بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل تربت میں دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے لیویز فورس کے کانسٹیبل منیر بلوچ نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں ایک خاتون اور 2 بچے شامل ہیں۔
انہوں نے کہاکہ مرنے والے بچوں میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی شامل ہیں جن کی عمریں 4 اور 8 سال تک ہیں۔
مزید پڑھیں
دھماکے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں، جہاں سے جاں بحق افراد کی لاشوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، اور اب ان کی شناخت کا سلسلہ جاری ہے۔
منیر بلوچ نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکا سڑک کنارے نصب بم کا معلوم ہوتا ہے تاہم اس حوالے سے حتمی تفصیلات تحقیقات کرکے فراہم کردی جائیں گی۔
دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری موجود ہے جنہوں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کردیے ہیں۔
وزیر داخلہ نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی
دوسری جانب صوبائی وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیااللہ لانگو نے تربت کے علاقے میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے خاتون اور بچوں کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کااظہار کیا ہے۔
انہوں نے واقعے کا نوٹس لے کر کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
’دہشتگردوں کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کررہے ہیں‘
میر ضیااللہ لانگو نے کہاکہ دہشتگردی کے واقعے میں معصوم بچوں اور خواتین کو نشانہ بنانا انتہائی بزدلانہ عمل ہے۔ دکھ کی گھڑی میں سوگوار خاندان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت اور سیکیورٹی ادارے دہشتگرد تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہاکہ خواتین اور بچوں کے بہیمانہ قتل پر انسانی حقوق کی تنظیموں کو آواز اٹھانی چاہیے۔ اس طرح کے واقعات میں ملوث دہشتگرد کسی رعایت کے مسحتق نہیں۔