ڈیموکریٹک امیدوار کے طور پر امریکی صدر جو بائیڈن کی جگہ کون لے سکتا ہے؟

پیر 1 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر جو بائیڈن نے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے کہ وہ عہدہ چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن ممکنہ طور پر ان کے متبادل کے طور پر صداراتی امیدواروں کے نام پہلے ہی منظر عام پر آ رہے ہیں۔

جمعرات کو ہونے والے ایک صدارتی مباحثے کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن کی ناقص کارکردگی سامنے آئی جس کے بعد بہت سے ووٹرز اور ڈیموکریٹس کھلے عام بائیڈن کی ملک چلانے کی اہلیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی ڈیموکریٹس نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے لیے 81 سالہ جوبائیڈن کی صدرات کی جگہ پارٹی کے کسی اور نمائندے کو نامزد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

اگرچہ جو بائیڈن اور ان کی انتخابی مہم کے ترجمان نے ان کے انتخابی دوڑ سے نکلنے کے دعوے کی تردید کی ہے، لیکن بہت سے لوگ اب بھی سوچ رہے ہیں کہ ڈیموکریٹس کی طرف سے اگلا صدارتی امیدوار کون ہوگا؟۔

کملا ہیرس

اخبار کے مطابق جوبائیڈن کی جگہ نائب صدر کملا ہیرس سب سے واضح انتخاب ہو سکتی ہیں۔ وہ امریکی تاریخ کی اعلیٰ ترین منتخب خاتون عہدیدار ہیں اور نائب صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی پہلی سیاہ فام اور پہلی ایشیائی نژاد امریکی ہیں۔

تاہم کمل ہیرس کو بھی ناپسندیدگی کا سامنا ہے،538 پولنگ اوسط کے مطابق تقریباً 50 فیصد رائے دہندگان ان کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں۔

گیون نیوسم

امریکی ریاست کیلیفورنیا کے 56 سالہ گورنر نے جو بائیڈن کو امیدوار کے طور پر نامزد کرنے کی حمایت کی تھی اور کہا تھا کہ جوبائیڈں کی جگہ کسی اور صدارتی امیدوار نامزد کرنا ‘فضول قیاس آرائیاں’ ہیں۔ انہوں نے گزشتہ سال فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹس کے ساتھ مباحثہ کیا تھاجس کے بعد کہا جا رہا تھا کہ وہ مستقبل کے صدارتی اُمیدوار ہو سکتے ہیں اور انہوں نے اپنی آبائی ریاست سے دور انتخابات میں ڈیموکریٹس کی حمایت کرنے کی بھی بات کی تھی۔

جے بی پرٹزکر

امریکی ریاست الینوائے کے 59 سالہ گورنر جو امریکہ کے امیر ترین افراد میں بھی شامل ہیں، ممکنہ طور پر ڈیموکریٹس کی جانب سے جوبائیڈن کے بعد صدارتی اُمیدوار ہو سکتے ہیں۔ وہ الینوائے کو اسقاط حمل کی خواہش مند خواتین کے لیے ’پناہ گاہ ریاست‘ قرار دیتے ہیں اور اسقاط حمل کے زبردست حامی ہیں، اس سے وہ خواتین کی زبردست حمایت حاصل کر سکتے ہیں۔ وہ اسلحے کے کنٹرول پر بھی مضبوط مؤقف رکھتے ہیں اور چرس کے استعمال کو بھی قانونی حیثیت دینا چاہتے ہیں۔

گریچن وائٹمر

امریکی ریاست مشی گن کی 52 سالہ گورنر گریچن وائٹمر 2020 میں جوبائیڈن انتظامیہ میں نائب صدر کے انتخاب کے لیے شارٹ لسٹ میں شامل تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے وسط مدتی انتخابات میں بھی انہوں نے مضبوط کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ گریچن وائٹمر اسلحے کے سخت قوانین کے نفاذ، اسقاط حمل پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے اور یونیورسل پری اسکولنگ کی زبردست حمایت کرتی ہیں۔

شیروڈ براؤن

شیروڈ براؤن 71 سالہ ٹرمپ کے مد مقابل امیدواروں میں سب سے عمر رسیدہ ہوں گے لیکن وہ اب بھی ٹرمپ سے 7 سال چھوٹے ہیں، وہ مزدوروں کے حقوق اور تحفظ کے بارے میں ایک مضبوط آواز سمجھے جاتے ہیں اور آئی وی ایف اور اسقاط حمل کے بھی حامی سمجھے جاتے ہیں۔

ڈین فلپس

اس سال کے اوائل میں ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری انتخابات کے دوران امیدوار کے طور پر انہوں نے کچھ حامیوں کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا، لیکن وہ وسیع تر پارٹی کارکنوں کو اپنی طرف راغب کرنے میں ناکام رہے تھے اور کوئی مقابلہ نہیں جیت سکے تھے اور اگر بائیڈن استعفیٰ دے دیتے ہیں تو پارٹی کے اندر انہیں صدارتی امیدوار کے طور پر نامزد کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

ڈیموکریٹس کی جانب سے ممکنہ صدارتی امیدواروں میں یہی کملا ہیرس، مشی گن کی گورنر گریچن وائٹمر، الینوائے کے گورنر جے بی پرٹزکر، کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم اور میری لینڈ کے گورنر ویس مور مضبوط امیدوار ہو سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ جوبائیڈن کی عمر اور ذہنی صلاحیت طویل عرصے سے انتخابی مہم کا گرم تری موضوع رہی ہے، اس کا ایک ثبوت یہ بھی سامنے آیا کہ جمعرات کو ہونے والی ایک بحث میں ان کی کارکردگی سامنے آنے کے بعد ان کے کٹر حامیوں کو بھی دھچکا لگا ہے۔ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کو علمی امتحان دینے کا چیلنج دیاتھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp