آسٹریلیا کی حکومت نے بین الاقوامی طلبا کے لیے اپنی ویزا فیس میں 125 فیصد کا بڑا اضافہ کردیا ہے۔
مزید پڑھیں
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، آسٹریلوی حکومت نے فیصلہ غیرملکی شہریوں کی آسٹریلیا کی جانب نقل مکانی کا رجحان کم کرنے کے لیے کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ ویزا فیس میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی (آج) سے شروع ہوچکا ہے جس کے بعد بین الاقوامی طلبا کے لیے ویزا فیس 710 آسٹریلوی ڈالر سے بڑھ کر1600 آسٹریلوی ڈالر کردی گئی ہے۔
ویزا میں توسیع پر بھی پابندی عائد
دریں اثنا، وزیٹر ویزا ہولڈرز اور عارضی گریجویٹ ویزا والے طلبا پر اسٹوڈنٹ ویزا کے حصول کے لیے آسٹریلیا میں رہتے ہوئے درخواست دینے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
آسٹریلوی وزیر داخلہ کلیئر اونیل نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا، ’آج نافذ ہونے والی تبدیلیاں ہمارے بین الاقوامی تعلیمی نظام کی سالمیت کو بحال کرنے میں مدد دیں گی اور نقل مکانی (مائیگریشن) کا ایسا نظام تشکیل پائے گا جو آسٹریلیا کے لیے زیادہ منصفانہ، مختصر اور بہتر ہوگا۔‘
امریکا اور کینیڈا پیچھے رہ گئے
مارچ میں جاری ہونے والے سرکاری اعداد و شمارکے مطابق، 30 ستمبر 2023 تک آسٹریلیا امیگریشن 60 فیصد اضافے سے ریکارڈ 548,800 تک پہنچ گئی تھی۔
فیسوں میں اضافے کے بعد آسٹریلیا کے لیے اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے درخواست دینا امریکا اور کینیڈا جیسے ممالک کے لیے درخواست دینے سے کہیں زیادہ مہنگا ہوگا۔ امریکا اور کینیڈا میں بین الاقوامی طلبا کے لیے ویزا فیس بالترتیب 185 ڈالر اور 150 کینیڈین ڈالر ہے۔
آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ایسے ویزا قوانین میں موجود خامیوں کو بھی دور کررہی ہے جن کے تحت غیرملکی طلبا کو آسٹریلیا میں اپنے قیام میں مسلسل توسیع کی اجازت دی گئی ہے۔
ویزا فیس میں اضافہ کیوں ہوا؟
خیال رہے کہ کورونا پابندیوں کے بعد اسٹوڈنٹ ویزا پر عائد پابندی کے خاتمے کے بعد آسٹریلیا کے لیے ویزا حاصل کرنے والے طلبا کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔
2022-23 کے دوران آسٹریلیا میں اپنے قیام میں توسیع کے لیے ویزا حاصل کرنے والے طلبا کی تعداد 30 فیصد اضافے سے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ہوگئی تھی۔ آسٹریلوی حکومت نے اسی بنا پر ویزا فیس میں اضافے کا فیصلہ کیا۔
رواں برس مارچ میں آسٹریلوی حکومت نے انگریزی زبان کے لیے درکار معیار کو بھی مزید سخت کردیا تھا جبکہ بین الاقوامی طلبا کے لیے بینک اسٹیٹمنٹ کی حد 24 ہزار 505 ڈالر سے بڑھا کر 29 ہزار 710 آسٹریلوی ڈالر کے مساوی کردی تھی۔
یونیورسٹیز آسٹریلیا کے سی ای او لیوک شیہی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تعلیمی شعبے پر حکومتی پالیسی کے مسلسل دباؤ سے ملک کی مضبوط مالی پوزیشن کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’یہ ہماری معیشت اور جامعات کے لیے اچھا نہیں کیونکہ ان دونوں کا زیادہ انحصار انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس پر ہوتا ہے۔‘