فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 24-2023 کے لیے ٹیکس وصولیوں کے نظر ثانی شدہ ہدف 92.52 ٹریلین روپے سے تجاوز کرتے ہوئے 92.85 ٹریلین روپے حاصل کر لیے ہیں۔
مزید پڑھیں
بجٹ 24-2023 میں اعلان کردہ اہم ٹیکس اقدامات پر عمل درآمد میں تاخیر کی وجہ سے 94.15 ٹریلین روپے کے اصل بجٹ ہدف پر نظر ثانی کی گئی تھی۔
اس نظر ثانی میں قانونی چیلنجز بشمول سپر ٹیکس کی وصولی پر عدالتی حکم امتناعی اور غیر متوقع انکم ٹیکس نے اہم کردار ادا کیا، ان رکاوٹوں کے باوجود ایف بی آر اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نظر ثانی شدہ ہدف سے تجاوز کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
انکم ٹیکس وصولی 45.12 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی، جو 37.21 ٹریلین روپے کے نظر ثانی شدہ ہدف سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ یہ 21.25 فیصد کے متاثر کن اضافے کی نشاندہی کے علاوہ ایف بی آر کی طرف سے مضبوط کارکردگی اور اقدامات کے مؤثر نفاذ کی عکاسی بھی کرتا ہے۔
تاہم ٹیکسز کے تمام شعبے نظر ثانی شدہ اہداف کو پورا نہیں کرتے ، سیلز ٹیکس وصولی 39.63 ٹریلین روپے کے ہدف کے مقابلے میں 36.07 ٹریلین روپے کم رہی جو 14.16 فیصد شارٹ فال ہے۔ اسی طرح فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی وصولی 576 ارب روپے رہی جو 600 ارب روپے کے ہدف سے 4 فیصد کم ہے۔
کسٹم ڈیوٹی کی وصولی میں بھی کمی دیکھی گئی اور 13.24 ٹریلین روپے کے ہدف کے مقابلے میں 11.01 ٹریلین روپے جمع ہوئے جو 16.84 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ شارٹ فال ایف بی آر کو مختلف ٹیکس کیٹیگریز میں متوازن کارکردگی کے حصول میں درپیش چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ان چیلنجوں کے باوجود مالی سال کے لیے مجموعی طور پر ٹیکس وصولی مثبت رجحان کی نشاندہی کرتی ہے۔ ایف بی آر کی نظر ثانی شدہ ہدف سے تجاوز کرنے کی صلاحیت اس کے اسٹریٹجک اقدامات اور محصولات کی وصولی میں اضافے کی مضبوط کوششوں کا ثبوت ہے۔
ریونیو بورڈ کی جانب سے تعمیل کو بہتر بنانے اور ٹیکس بیس کو وسیع کرنے پر توجہ مرکوز کرنے، خاص طور پر انکم ٹیکس کے شعبے میں مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔