پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹمسین محمد رضوان نے قومی ٹیم کے کچھ کھلاڑیوں میں باہمی تعصب کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو ٹیم گزشتہ چند سالوں کے دوران بھی اچھی پرفارمنس کا مظاہرہ نہ کرتی۔
مزید پڑھیں
منگل کو پشاور میں میڈٰیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگ ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی بری پرفارمنس پر غصہ ہیں اس لیے ایسی بات کر رہے ہیں وگرنہ ٹیم میں کوئی سیاست نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں پاکستان ٹیم ٹورنامنٹس کے سیمی فائنل اور فائنل میں بھی پہنچی ہے۔
محمد رضوان نے کہا کہ ہم پر جو تنقید ہورہی ہے ہم اس کے لائق ہیں کیوں کہ ہماری پرفارمنس اور رزلٹ ہی طے کرتا ہے کہ قوم ہم سے محبت کا اظہار کرے یا تنقید کرے۔
’ٹیم کی سرجری پی سی بی چیئرمین کا حق ہے‘
محمد رضوان کا کہنا ہے کہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی اگر ٹیم کی ’سرجری‘ کرتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور بلاشبہ وہ جو بھی فیصلہ کریں گے ٹیم کی بھلائی کے لیے ہی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہر ٹورنامنٹ کے بعد جائزہ لیا جاتا ہے اور تیبدیلیاں کی جاتی ہیں اور چیئرمین پی سی بی کو اس بات کا حق ہے کہ وہ جو بہتر سمجھتے ہیں وہ کریں اور یقیناً ان کے اقدامات سے ٹیم ترقی کرے گی۔
یاد رہے کہ ٹی 20 ورلڈ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی بھارتی ٹیم کے ہاتھوں شکست کے بعد چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا تھا کہ انڈیا سے شکست ہر لحاظ سے مایوس کن ہے پہلے لگتا تھا کہ کرکٹ ٹیم کا چھوٹی ’سرجری‘ سے کام چل جائے گا لیکن اب بڑی ’سرجری‘ (بڑے پیمانے پر تبدیلی) کی ضرورت ہے۔
محمد رضوان نے کہا کہ جب ٹیم ہارتی ہے تو ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ بیٹنگ اور بولنگ مضبوط تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ٹیم کے ہارنے کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو تنقید کا سامنا نہیں کرسکتے وہ دنیا میں کچھ بھی نہیں کرسکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں لوگوں کی طرف نہیں دیکھنا کہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں۔
افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے حوالے سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان کھلاڑی بہت محنت کرتے ہیں اور مجھے تو ایسا لگ رہا تھا کہ افغانستان کی ٹیم ٹی 20 ورلڈ کپ کے فائنل تک پہنچے گی لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔