نیب نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کی ضمانت سپریم کورٹ میں چیلنج کردی

جمعہ 28 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی ضمانت کی منسوخی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔

چیئرمین نیب لیفٹیننٹ ریٹائرڈ نذیر احمد بٹ کی جانب سے عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے دی گئی ضمانت کیخلاف اپیل سپریم کورٹ میں ایڈیشنل پروسیکیوٹر جنرل نیب کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

نیب کی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ قانون کے خلاف ہے کیونکہ ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے حقائق کو نظر انداز کیا ہے۔

CamScanner 06-28-2024 12.26 by Asadullah on Scribd

نیب نے اپنی اپیل میں سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ عدالت عظمیٰ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 14 مئی کے فیصلےکیخلاف اپیل کو منظور کرتے ہوئے عمران خان کی ضمانت کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں ضمانت کی درخواست پر 14 مئی کو اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسے اگلے روز سناتے ہوئے 2 رکنی بینچ نے 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عمران خان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

عمران خان کیخلاف نیب کا 190 ملین پاؤنڈ کیس ہے کیا؟

نیب کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے وزیرِاعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے موضع برکالا، تحصیل سوہاوہ ضلع جہلم میں واقع 458کنال، 4 مرلے اور 58 مربع فٹ زمین عطیہ کی ہے جس کے بدلے میں مبیّنہ طور پر عمران خان نے ملک ریاض کو 50 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا تھا۔

اکتوبر 2022 میں نیب نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کی تھی۔ نیب دستاویزات کے مطابق 3 دسمبر 2019 کو عمران خان کی زیرِ صدارت کابینہ اجلاس میں ملک ریاض کو برطانیہ سے ملنے والی 50 ارب روپے کی رقم بالواسطہ طور پر واپس منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ رقم برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے منی لانڈرنگ کے الزامات پر ضبط کی گئی تھی۔

سابق وزیرِاعظم عمران خان نے 26 دسمبر 2019 کو ریئل اسٹیٹ ڈیویلپر کے حوالے سے کابینہ کے فیصلے کے چند ہفتوں کے اندر القادر یونیورسٹی پروجیکٹ کے لیے ٹرسٹ رجسٹر کیا تھا جو بعد میں یونیورسٹی کے لیے ڈونر بن گیا۔ نیب کے مطابق ٹرسٹ کی رجسٹریشن سے صرف 3 ہفتے پہلے عمران خان کی کابینہ نے نیشنل کرائم ایجنسی کے ذریعے پاکستان کو ملنے والی رقم واپس ملک ریاض کو بالواسطہ طور پر واپس کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس طرح نیب کے مطابق ایک ملزم سے ضبط شدہ رقم واپس اسی کو مل گئی جبکہ یہ رقم ریاستِ پاکستان کی ملکیت تھی مگر اسے ملک ریاض کے ذاتی قرض کو پورا کرنے میں خرچ کیا گیا۔ اس حوالے سے 2019 میں سابق وزیرِاعظم عمران خان کی سربراہی میں کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا اور معاملے کو حساس قرار دے کر اس حوالے سے ریکارڈ کو بھی سیل کردیا گیا تھا۔

ملک ریاض سے این سی اے نے جو معاہدہ کیا اس کی تفصیلات بھی صیغہ راز میں رکھی گئی تھیں اور این سی اے کے بعد حکومتِ پاکستان نے بھی عوام یا میڈیا کو یہ تفصیلات نہیں بتائیں کہ ریاستِ پاکستان کا پیسہ دوبارہ کیسے ملک ریاض کے استعمال میں لایا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp