امریکا میں ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پرملٹی وٹا منزسپلیمنٹ استعمال کرنا صحت کے لیے فائدہ مند نہیں بلکہ نقصاندہ ہے۔ جو لوگ روزانہ ملٹی وٹامنزسپلیمنٹ استعمال کرتے ہیں ان میں موت کا خطرہ 4 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ(این آئی ایچ) کی جانب سے کی گئی اس نئی تحقیق میں تقریباً 4 لاکھ افراد کو شامل کیا گیا، جس کے بعد حاصل ہونے والے اعداد وشمارسے پتا چلا کہ لمبےعرصے تک روزانہ ملٹی وٹامنز کا استعمال صحتمند بالغ افراد کی عمربڑھانے میں مدد گارثابت نہیں ہوتا بلکہ اس سے موت کے خطرے میں اضافہ ہوتا ہے۔
میڈیکل نیوزٹوڈے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اپنی مجموعی صحت کو بہتر بنانے کے لیے امریکا میں تقریباً 33 فیصد بالغ افراد روزانہ ملٹی وٹامنز لیتے ہیں، ان افراد کا خیال ہے کہ یہ ملٹی وٹامنزبیماریوں کو روکنے میں مدد دیتے ہیں اورطویل اورصحت مند زندگی کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔
تحقیق میں اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کی گئی کہ آیا ملٹی وٹامنزعمرکوبڑھانے میں کوئی فائدہ پہنچاتے ہیں؟ لیکن تجربات اورلاکھوں لوگوں کوملٹی وٹامنزاستعمال کروانے کےباوجود اس کے بہترفوائد کے ثبوت نہیں ملے۔
امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ(این آئی ایچ)کی اس نئی تحقیق کا ایک مقصد ملٹی وٹامنز کے استعمال اوردائمی بیماریوں، خاص طورپردل کی بیماری اورکینسرسے ہونے والی اموات کے درمیان تعلق کا جائزہ بھی لینا تھا۔
تحقیق کے حتمی نتائج کے مطابق جو لوگ روزانہ ملٹی وٹامن سپلیمنٹس استعمال کرتے ہیں ان میں موت کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہوتا ہے جوانہیں استعمال نہیں کرتے۔
تحقیق میں صحت کوبرقراررکھنے اورلمبی عمرکو پانے کے لیے ملٹی وٹامنزسپلیمنٹس پرانحصار کرنے کے بجائے، طبی ماہرین کی طرف سے مختلف قسم کے غذائیت سے بھرپور کھانوں کی سفارش کی گئی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ملٹی وٹامنز کی جگہ بیریز، پھلیاں، گاجر، سبزپتوں والی سبزیاں وغیرہ صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہیں۔