اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہماری افواج نے غزہ کی پٹی میں حماس تحریک کا گلا گھونٹ دیا ہے۔ انہوں نے رفح میں کیے گئے دورہ کے دوران کہا کہ ہم ایسے مقامات پر پہنچ گئے جہاں تک ہم نے غزہ کی گہرائیوں تک پہنچنے کا خواب بھی نہیں دیکھا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس تھک چکی ہے اور دوبارہ سنبھلنے سے قاصر ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق گیلنٹ نے کہا ہے کہ ہم اس وقت تک جنگ جاری رکھیں گے جب تک کہ حماس دوبارہ اپنی صلاحیتوں کو استوار کرنے میں ناکام ہو جائے۔
مزید پڑھیں
اُدھر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے جنگی کابینہ کو بتایا تھا کہ ہماری افواج رفح، شجاعیہ اور پوری غزہ کی پٹی میں کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک مشکل جنگ ہے جس سے ہم لڑ رہے ہیں۔ زمین پر اور زیر زمین دو بدو لڑائی جاری ہے۔
اتوار کو غزہ شہر کے شجاعیہ محلے میں چوتھے روز بھی پر تشدد لڑائیاں جاری رہیں۔ دسیوں ہزار فلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ اسرائیلی فضائی حملوں نے رات کے وقت غزہ کی پٹی کے کئی مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا جن میں شمال میں غزہ شہر اور جنوب میں رفح اور خان یونس شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج 27 جون سے شجائیہ میں آپریشن کر رہی ہے جہاں اس کا کہنا ہے کہ حماس کا بنیادی ڈھانچہ موجود ہے۔ حماس اور اسلامی جہاد کے مسلح ونگز نے اطلاع دی ہے کہ وہ شجاعیہ کے علاقے میں اسرائیلی افواج کے ساتھ لڑائی کر رہے ہیں۔
غزہ میں دُو بَدُو لڑائی، 2 اسرائیلی فوجی ہلاک 2 زخمی
اسرائیل اور حماس کے درمیان اختلافات کی خلیج پاٹنے کی غرض سے خیر خواہ ثالث ملکوں کی طرف سے غزہ میں 9 ماہ سے جاری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوششیں جاری ہیں جبکہ دوسری جانب شدید لڑائی رکنے کا نام نہیں لے رہی۔
حماس کے مزاحمت کاروں اور اسرائیلی فوج کے ایک دوسرے پر پرتشدد حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے والے اقوامِ متحدہ کے ادارے ’انروا‘کی عہدے دار لوئیس واٹریج نے بتایا کہ وسطی غزہ حالات ناقابلِ برداشت ہیں۔
ادھر اسرائیلی فوج نے اپنے اعلان میں دعویٰ کیا ہے کہ مشرقی غزہ کے الشجاعیہ کالونی میں اس کی زیر زمین اور سطح زمین پر گزشتہ 48 گھنٹوں سے کارروائیاں جاری ہیں۔ مزاحمت کاروں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان انتہائی قریب سے لڑائی ہو رہی ہے۔
اسرائیلی فوجی اعلامیے کے مطابق شمالی غزہ میں ہونے والی لڑائی میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 2 مزید فوجی شدید زخمی حالت میں بتائے جاتے ہیں۔ غزہ میں برسر پیکار مسلح مزاحمتی تنظیموں حماس اور اسلامی جہاد نے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ ان کے جنگجو الشجاعیہ کے علاقے میں اسرائیلی فوج پر کاری ضرب لگا رہے ہیں۔
طبی عملے کے کارکنوں نے جنوبی غزہ کی پٹی کے انتہائی سرحدی علاقے سے اسرائیل کے شمال المواصی کے الشاکوش ریجن پر اسرائیلی کارروائی کا نشانہ بننے والوں کے جسد خاکی ملبے سے نکالنے کی تصدیق کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے انہی میڈیکل ذرائع کے حوالے سے اپنی خبر میں بتایا ہے کہ اسی علاقے مسلسل دھماکوں کی آوازیں آ رہی ہیں جس کے بعد سڑکوں پر انسانی لاشیں بکھری دکھائی دے رہی ہیں۔
اسرائیل کو ’مٹا کر رکھ دیں گے‘ لبنان پر حملے کی صورت میں ایران کا انتباہ
ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے لبنان پر حملہ کیا تو تمام مزاحمتی محاذ اس کا مقابلہ کریں گے جو ایران اور اس کے علاقائی اتحادیوں پر مشتمل ایک گروپ ہے۔
نیو یارک میں ایران کے مشن کا یہ تبصرہ اسرائیل اور لبنان کی ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ تحریک کے مابین وسیع علاقائی جنگ کے خدشے کے ساتھ آیا ہے۔ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے فریقین گولہ باری کے تبادلے میں مصروف ہیں۔
اسرائیل کی فوج نے کہا کہ لبنان پر حملے کے منصوبے کی منظوری اور توثیق کر دی گئی تھی جس نے حزب اللہ کو جواب دینے پر آمادہ کیا کہ مکمل طور پر پھیلنے والے تنازع میں اسرائیل کا کچھ بھی نہیں بخشا جائے گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں ایرانی مشن نے کہا ہے کہ وہ لبنان پر حملہ کرنے کے ارادے کے بارے میں صیہونی حکومت کے پروپیگنڈے کو نفسیاتی جنگ سمجھتا ہے۔ اگر اس نے مکمل پیمانے پر فوجی جارحیت شروع کی تو ایک تباہ کن اور مٹا دینے والی جنگ شروع ہو جائے گی۔
شمالی اسرائیل پر حزب اللہ کے حملوں کے ساتھ ساتھ یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے بحیرۂ احمر کے علاقے میں بار بار تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے جسے وہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی قرار دیتے ہیں۔ ایران خطے میں دوسرے گروپوں کی بھی حمایت کرتا ہے۔
اسلامی جمہوریہ نے 1979 کے انقلاب کے بعد سے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے جس میں ایران کے امریکی حمایت یافتہ شاہ کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔ اپریل میں ایک فضائی حملے کے بعد علاقائی جنگ کے خدشات بھی بڑھ گئے جس میں دمشق میں ایرانی قونصل خانہ مسمار ہو گیا اور سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کے سات ارکان بشمول 2 جنرل ہلاک ہو گئے تھے۔
ایران نے رواں برس 13-14 اپریل کو اسرائیل پر ایک بے مثال ڈرون اور میزائل حملے کی صورت میں جواب دیا تھا۔