بھارت کو صبر اور مستقل مزاجی کا پھل مل گیا

اتوار 30 جون 2024
author image

حماد شاہ

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بالآخر بھارتی ٹیم 13 برس بعد کوئی بھی ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب ہوگئی۔ ہفتے کا دن بھارتی کرکٹ ٹیم سمیت کروڑوں بھارتی شائقین کرکٹ کے لیے تاریخی ثابت ہوا جو پچھلے 11 برسوں سے کوئی بھی آئی سی سی ٹرافی جیتنے کے لیے تڑپ رہے تھے۔

بھارتی ٹیم کو اس ورلڈ کپ کے ذریعے صبر اور مستقل مزاجی کا پھل کھانا نصیب ہوا جسے کھانے کے لیے روہت شرما سمیت تمام بھارتی برسوں کے انتظار میں تھے۔ اس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں 20 ٹیموں نے حصہ لیا جس کے بعد فتح بھارت کا مقدر بنی۔ انسان اپنا مقدر خود بناتا ہے اور ورلڈ کپ کی ٹرافی اسی ٹیم کے پاس جاتی ہے جو بہادر اور پرعزم ہو۔

بھارتی ٹیم اس پورے ورلڈ کپ میں کوئی ایک میچ بھی نہ ہاری۔ روہت شرما نے ٹیم کو فرنٹ سے لیڈ کیا اور پوری ٹیم نے کپتان کے عزم پر لبیک کہا۔ اس ورلڈ کپ میں بھارتی بیٹنگ جہاں موقعے کی مناسبت سے کھیلتی رہی وہیں بولرز نے شاندار کھیل پیش کیا۔ جسپریت بمراہ، ارشدیپ سنگھ، ہاردک پانڈیا، کلدیپ یادو اور اکشر پٹیل اس ایونٹ میں دوسری ٹیم کے بلے بازوں کے لیے وبال جان بنے رہے۔

پورے ٹورنامنٹ میں ایک بھی میچ نہ ہارنے کی روایت آسٹریلیا کی ہوتی تھی۔ آسٹریلیا 2003 اور 2007 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں کوئی ایک میچ بھی نہ ہارا تھا۔ بھارتی ٹیم 2015 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں سیمی فائنل سے قبل کوئی بھی نہ ہاری تھی تاہم اسے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے شکست دی۔ اسی طرح 2019 کے ورلڈ کپ میں بھارت انگلینڈ کے ہاتھوں صرف ایک میچ ہارا تاہم اسے نیوزی لینڈ نے سیمی فائنل میں ہرا دیا۔ 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں بھارتی ٹیم اپنے گھر میں فائنل تک کوئی میچ بھی نہ ہاری تاہم اسے احمدآباد میں کھیلے گئے فائنل میں آسٹریلیا سے شکست ہوئی۔ اس ورلڈ کپ میں شکست کے بعد کسی کو بھی امید نہیں تھی کہ انڈین ٹیم یہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتے گی تاہم اس مرتبہ روہت شرما کی کپتانی میں بھارت نے ورلڈ کپ اپنے نام کر لیا۔

بھارت پر مسلسل ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ میچوں میں شکست کے باعث چوکرز کا ٹیگ لگ گیا تھا۔ بھارت ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2014 کے فائنل، 2015 ون ڈے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل، 2016 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل، 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل، 2019 کے ون ڈے ورلڈ کپ سیمی فائنل، 2022 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سیمی فائنل اور پھر 2023 کا ون ڈے ورلڈ کپ فائنل ہارنے کے بعد یہ ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

یقیناً یہ مستقل مزاجی اور صبر کا پھل ہے۔ اگر 2023 اور 2024 کے دونوں ورلڈ کپس کو دیکھا جائے تو انڈیا کو 19 میں سے 18 میچوں میں جیت حاصل ہوئی۔ اگر کرکٹ اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ ایک شاندار بلکہ تاریخی کارکردگی ہے۔

بھارت کی اس جیت سے پاکستانی ٹیم کو بھی کئی سبق آموز باتیں حاصل ہو سکتی ہیں۔ سب سے پہلا سبق یہ ہے کہ پوری ٹیم متحد ہو کر کھیلے۔ فٹنس ٹیم کا پہلا معیار ہو۔ ٹیم میں موجود تمام کھلاڑی فارم میں ہوں۔ ٹیم کا کپتان بغیر کسی ذاتی ریکارڈ کو قائم کرنے کے بجائے کھل کر بہادروں کی طرح ٹیم کے لیے کھیلے۔ فیلڈ میں دلیرانہ فیصلے کرے۔ ٹیم مستقل مزاج ہو نہ کہ ایک میچ جیتنے کے بعد unpredictable کا ٹیگ لگا کر اگلے تین میچ ہار جائے۔

اس حوالے سے فیصلہ ساز اداروں اور شخصیات کے لیے بھی یہ پیغام ہے کہ کرکٹ بورڈ کی میوزیکل چیئر بند کی جائے تاکہ کپتان اور کرکٹ بورڈ کے درمیان سرکس بند ہو اور ٹیم کسی ایک ڈگر پر چل سکے۔ کرکٹ بورڈ کا سربراہ بھی ایسی منیجمنٹ لائے جو ذاتی مفاد سے بالاتر ہو کر ملک اور ٹیم کا سوچے۔ ہر ہار اور ہر جیت میں سبق ہوتا ہے اگر سبق لینے والا چاہے تو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سافٹ ویئر انجینئرنگ میں ڈگری کرنے کے بعد اس وقت فری لانسنگ اور کانٹینٹ پروڈیوسر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ کرکٹ کا جنون کی حد تک شوق ہے اور باقی مانندہ وقت نیٹ فلکس پر بِتاتے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp