پی ٹی آئی کو انتخابی عمل سے نکال کر ووٹرز کو بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا، جسٹس اطہر من اللہ

ہفتہ 29 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں اضافی نوٹ جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پی ٹی آئی کو انتخابی عمل سے نکال کر ووٹرز کو بنیادی حقوق سے محروم کردیا گیا۔

واضح رہے کہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان کا فل بینچ کررہا ہے، جس کی مزید سماعت یکم جولائی کو ہونی ہے۔

عام انتخابات سے قبل پی ٹی آئی کی جانب سے انٹراپارٹی الیکشن درست طریقے سے نہ کرانے پر ان سے انتخابی نشان واپس لے لیا گیا تھا اور ان کے تمام امیدوار آزاد ڈیکلیئر ہوگئے تھے۔

عام انتخابات کے بعد جب پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے تو الیکشن کمیشن نے یہ کہہ کر مخصوص نشستیں دینے سے انکار کردیا تھا کہ سنی اتحاد کونسل نے بحیثیت جماعت عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا، نہ ہی مخصوص نشستوں کے لیے ترجیحی لسٹ جمع کرائی گئی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے نوٹ میں لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے بنیادی انسانی حقوق سے متعلق اہم سوالات اٹھائے۔

انہوں نے کہاکہ بادی النظر میں سپریم کورٹ کا فیصلہ کسی جماعت کو نااہل قرار دینے کے لیے نہیں تھا، عدالتی فیصلے کی غلط تشریح سے بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے نکال دیا گیا۔

انہوں نے الیکشن کمیشن کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے لکھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ووٹرز کو بنیادی حق سے محروم کیا گیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے لکھاکہ وکیل الیکشن کمیشن کے دلائل کے بعد ووٹرز کی اہمیت اور حقوق پر اثرات سے متعلق سوالات اٹھ گئے۔

جسٹس اطہر من اللہ کے مطابق وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ ایک سیاسی جماعت سپریم کورٹ کے فیصلے کی تشریح کی بنیاد پر نااہل ہوئی، الیکشن کمیشن تحریری بیان دے کہ کیا پی ٹی آئی کو انتخابی عمل سے باہر رکھنا قانونی عمل تھا؟

انہوں نے کہاکہ وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر پی ٹی آئی امیدواروں کو آزاد حیثیت دی، انہوں نے یہ فیصلہ آر اوز پر ڈالنے کی کوشش کی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے لکھاکہ بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے نکال کر ووٹرز کو بنیادی حقوق سے محروم کردیا گیا، یہ صرف مخصوص نشستوں کا کیس نہیں، اصل اسٹیک ہولڈرز ووٹرز کے آئینی حقوق کا کیس ہے، بادی النظر میں صورتحال غیرمعمولی تھی۔

انہوں نے لکھا کہ مخصوص نشستوں کا فیصلہ 8 فروری کے انتخابات کے تناظر میں کیا جاسکتا ہے، نااہل ہونے والی سیاسی جماعت کے امیدوار اپنی حیثیت رکھنا چاہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp