شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اراکین قومی اسمبلی کے فنڈز کا نصف حصہ کرپشن کی نذر ہوکر جیبوں میں جاتی ہے۔
مزید پڑھیں
پیر کو مفتاح اسماعیل کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ارکین قومی وصوبائی اسمبلیوں کے ڈولیپمنٹ فنڈز پر 500 ارب روپے صرف ہونے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پیسے بانٹنا غلط تھا لیکن پھر بھی اس وقت کوئی گنجائش نکل آتی تھی لیکن آج کی معاشی صورتحال میں انہیں فنڈز دینے کی کوئی گنجائش نہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام پر اتنے ٹیکس لگانے سے پہلے حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنے چاہیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جائیداد کی خریدو فروخت پر فوجی و سول بیوروکریسی کو چھوٹ دینے کا کوئی جواز نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کی صنعتوں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار نہیں دینا چاہیے تھا اس سے وہاں کے عوام کا کوئی فائدہ نہیں۔
انہوں ںے سوال کیا کہ تنخواہ دار طبقے اور نوجوانوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں کہ وہ ملک چھوڑ کر چلے جائیں؟
ان کا کہنا تھا کہ اب بھی وقت ہے بیٹھیں اور غور کریں بحث کریں کیوں کہ اسمبلی بحث کے لیے ہوتی ہے ہاں ہاں کے لیے نہیں ہوتی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ٹیکس لگانے والے خود کتنا ٹیکس دیتے ہیں، تنخوادار پر اب کتنا ٹیکس لگائیں گے، آپ وزارتیں کم کریں گے تو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس خام خیالی میں ہیں کہ ہم ٹیکس بڑھاتے رہیں گے اور لوگ خاموش رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس سارے معاملے میں اتحادی جماعتیں بھی شامل ہیں انہیں مستثنیٰ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف نے یہ نہیں کہا تھا کہ آپ اراکین اسمبلی کو 500 ارب روپے دے دیں اور آئی ایم ایف نے یہ بھی نہلیں کہا تھا کہ حکومتی اخراجات بڑھائیں۔