2007 میں جنوبی افریقہ کا شمار کیریبین میں کھیلے گئے عالمی کرکٹ کپ میں سب سے بہترین ٹیموں میں ہوتا تھا، جنوبی افریقہ کی بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ سب بہترین اور اعلیٰ تھی۔ اس ورلڈ کپ میں ایسا لگ رہا تھا جیسے جنوبی افریقہ کا کرکٹ پر راج ہے لیکن یہاں بھی وہی ہوا، بدقسمت تاریخ نے پھر پلٹا کھایا اور جنوبی افریقہ کی ٹیم سیمی فائنل ہار گئی۔

2009  کے ٹی 20 ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ کی بدقسمتی پھر آڑے آگئی

2009  میں انگلینڈمیں کھیلے گئے ٹی 20 ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ کی بدقسمتی پھر آڑے آگئی، اس سیمی فائنل میں بظاہر یہی لگ رہا تھا کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم سیمی فائنل میں کامیابی حاصل کر کے فائنل تک رسائی حاصل کر لے گی لیکن چیزیں ایک بار پھر بدل گئیں اور فیورٹ ٹیم 150 رنز کے ہدف کا تعاقب کرنے میں ناکام رہی اور محض 5 وکٹیں گنوانے کے باوجود 7 رنز سے ہار گئی۔

2014 کے ٹی20 ورلڈ کپ کی سب سے فیورٹ ٹیم سیمی فائنل سے آگے نہ بڑھ سکی 

بنگلہ دیش میں2014 کے ٹی20 ورلڈ کپ میں ڈیل اسٹین کی تیز رفتار بولنگ اور عمران طاہر کی اسپین بولنگ کسی بھی بیٹنگ لائن کو اکھاڑ پھینکنے کی صلاحیت رکھتی تھی جبکہ اے بی ڈی ویلیئرز، ڈیوڈ ملر، ہاشم آملہ اور جے پی ڈومنی پر مشتمل بیٹنگ اسکواڈ نا قابل شکست تھا، سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کا مقابلہ ویرات کوہلی والی بھارتی ٹیم سے ہوا، انتہائی مضبوط ٹیم ہونے کے باوجود جنوبی افریقہ سیمی فائنل میں بھارت کے ہاتھوں شکست سے دو چار ہو گئی۔

2015 میں بولر کے لیے دہشت کی علامت اے بی ڈی ویلیئرز بھی ٹیم کو فائنل تک نہ پہنچا سکے

2015  کے ون ڈے ورلڈ کپ میں بھی  بلاشبہ ڈی ویلیئرز کی قیادت میں جنوبی افریقہ کی ٹیم دُنیا کی ایک بہترین ٹیم تھی، جنوبی افریقہ کے تیز ترین سینچری اسکور کرنے والے ڈی ویلیئرز دُنیائے کرکٹ کی ٹیموں کے لیے درد سر بنے ہوئے تھے۔ جنوبی افریقہ کو ان کی بیٹنگ پر فخر تھا۔ جنوبی افریقہ کا بولنگ اسکواڈ بھی بہترین تھا۔ کائل ایبٹ، مورنی مورکل، ورنن فلینڈر اور اسٹین کے سامنے بڑے بیٹر بھی بے بس نظر آتے تھے۔

لیکن پھر وہی ہوا کہ سیمی فائنل میں بارش سے بھیگے آکلینڈ گراؤنڈ میں جنوبی افریقہ کو نیوزی لینڈ کے ہاتھوں گرانٹ ایلیٹ اور برینڈن میک کولم کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

پروٹیز 2023 کے ورلڈ کپ کا سیمی فائنل بھی ہار گئے

اسی طرح 2023 میں بھی بھارت میں ہونے والے ون ڈے ورلڈ کپ میں پروٹیز ٹیم سیمی فائنل مرحلے سے آگے نہیں بڑھ سکی، حالانکہ آسٹریلیا کے خلاف میچ میں یہی لگ رہا تھا کہ اس میچ کا اختتام جنوبی افریقہ کے حق میں خوشگوار انداز میں ہو گا۔

اس کے بعد آپ کہہ سکتے ہیں کہ جنوبی افریقہ کو کرکٹ کے میدان میں وہ تاریخی  دھچکے لگے جو نہ صرف جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم کے لیے نا قابل فراموش ہیں بلکہ اس کے شائقین کے دلوں کے لیے بھی انتہائی دکھ اور تکلیف کا باعث بنتے رہے۔

ٹی20 ورلڈ کپ 2024 کے سیمی فائنل کو جنوبی افریقہ نے مدتوں بعد ایک افسانہ بنا دیا

لیکن ٹی20 ورلڈ کپ 2024 کے سیمی فائنل کو جنوبی افریقہ نے مدتوں بعد ایک افسانہ بنا دیا ہے، اگر آپ ماضی میں کبھی سیمی فائنل جیسے اہم میچ میں جنوبی افریقہ کا سامنا کرنے کی خواہش رکھا کرتے تھے کیوں کہ کرکٹ ٹیموں کے لیے یہ وہ موقع ہوا کرتا تھا جب جنوبی افریقہ کو شکست دینا انہیں انتہائی آسان محسوس ہوا کرتا تھا، لیکن اب اگر یہی بات کوئی افغانستان کی کرکٹ ٹیم سے پوچھے تو وہ یہی کہیں گے کہ سیمی فائنل میں ہر ٹیم کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن جنوبی افریقہ کا سامنا کرنا کبھی بھی پسند نہیں کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp