پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی نے عمر ایوب کا استعفیٰ مسترد کردیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت کور کمیٹی کے اجلاس میں عمر ایوب کا استعفیٰ مسترد کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بیرسٹر گوہر کور کمیٹی کی سفارش بانی پی ٹی آئی عمران خان تک پہنچائیں گے، جبکہ کور کمیٹی نے ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف انضباطی کارروائی کا فیصلہ بھی کیا۔
مزید پڑھیں
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہاکہ میں نے تجویز دی ہے کہ عمر ایوب کا استعفیٰ واپس کریں، اس کے علاوہ پوری کور کمیٹی کا بھی یہی موقف تھا۔
بیرسٹر گوہر نے کہاکہ بانی چیئرمین عمران خان کو بھی کور کمیٹی کی تجویز ماننے کی درخواست کریں گے، پارٹیوں میں کچھ ڈسپلن کے معاملات ضرور ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت پارٹی میں دھڑے بندی نہیں، ہم پہلے بھی واضح کرچکے ہیں کہ تحریک انصاف میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس میں قرارداد منظور
دوسری جانب کور کمیٹی نے سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کی قرارداد بھی منظور کرلی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کور کمیٹی سیکریٹری جنرل عمر ایوب کی جانب سے انتہائی کٹھن اور آزمائشی حالات کے دوران پارٹی کے لیے پیش کی گئی قابل تحسین خدمات کی معترف ہے۔
قرارداد کے مطابق سیکریٹری جنرل عمر ایوب سے پارٹی عہدے سے اپنا استعفیٰ واپس لینے کی درخواست کرتے ہیں، عمر ایوب کی بطور پارٹی سیکریٹری جنرل خدمات موجودہ حالات کے تناظر میں پارٹی پالیسیوں کے تسلسل کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کور کمیٹی تاحیات اور بانی چیئرمین عمران خان سے عمر ایوب خان کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کی درخواست کرتی ہے، اور نہایت حساس اور اہم ترین موڑ پر پارٹی سے راہیں جدا کرنے والے افراد کی شدید مذمت کرتی ہے۔
قرارداد کے مطابق پارٹی کا ایسے تمام افراد سے کوئی سروکار ہے نہ ہی ان کے بیانات کسی طور پارٹی معاملات پر اثرانداز ہوسکتے ہیں، مشکل وقت میں راہیں جدا کرنے والے لوگ پارٹی کے لیے پھر سے کبھی قابلِ قبول نہیں ہوں گے۔
’پارٹی صفوں میں سخت نظم و ضبط کا نفاذ کیا جائے گا‘
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وہ تمام افراد جنہیں اپنے کیے پر افسوس ہے ان کے متعلق فیصلہ تاحیات اور بانی چئیرمین عمران خان کی صوابدید ہے، پارٹی اس امر کی توثیق کرتی ہے کہ ہر حال میں پارٹی صفوں میں سخت نظم و ضبط کا نفاذ کیا جائے گا۔
اجلاس میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں پارٹی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے تمام معاملات سے فوری طور پر نہایت سختی سے نمٹا جائے گا، پارٹی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والوں کو بنیادی رکنیت کی معطلی سمیت دیگر تادیبی اقدامات کا سامنا کرنا ہوگا۔
قرارداد کے مطابق جن افراد کو ڈسپلن کی خلاف ورزی پر نوٹسز دیے جاچکے ان کے معاملات 7 روز میں نمٹائے جائیں گے۔