پینشن کے علاوہ 12 لاکھ روپے سے زائد تنخواہ لینے والے اعلیٰ افسران کون ہیں؟

جمعہ 28 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملکی معیشت پر افسران کی بھاری تنخواہیں اور پینشن ایک بہت بڑا بوجھ ہے، اس سے بڑھ کر کچھ ریٹائرڈ افسران ایسے ہیں کہ جن کو کسی سرکاری محکمے میں پھر سے بھرتی کرلیا جاتا ہے اور ان کو ماہانہ پینشن کے علاوہ اس ادارے سے لاکھوں کی تنخواہ ادا کی جاتی ہے۔

وی نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق وفاقی سرکاری اداروں میں 5 ایسے افسران ملازمت کررہے ہیں کہ جو کسی محکمے سے ریٹائر ہونے کے بعد ماہانہ پینشن وصول کررہے ہیں اور پھر سے سرکاری نوکری کر کے ماہانہ 12 لاکھ روپے سے زائد تنخواہ بھی وصول کررہے ہیں، 24 ایسے افسران ہیں جو کہ پینشن کے علاوہ 5 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک ماہانہ تنخواہ وصول کررہے ہیں۔

دستاویز کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد ماہانہ پینشن کے علاوہ 12 لاکھ سے زائد تنخواہ وصول کرنے والے افسران میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی ماہانہ تنخواہ 13 لاکھ 15 ہزار، وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کی تنخواہ 13 لاکھ 85 ہزار روپے۔

وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاح کی تنخواہ 13 لاکھ 39 ہزار روپے، مئی 2022 کو 5 سال کے لیے ممبر الیکشن کمیشن تعینات ہونے والے بابرحسن بھروانا کی تنخواہ 12 لاکھ 47 ہزار روپے، ڈپٹی چیئرمین وزارت منصوبہ بندی محمد جہانزیب کی ماہانہ تنخواہ 12 لاکھ 5 ہزار روپے ہے۔

دستاویز کے مطابق دیگر وفاقی محکموں میں بھی ایسے ریٹائرڈ افسران تعینات ہیں جو کہ ماہانہ پینشن کے علاوہ لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ بھی سرکار سے وصول کررہے ہیں۔

وفاقی سروس ٹریبونل کے 2 افسران ڈاکٹر محمد ہاشم پوپلزئی اور محمد جاوید غنی 7 لاکھ 48 ہزار ماہانہ تنخواہ وصول کررہے ہیں، وفاقی پبلک سروس کمیشن کے افسر محمد مشتاق احمد 6 لاکھ 36 ہزار روپے، ممبر اینٹی ڈمپنگ ایپیلینٹ ٹریبونل سمیرا نظیر صدیقی 7 لاکھ 93 ہزار روپے، فائنانس ڈویژن کے افسر محسن مشتاق چندنا 6 لاکھ 96 ہزار روپے ہے۔

سرکاری دستاویز کے مطابق سرکاری محکموں کے سربراہان بھی ایسے افسران ہیں کہ جو کسی ادارے ریٹائرمنٹ کے بعد پینشن وصول کررہے ہیں، ڈائریکٹر جنرل نیب حسنین احمد 5 لاکھ 78 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ وصول کررہے ہیں، ڈائریکٹر جنرل انٹیلیجنس بیورو فواد اسد اللہ خان 6 لاکھ 93 ہزار روپے، آڈیٹر جنرل آف پاکستان محمد اجمل گوندل 7 لاکھ 45 ہزار روپے، اینٹی ڈمپنگ ایپیلینٹ ٹریبونل کے چیئرمین ناصر محمود احمد 8 لاکھ 22 ہزار روپے، جبکہ پاکستان انفارمیشن کمیشن کے چیف شعیب احمد صدیقی 7 لاکھ 21 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔

سرکاری دستاویز کے مطابق ماہانہ پینشن کے علاوہ بطور سیکرٹری نیشنل اسمبلی طاہر حسین  10 لاکھ 19 ہزار روپے تنخواہ وصول کرتے رہے، اس کے علاوہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے افسران چوہدری مبارک علی 8 لاکھ 48 ہزار، محمد مشتاق 7 لاکھ 69 ہزار روپے، محمد ضمیر 6 لاکھ 5 ہزار روپے، جبکہ سینیٹ سیکرٹریٹ کے سیکرٹری محمد قاسم صمد خان ریٹائرمنٹ کے بعد پھر سے سرکاری نوکری کر کہ ماہانہ 8 لاکھ 94 ہزار روپے تنخواہ وصول کررہے ہیں۔.

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp